اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) میں مبینہ بے قاعدگیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر تے ہوئے ای او بی آئی سے متنازعہ جائیدادوں کے بارے میں تحریری تجاویز طلب کر لی ہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہدایت کی کہ ای او بی آئی دو ہفتے میں بتائے کہ جائیدادوں کو رکھنا ہے یا واپس کرنا ہے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ ای او بی آئی کی تجاویز پر جائیدادوں کے فروخت کنندگان اپنا جواب جمع کرائیں۔ ای او بی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ 18متنازعہ جائیدادوں میں سے دو کا تصفیہ ہوگیا جبکہ باقی ماندہ 16میں سے 11کوای او بی آئی رکھنا چاہتی ہے ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے ای او بی آئی کے وکیل کو کہا دو معیار نہیں اپنائے جاسکتے ،ہر ایک پراپرٹی کے لیے ایک اصول ہوگا۔سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تعیناتی کے خلاف نظر ثانی کیس خارج کردی ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل اکرام چودھری نے بتایا کہ آئین نے وزیر اعظم کو مشیر رکھنے کا اختیار دیا ، معاونین خصوصی کی کوئی گنجائش نہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل کو کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں اس نکتے کا احاطہ کیا ہوا ہے ،بتائے اس کے علاوہ فیصلے میں کیا غلط ہے ۔فاضل وکیل مزید کوئی قانونی نکتہ پیش نہیں کرسکے جس کے بعد عدالت نے نظر ثانی درخواست خارج کرکے قرار دیا کہ درخواست گزار سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطی کی نشاندہی نہیں کر سکے ۔عدالت عظمیٰ نے ایک ہی قانونی نکتے پر مبنی انتخابی عذرداریوں کی سماعت کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا مقدمہ الگ کردیا ۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی سپیشل بنچ نے قاسم سوری کا کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ قاسم سوری کی اپیل الگ سنی جائے گی ۔ عدالت نے قرار دیا کہ کیس رواں ماہ ہی سنا جائے گا۔سپریم کورٹ نے بلوچستان کے عائلی عدالتوں( فیملی کورٹس) کے ججوں کے کیڈر سے متعلق درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا تے ہوئے آبزرویشن دی کہ بہتر ہے کہ یہ معاملہ انتظامی طور پر حل یا سروسز ٹربیونل سے رجوع کیا جائے ۔