وزیراعظم عمران خان کے دورۂ سعودی عرب کے دَوران سعودی فرما نروا ،شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد 23 اکتوبر کو سعودی عرب کی طرف سے (اپنے معاشی بحران پر قابو پانے کے لئے) پاکستان کو بارہ ارب ڈالر کا "Package" (مختلف تجاویز و مراعات کا تحفہ ) دِیا گیا ۔ اِس پیکیج کے مطابق ایک سال کے لئے تین ارب ڈالر سٹیٹ بنک آف پاکستان میں رکھوائے جائیں گے ، تین سال میں سعودی عرب پاکستان کو نو ارب ڈالر کا تیل ادھار دے گا ، یعنی کل بارہ ارب کا پیکیج؟۔ 24 اکتوبر کو الیکٹرانک میڈیا پر قوم سے خطاب کرتے ہُوئے وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ ’’ ہمارے دو دوسرے دوست ممالک بھی ہمیں اِسی طرح کے یا شاید اِس سے بہتر پیکیج دینے کو تیار ہیں اور یہ کہ پاکستان کو ( یعنی وزیراعظم پاکستان کو) یمن کے تنازع میں ثالث بھی بنایا جا رہا ہے! ‘‘۔ معزز قارئین!۔ آپ کو یاد ہوگا کہ28 جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں ، جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس گُلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز اُلاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے پانچوں جج صاحبان نے آئین کی دفعہ "62-F-1" کے تحت وزیراعظم نواز شریف کو صادق ؔاورامینؔ نہ (ہونے) پر تا حیات نا اہل قرار دے دِیاتو 30 جولائی کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ سلام!۔ ’’ عدالتی انقلاب‘‘ تو شروع ہوگیا؟‘‘۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ کیوں نہ ہم سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور پنج تن پاک ؑکا بھی جن کی شفقت سے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے پانچوں جج صاحبان ’’عدالتی انقلاب ‘‘ کے بانِیانِ بن گئے ہیں۔ یقین کیا جانا چاہیے کہ اب ’’عدالتی انقلاب ‘‘ جاری رہے گا ۔ پاکستان میں قومی دولت لُوٹنے والا صِرف شریف خاندان ہی نہیں بلکہ آصف زرداری اور اُس قبیل کے اور بھی کئی گروپ ہیں۔ اب عدالتی انقلاب کا ’’Law Roller‘‘ تیز رفتاری سے چلے گا۔ اِنشاء اللہ۔ 15 دسمبر 2017ء کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رُکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن) راولپنڈی کے ایک راہنما حنیف عباسی کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی اور پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ سُناتے ہُوئے عمران خان کے خلاف درخواست خارج کرتے ہُوئے اُنہیں اہلؔ قرار دِیا تو 17 دسمبر کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ واہ!۔ اِنصاف کی شان۔ جِیت گیا کپتان!‘‘۔ مَیں نے یہ بھی لکھا تھا کہ’’ آئندہ انتخابات میں عمران خان کا بلّا ؔ اور پلہ ؔ بھاری رہے گا ‘‘۔ اِس کالم میں ’’شاعرِ سیاست‘ ‘کا یہ شعر بھی شامل تھا … یا ربّ ِرحمن! بچ گیا پاکستان! واہ !انصاف کی شان! جیت گیا کپتان! 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں چیئرمین عمران خان کی ’’پاکستان تحریک انصاف ‘‘ قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی بن کر اُبھری اور یہ کہ ’’ عمران خان ۔ اسلام آباد، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی پانچوں نشستوں پر جیت گئے ‘‘۔ اِس پر مَیں نے لکھا کہ ’’ پنج تن پاک ۔ سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، مولائے کائنات حضرت علی مرتضیٰ ؑ ، خاتونِ کائنات حضرت فاطمۃ اُلزہرا سلام اللہ علیہا، حضرت امام حسن ؑ اور حضرت امام حسین ؑ ، 22 سال کی سیاسی جدوجہد کے بعد ، عمران خان پر بھی مہربان ہوگئے ہیں !‘‘۔ 16 اگست 2018ء کو قائد ایوان ( وزیراعظم) کا انتخاب تھا ، عمران خان ، پاکستان مسلم لیگ کے صدر سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو ہرا کر وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ 19 اگست کی شب الیکٹرانک میڈیا پر قوم سے خطاب کرتے ہُوئے وزیراعظم عمران خان نے ریاست پاکستان کو ’’ریاست ِ مدینہ ‘‘ بنانے کا اپنا وعدہ پھر دُہرایا تو21 اگست کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ نیا پاکستانؔ۔ ریاست مدؔینہ اور غُلامانِ شاہِ مدینہؐ ! ‘‘ ۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ ریاست ِ مدینہ میں تو ، پیغمبر انقلابؐ نے یہودیوں کے ساتھ ’’میثاق مدینہ ‘‘ سے پہلے انصار مدؔینہ اور مہاجرین مکّہ میں مواخات ؔ ( بھائی چارا ) قائم کرایا تو انصار مدینہ نے اپنی آدھی جائیداد مہاجرین مکّہ کے نام کردِی تھی۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ’’پاکستان تحریک انصاف اور اُس کے اتحادی ارب پتی، کروڑ پتی سیاستدان غُربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے 60 فی صد پاکستانیوں سے مواخات کا رشتہ قائم کر سکیں گے؟‘‘۔ معزز قارئین!۔سعودی عرب میں وزیراعظم عمران خان کی کامیابی پر وزیرخارجہ پاکستان جناب شاہ محمود قریشی کا تبصرہ بہت ہی عمدہ ہے ۔ 24 اکتوبر کو ایک انٹرویو میں قریشی صاحب نے کہا کہ ’’سعودی عرب نے پاکستان کو ، "Package" دینے پر کوئی شرط نہیں رکھی، بس مدینے والے ؐ کا کرم ہوگیا ‘‘ لیکن میں تو 12 ارب ڈالر کے پیکیج کو ’’شاہ ِ مدؐینہ‘‘ ( مدینۃؐ اُلعلم ) کے ساتھ ساتھ ’’ باب اُلعلم ‘‘ (امام علی مرتضیٰ ؑ ) سمیت 12آئمہ اطہار کے کرم کی بھی بات کروں گا !۔ 12 کا عددؔ (Number, Figure) مبارک کہلاتا ہے ۔ قرآن پاک کے مطابق ’’ حضرت موسیٰ کلیم اللہ ؑنے جب اپنا عصاؔ ایک پتھر پر مارا تو ، اُس سے بنی اسرائیل کے لئے 12 چشمے جاری ہوگئے تھے ۔ ’’ مصّور پاکستان‘‘ علاّمہ اقبالؒ نے ہر مسلمان حکمران سے مخاطب ہو کر کہا کہ … بے معجزہ دُنیا میں اُبھرتی نہیں قومیں! جو ضربِ کلیمی ؑنہیں رکھتاوہ ہُنر کیا؟ علاّمہ صاحب ؒنے تو ہر مسلمان حکمرانوں سے یہ بھی کہا تھا کہ … ہزار چشمہ ترے سنگ ِراہ سے پُھوٹے! خُودی میں ڈُوب کے ضربِ کلیم ؑپیدا کر ! سوال یہ ہے کہ ’’ 23 اکتوبر کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ہمارے منتخب وزیراعظم سے جوحُسنِ سلوک کِیا وہ سابق (نااہل ) وزیراعظم میاں نواز شریف سے کیوں نہیں کیا؟ ۔22 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ریاضؔ میں تقریباً 34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں، جب امریکی صدر "Donald Trump" مہمان خصوصی تھے تو کسی نے بھی اسلامی دُنیا کی واحد ایٹمی طاؔقت پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف کو گھاس بھی نہیں ڈالی تھی؟۔ (حکومت پاکستان کی خواہش کے باوجود) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں بہت "Ignore" کِیا اور اپنی تقریر میں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو دہشت گردی سے متاثرہ ملک قرار دِیا۔ پاکستان کا ذکر تک نہیں کِیا‘‘۔ اُس کانفرنس کے ایک کونے میں وزیراعظم نواز شریف کے سرکاری وفد میں شامل پاناؔمہ کیس میں ملوث اُن کے دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے وکیل شیخ محمد اکرم بھی ’’قطری شہزادہ ‘‘ کے خط کی اصلیت جاننے کے لئے امیر قطر اور کچھ ’’ غریبانِ قطر‘‘ گپ شپ لگاتے دکھائی دئیے۔ قصہ مختصر یہ کہ ’’ امریکہ ، عرب ، اسلامک کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف کو ’’Isolated‘‘ کردِیا گیا تھا۔ کرکٹ ٹیم کے محفوظ کھلاڑی (بارہویں کھلاڑی) کی طرح میچ سے آئوٹ تھے ۔24 مئی کو میرے کالم کا عنوان تھا۔ "P.M. Nawaz Sharif -"Man out of The Match!"۔ اگر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ کامیاب مذاکرات دراصل ایک "Friendly Match"سمجھا جائے تو شاہِ مدینہ ؐ کے کرم سے وزیراعظم عمران خان "Man of the Match" ٹھہرے۔ اِس طرح تو (نئے سرے سے ) قائداعظمؒ کے پاکستان (اور اہل پاکستان پر بھی ) شاہِ مدؐینہ کا کرم ہوگیا!۔ معزز قارئین!۔مَیں اُس پاکستان ؔکی بات نہیں کر رہا جہاں کرپشن کے مقدمات میں ملوث نیب کی حراست میں ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ؔکی حیثیت سے قائداعظمؒ کی کُرسی پر بیٹھنے والے میاں شہباز شریف نے تحریک پاکستان کے مخالفین ۔کانگریسی مولویوں کی باقیات جمعیت عُلماء اسلام ( فضل اُلرحمن گروپ) کے امیر کو صدرِ پاکستان منتخب کرانے کا خوفناک خواب دیکھا تھا جو شرمندۂ تعبیر نہ ہُوا البتہ چاند پر تھوکنے والے بہت سے لوگ شرمندہ ضرور ہُوئے ۔