مکرمی !عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا 10فیصد غریب ترین طبقہ 10 فیصد امیر ترین طبقے سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کو درپیش چھ بڑے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے مطابق یہاں ہیومن کیپٹل کا بحران ہے۔دستیاب انسانی وسائل کا کم استعمال پیداوار اور ترقی کو متاثر کر رہا ہے، دو کروڑ سے زائد بچے سکول ہی نہیں جا سکتے جبکہ10سال سے کم عمر 79فیصد بچے لکھنے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بلند مالی خسارے کا سامنا ہے۔ 2022ء مالی سال کے اختتام تک مالی خسارہ22 سال کی بلند ترین سطح یعنی 79فیصد تک پہنچ چکا ہے جبکہ پاکستان کے ذمے قرض مقررہ قانونی حد سے زیادہ یعنی 78فیصد تک پہنچ چکے ہیں، پالیسیوں میں عدم تسلسل کے سبب برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی آ گئی ہے۔عالمی بینک کے مطابق توانائی کا شعبہ ناقابل ِ انحصار اور معیشت پر بوجھ بن چکا ہے اور اِس شعبے پر تیزی سے بڑھتے گردشی قرضے شدید مالی مشکلات پیدا کر رہے ہیں، سرمایہ کاری کا شعبہ غیر موثر ہے۔ورلڈ بینک نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی ہے۔بینک کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے لائن لاسز کو کم کیا جائے، مقامی قرض موخر کرنے سے بینکنگ سیکٹر اور سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔پاکستان کو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح دو سے تین فیصد بڑھانا اخراجات اور ٹیکس اصلاحات پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے ابتر معاشی حالات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں لیکن عالمی بینک کی اِس رپورٹ نے انتہائی باریک بینی سے پاکستان کو درپیش اصل مسائل کا مفصل جائزہ پیش کیا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کے ہیومن کیپٹل کی بدترین صورتحال پر بات کی گئی ہے،ایک ایسا ملک جس کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن پھر بھی ہیومن کیپٹل کا بحران ہے، آج کا پڑھا لکھا نوجوان ملک میں رہنا ہی نہیں چاہتا، اْس کی ساری دلچسپی باہر جا کر اپنی دنیا بسانے میں ہے کیونکہ یہاں روزگار کے مواقع فراہم نہیں کئے جا رہے۔ اِس کے علاوہ اگر دو کروڑ بچے سکول ہی نہیں جا رہے تو بہتر مستقبل کی اْمید لگانا ذرا مشکل معلوم ہوتا ہے جس نسل نے جوان ہو کر ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے، وہ جدید علوم تو دور کی بات فقط لکھنے پڑھنے سے ہی محروم ہے۔ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں لٹریسی ریٹ 80 فیصد سے زائد ہے جبکہ اِس کے نوجوانوں کی اکثریت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لیس ہو کر پوری دنیا میں اپنی لوہا منوا ر ہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کا طاقتور طبقہ ملکی پالیسیاں قومی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات سامنے رکھ کر بناتا ہے، لیڈر شپ ایسے اقدامات کرتی ہے جس سے قوم کے بجائے صرف اْسی طبقے کو فائدہ مل سکے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ قرض میں جکڑا ہوا ہے اور یہ ہرگزرتے حے کے ساتھ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ (جمشید عالم صدیقی لاہور)