ہر سال 23مارچ ملک کے لیے نمایاں خدمات پیش کرنے والوں کو سول اعزازات دیے جاتے ہیں، یہ ہر سال ہی متنازع حیثیت اختیار کرتے ہیں، کیوں کہ حکومت وقت کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے من پسند افراد کو یہ اعزازات نوازے۔ اسی لیے ان ایوارڈز میں میرٹ بھی چلتا ہے، اور سفارش بھی۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم پاکستان کے موقع پر صحت، تعلیم، ادب، صحافت، فنون لطیفہ اور انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات پر ملکی اور غیر ملکی شخصیات کو سول اعزازات سے نوازا ہے۔ یہ اعزازات نشان امتیاز، ہلال امتیاز، تمغہ امتیاز، ہلال پاکستان، ہلال قائداعظم، ستارہ شجاعت، ستارہ امتیاز، صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی اور تمغہ شجاعت کے ہیں۔ اس سال نشان امتیاز حاصل کرنے والوں میں راجہ محمد ظفر الحق، سید قائم علی شاہ، ڈاکٹر شمشاد اختر، ایئر مارشل (ر) نجیب اختر، محمد حفیظ قریشی مرحوم، صلاح الدین صدیقی اور افتخار حسین عارف شامل ہیں۔مشتاق احمد سکھیرا کو ہلال شجاعت کا اعزاز دیا گیا ہے جبکہ ہلال امتیاز کا اعزاز حاصل کرنے والوں میں ناصر محمود کھوسہ، بریگیڈیئر سید سرفراز علی مرحوم، ڈاکٹر محمد امجد ثاقب شامل ہیں۔اس کے علاوہ ہلال امتیاز حاصل کرنے والوں میں مفتی عبدالشکور مرحوم، فواد حسین فواد، راجہ نعیم اکبر، کیپٹن(ر) زاہد سعید، سبطین فضل حلیم، زاہد اختر زمان، لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اکرم خان، ڈاکٹر محمد جہانزیب خان وغیرہ شامل تھے۔ جبکہ علاوہ ازیں سید طارق فاطمی، طارق باجوہ، طارق محمود پاشا، جاوید اسلم، احمد عرفان اسلم، ڈاکٹر عثمان انور، محمد احمد شاہ، محمود احمد طاہر بھٹی، پروفیسر محمد انور مسعود، بریگیڈیئر عاطف رفیق، شاہد خان، راحت علی خان، پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد، پروفیسر ڈاکٹر شاہدمحمود بیگ کو بھی ایوارڈ دیا گیا۔ پھر ستارہ امتیاز کا اعزاز عبدالقدوس بزنجو، ڈاکٹر کاظم نیاز، محمدصالح احمد فاروقی، قاری حافظ بزرگ شاہ الازہری، نائلہ کیانی، شعیب انور ملک، فہد ہارون، فرحان فاروق اور درید قریشی کو دیا گیا۔اس کے علاوہ صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی کا اعزاز لیفٹیننٹ جنرل احسن گلریز، لیفٹننٹ کرنل جنید علی ذوالفقار، سہیل سرور سلطان (سہیل وڑائچ) اور فرح محمود رانا نے حاصل کیا۔ ستارہ قائداعظم کا اعزاز ڈاکٹر حسین ایف قاوازوچ اور سلمیٰ سلمان زاہد کو دیا گیا۔ تمغہ شجاعت کا اعزاز حاصل کرنے والوں میں محمد بلال ریاض برکی، محمد عثمان اور سید عامر اختر شامل ہیں۔ تمغہ امتیاز کا اعزازحاصل کرنے والوں میں سید فیروز عالم شاہ، فہد سلیم ملک، محمد تنویر بٹ، محمد عثمان اکرم، وقار مقصود ستی، ڈاکٹر فاروق عادل، عائشہ خان، راشد محمود اور پروفیسر ڈاکٹر مشتاق احمد شامل ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج، پروفیسر ڈاکٹر رضوانہ چوہدری، مرلی دہر ڈاوانی، سارہ احمد، ڈاکٹر خالد بن شاہین، علی توقیر شیخ، شیم اشرف خواجہ مرحومہ، ڈاکٹر منظور احمد مرحوم، محمد زبیر شاہین مرحوم اور اللّٰہ دتہ عباسی مرحوم بھی تمغہ امتیاز حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ آگے چلنے سے پہلے اگر ہم تفصیل میں جائیں کہ کونسا ایوارڈ کس کو اور کیوں دیا جاتا ہے تو یہاں بتاتا چلوں کہ ’’نشان پاکستان‘‘ سب سے بڑا سول اعزاز ہے،، پاکستان میں ہر سال 14 اگست پر ان افراد کے ناموں کا اعلان کیا جاتا ہے جو نمایاں خدمات یا کسی کارنامے کی وجہ سے سول اعزازات کے حق دار قرار پاتے ہیں۔ یہ سول اعزازات پھر اگلے برس آنے والے یوم پاکستان یعنی 23 مارچ کو ان افراد کو دیئے جاتے ہیں۔اس سلسلے میں ایوان صدر اور چاروں صوبائی گورنر ہاوسز میں تقریبات ہوتی ہیں۔ مجموعی طور پر پاکستان میں نشان پاکستان سے لے کر تمغہ خدمت تک 20 سول اعزازات ہیں۔ اس کے علاوہ پرائڈ آف پرفارمنس فن کے شعبے کا اعزاز ہے۔یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ نشان پاکستان صرف غیرملکی شخصیات کو دیا جاتا ہے۔اس کے بعد نشان، ہلال، ستارہ، تمغہ کے سابقوں کے ساتھ مزید 19 اعزازات کے نام آتے ہیں اور لوگ پریشان ہو جاتے ہیں کہ زیادہ بڑا اعزاز کون سا ہے۔بہت سے لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ پاکستان کے 20 سول اعزازات میں سے 12 صرف غیرملکی شہریوں کے لیے مخصوص ہیں۔پاکستان میں اعزازات کے لیے دو باتیں ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایک اعزاز کا آرڈر اور دوسرا اس کی کیٹگری۔پاکستان میں سول اعزازات کے لیے پانچ آرڈرز ہیں۔ پاکستان، شجاعت، امتیاز، قائد اعظم، خدمت… پھر ہر آرڈر کی چار ذیلی کیٹگریز ہیں۔ نشان، ہلال، ستارہ، تمغہ۔ اعزازات کی درجہ بندی کے وقت پہلے آرڈر کو سامنے رکھا جائے گا اور پھر کیٹگری کو۔ نشان پاکستان کا آرڈر ایک ہے اور کیٹگری بھی ایک، لہٰذا یہ سب سے بڑا اعزاز ہے۔اس کے بعد ہلال پاکستان، ستارہ پاکستان اور تمغہ پاکستان آتے ہیں۔ نشان پاکستان کی طرح یہ بھی صرف غیرملکیوں کے لیے مخصوص ہیں۔نشان پاکستان عام طور پر غیرملکی سربراہان حکومت کو ہی دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد عہدے کے اعتبار سے ہلال، ستارہ اور تمغہ کی باری آتی ہے۔نشان امتیاز، ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز اور تمغہ امتیاز۔ یہ بھی پاکستانی اور غیرملکی شہریوں دونوں کو دیئے جاتے ہیں۔ امیتاز کے چاروں اعزازات کسی بھی شخص کو سائنس اور ادب کے تعلیمی میدانوں میں غیرمعمولی کارکردگی دکھانے پر دیئے جاتے ہیں۔ غیرملکیوں کو یہ اعزاز تبھی ملتا ہے جب انہوں نے پاکستان میں سائنس و ادب میں کوئی غیرمعمولی حصہ ڈالا ہو۔اس کے بعد قائداعظم کے آرڈر کی باری آتی ہے۔اس آرڈر کے چاروں اعزازات نشان قائداعظم، ہلال قائداعظم، ستارہ قائداعظم اور تمغہ قائداعظم بھی غیرملکیوں کے لیے مختص ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ان کا نام کم ہی سنتے ہیں۔یہ اعزازات ان غیرملکیوں کو دیئے جاتے ہیں جنہوں نے پاکستان کے لیے غیرمعمولی خدمات انجام دی ہوں۔پھر خدمت کے آرڈر کی باری آتی ہے۔ اور اس آرڈر میں آنے والے چاروں اعزازات یعنی نشان خدمت، ہلال خدمت، ستارہ خدمت اور تمغہ خدمت بھی غیرملکیوں کے لیے مختص ہیں۔یہ اعزازات معاشرے کے لیے طویل اور قابل قدر خدمات انجام دینے پر دیئے جاتے ہیں۔اگر ہم پرائڈ آف پرفارمنس کی بات کریں تو اس کا معاملہ باقی 20 سول اعزازات سے مختلف ہے۔ قارئین! حیرت اس بات پر ہے کہ ان میں بہت سے نام ایسے ہیں جن کی خدمات ایسی نہیں کہ اُنہیں ایوارڈ دیا جائے، لیکن چونکہ یہ حکمرانوں کے منظور نظر رہے ہیں،،، اس لیے انہیں ایوارڈ دیے گئے ہیں،،، آپ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ہی کو دیکھ لیں،،، جنہوں نے پچھلا پورا سال چادر اور چار دیواری کا خیال نہیں رکھا،،، لیکن اُنہیں اعلیٰ کارکردگی کا ایوارڈ دے دیا گیا۔حالانکہ اُن پر بے تحاشا الزامات ہیں لیکن کہیں کوئی میرٹ نہیں دکھایا گیا۔ حالانکہ دنیا میں کہیں ایسے نہیں ہوتا کہ ایک شخص پر الزامات ہو ںاور حکومت اُسے تمغوں سے نواز رہی ہو۔ کیوں کہ جوں جوں اعزازات ملتے ہیں ایسے افراد مزید بااثر ہو تے جاتے ہیں۔ بہرحال قومی اعزازات کی اپنی ایک تاریخی اہمیت ہوتی ہے،، انہیں متنازعہ بنانے کے بجائے ان ایوارڈز کے حوالے سے میرٹ کو لازمی بحال کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ ملکی ہیروز منظر عام پر آکر اچھا اور بہتر کام کریں۔