ممتاز موٹیویشنل لکھاری سٹیفن کووے کا کہنا ہے کہ جدید دنیا کے آدمی کا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ کام اورزندگی کے دیگر معاملات میں توازن کیسے قائم رکھے؟ آج اتوار ہے چھٹی کا دن ہے۔ مصروف ترین ہفتے کے بعد ایک ٹھہراؤ کا دن ہے جو ہمیں خود سے اور اپنے خاندان سے جڑنے کا موقع دیتا ہے۔ لیکن کام کو سر پر سوار کرنے والے ایسے بھی افراد ہیں جو چھٹی کے دن بھی "حالت کام " سے باہر نہیں آتے۔ ان کے خیال میں ان کا فرض صرف بیوی بچوں مالی اخراجات ہیں، اس سے آگے ان کی سوچ کا پہیہ ہی جام ہوجاتا ہے۔وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں کہ: work is only the slice of a pizza it's not the whole pizza. پچھلے دنوں دو المناک سانحے ہوئے۔جنہیں سن کر ذہن کے ایک کونے سے عدم اعتدال اور عدم توازن کی آواز آئی۔ ایک ٹی وی چینل کی خاتون رپورٹر عمران خاں کے لانگ مارچ میں کنٹینر کے نیچے آ کر کچلی گئی۔ وہ کپتان کا انٹرویو کرنے کے لیے کنٹینر کے ساتھ ساتھ بھاگ رہی تھیں کہ یہ دلخراش سانحہ ہوا۔کئی روز تک اس کے شوہر اور بچوں کے انٹرویو سوشل میڈیا پر آتے رہے اس کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں اس کو سمجھاتی رہی کہ تم ایک دفعہ عمران خاں کا انٹرویو کرچکی ہوں اب خدا کے لیے مت جاؤ لیکن وہ ہر صورت یہ ایکسکلوزیو نیوز بریک کرنا چاہتی تھی۔ اس کے شوہر کا بھی یہ کہنا تھا کہ وہ جب گھر آتی تھی تو صرف اور صرف آفس کی باتیں کرتی تھی، ہم اسے سمجھاتے کہ گھر میں دفتر کی باتیں نہ کرو لیکن اس کے اندر ایک جنون سوار تھا یہ جوش جنون بھی توازن سے نکل جانے کا اشارہ ہے۔پھر اس کا ہولناک انجامِ ہمارے سامنے ہے۔اس رپورٹر کی بطور ماں اور بیوی بھی کچھ ذمہ داریاں تھیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس نے ان ذمہ داریوں سے صرف نظر کیا اور اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں کو اس قدر اپنے اوپر حاوی کیا کہ اعتدال اور توازن کے دائرے سے ہی نکل گئی ۔ میں بہت احتیاط سے ایک اور بات کی طرف بھی اشارہ کروں گی ابھی ارشد شریف کی المناک موت ہوئی ، وہ ایک ہائی پروفائل صحافی تھا اور جس طرح اس کی موت ہوئی یہ بہت ہی افسوسناک ہے اس نے ہمارے معاشرے کے ہر حساس فرد کو ہلا کے رکھ دیا۔ ارشد شریف کی موت کا سب سے بڑا نقصان ان کے چار بچوں اور دو بیگمات اور ان کی بزرگ والدہ کو ہوا۔ موضوعات ہیں جن پر ہمارے ہاں بات نہیں ہوتی۔ ہم زندگی سے وابستہ موضوعات کو نئے زاویوں سے دیکھنے کے عادی نہیں رہے۔والدین ہو یا درسگاہیں ہمارے نوجوان کو زیادہ سے زیادہ محنت کرنے کی نصیحتیں کی جاتی ہیں۔ جدید دنیا میں مسابقت کا دور دورہ ہے فرد سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی جاتی ہیں اور انہیں توقعات کو پورا کرتے کرتے وہ اپنی زندگی میں توازن کے دائرے سے نکل جاتا ہے، بعد میں سوائے ذہنی دباؤ, ڈیپریشن اور کئی قسم کی جسمانی بیماریوں کے کچھ ان کے ہاتھ نہیں آتا۔ہمارے ہاں ابھی اس پر کام نہیں ہو رہا مگر مغربی دنیا اب مسئلے کو پہچان رہی ہے جو آج کے جدید انسان کو درپیش ہے۔دنیا کے ممتاز لائف کوچز ۔موٹیویشنل ایکسپرٹ ورکشاپس اور سیمینارز میں لوگوں کو سکھا رہے ہیں کہ توازن کیسے قائم رکھنا ہے؟ زندگی میں اصل کامیابی کیا ہے ؟خوشی کیسے حاصل ہوتی ہے ؟ذہن کو بدل دینے والے کچھ اقوال آپ بھی پڑھیے ۔خوشی مسرت اور سکون زندگی کے خوبصورت ذائقے ہیں ان ذائقوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے زندگی میں اعتدال ضروری ہے ۔ ایک بزنس کنسلٹنٹ کا کہنا ہے کہ توازن کا مطلب وقت کی بہتر مینجمنٹ نہیں بلکہ اعتدال کا مطلب یہ آپ اپنے کام کی حدود قیود کی مینجمنٹ کس سلیقے سے کرتے ہیں یہ کام آپ کی ذاتی زندگی اور آپ سے جڑے ہوئے رشتوں کو متاثر نہ کرے۔ ایک اور لائف کوچ کا کہنا ہے کہ ہمیشہ اپنے کام کے اوقات میں اپنے لئے آزادی خوشی اور لطف اندوز ہونے کا وقت نکالتے رہے۔ایک لائف کوچ کا کہنا ہے کہ آپ کبھی بھی اپنے کام سے اس وقت تک مطمئن نہیں ہو سکتے جب تک آپ اپنی زندگی سے مطمئن نہ ہوں۔ ایک مشہور کمپنی کے سی سی او نے اپنی کمپنی کے لوگوں کو اکٹھا کرکے یہ سمجھایا کہ کام اور زندگی میں توازن کس طرح سے قائم رکھنا، اس نے کہا کہ یہ تصور کریں کہ آپ کی زندگی ایک ایسا کھیل ہے جس میں آپ پانچ گیندیں بیک وقت ہوا میں اچھال رہے ہوں۔ ان گیندوں کے نام یہ ہیں۔ آپ کا کام ، آپ کا خاندان، آپ کی صحت، آپ کے دوست اور زندگی گزارنے کا جذبہ ولولہ۔ کام وہ گیند ہے جو زمین پر اگر جاتی ہے تو باؤنس بیک کرکے واپس آپ کے پاس آتی ہے لیکن دوسری چار گیندوں میں سے اگر آپ کے ہاتھ کوئی گیند گر تی ہے تو یہ گیند یا خراب ہو جائے گی، اس پر نشان پڑ جائے گا اسے نقصان پہنچے گا ، یعنی یہ پہلے کی طرح نہیں رہیں گی۔ مدر ٹریسا نے کہا کہ اگر آپ واقعی زندگیاں۔ بدلنا چاہتے ہیں تو جائیں اور اپنے خاندان سے محبت کریں۔ لفظ توازن کے اندر موجود حکمت کو سمجھ کر اسے زندگی کے کسی بھی حصے پر لاگو کریں خواہ وہ آپ کی پیشہ ورانہ زندگی ہو یا ذاتی زندگی، آپ جان جائیں گے کہ اعتدال اور توازن ہی وہ پتوار ہیں جو گوناگوں ،متنوع مصروفیات کے بہتے سمندر میں ہماری زندگی کی کشتی کو کامیابی سے تیرنا اور پار لگانا سکھاتے ہیں۔