اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے وفاق کے زیر انتظام سابق قبائلی علاقوں (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے سے متعلق پچیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں لارجر بینچ کے روبرو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آبزرویشن دی کہ دیکھنا یہ ہے کہ آئین میں ترمیم کا پارلیمنٹ کا اختیار لا محدود ہے ۔عدالت نے تحریری آرڈر میں قرار دیا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے آئین میں درج وفاقی اکائیوں کی حیثیت تبدیل کرنے کے معاملے پر سوال اٹھایا اورموقف اپنایا گیا کہ وفاق کے اکائیوں کی حیثیت کو اکائیوں کی منظوری کے بغیر تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت رمضان کے بعد تک ملتوی کر دی۔عدالت عظمی ٰنے چھائونیوں میں قائم نجی تعلیمی ادارے منتقل کرنے کا ٹائم شیڈول طلب کرلیا ۔جسٹس اعجا زالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کنٹونمنٹ بورڈ زکے علاقوں میں قائم پرائیویٹ تعلیمی ادارے اور تجارتی عمارات بند کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے پرائیویٹ سکولوں کو چھائونیوں سے خالی کرانے کا ٹائم شیڈول طلب کیا اور آبزرویشن دی کہ اگر عدالتی فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں منظور ہوگئیں تو معاملہ ختم ہوجائے گا لیکن درخواستیں مسترد ہونے کی صورت میں پرائیویٹ سکولوں کو چھائو نیوں سے نکلنا ہوگا ۔ عدالت عظمی ٰنے لاء کالجز کے معیار تعلیم سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا ہے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے وائس چانسلر بہاوالدین ذکریا یونیورسٹی سے بھی جواب طلب کر لیا۔عدالت عظمی ٰنے 59کلو گرام چرس کے سمگلنگ کے ملزم کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی ۔