متحدہ عرب امارت کا یوم تاسیس پاکستان میں بھی بڑے جوش و جذبے سے منایا گیا ۔لاکھوں پاکستانیوں کے دل اس دھرتی کے ساتھ جڑے ہوئے ،بعض کے روزگار بھی ۔ سات ریاستوں نے اپنے آپ کو ایک لڑی میںپرو رکھا ہے ۔ان سات ریاستوں کے مکینوں کا ایک جملہ ہے ۔ اتحاد میں طاقت ہے اور تقسیم میں کمزوری ہے‘‘۔اس جملے کے تحت کئی نسلیں پروان چڑھ کر مستقبل کی پر امن ،مضبو ط اورمستحکم ریاست کی بنیاد رکھ رہی ہیں۔ ایک دانشمند اور دور اندیش قائد کی قیادت میں 2 دسمبر 1971ء کو سات ریاستیںایک عظیم مقصد کے لیے ضم ہو ئیں۔نصف صدی قوموں کی زندگیوں میں لمبا سفر نہیں ہوتا مگر ان سات ریاستوں نے اس کم وقت میں ایک رخ ،جہت اور سمت کا تعین کر دیا ہے کہ قومیں کیسے بنتی ہیں؟ متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زایدبن سلطان النہیان کی قیادت میں ایک بنجر،بیابان صحرا اور سمندری علاقے نے کیسے ترقی کی منازل کو چھوا ،وہ ایک حیران کن داستان ہے ۔ ابتدائی طور پر 1968 ء میں امارات دبئی اور ابوظہبی کا اتحاد ہوا۔بعد ازاں شارجہ، عجمان، ام القوین، فجیرہ اور راس الخیمہ کے مابین بات چیت ہوئی ، اتحاد ،اتفاق اوربھائی چارے کی فضا سے کامیابی کے کئی در وا ہوئے ۔قطر اور بحرین کو بھی اس اتحا دمیں شامل کرنے کی کوششیں کی گئی ،جو ناکام ہوئیں۔اگر یہ ملک بھی اس اتحا دمیں شامل ہو جاتے تو پھر یورپ سے کہیں زیادہ ترقی ہوتی ۔اگر اب بھی متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب یورپ کی طرز پر شہریت دینے کا اعلان کریں ،تو آدھا یورپ چند دنوں میں خالی ہو جائے گا ۔ ہر برس یوم تاسیس پر امارات میں ایک خصوصی سلوگن تیارکیا جاتا ہے جو متحدہ عرب امارات کے قومی دن کی تقریبات کی روح کی عکاسی کرتا ہے ۔ ملک کے مختلف شعبے خواہ نجی ہو یا سرکاری، اس نعرے کی مناسبت سے ’’یوم الوطنی ‘‘ کے پروگرام آراستہ کرتے ہیں، جسے مختلف شکلوں میں پرنٹ کر کے عمارتوں پر سجایا جاتا ہے۔ ایک محدود وقت میں متحدہ عرب امارات نے تعلیم ،صحت ،انصاف، معیشت، ٹرانسپورٹ، روزگار اور سیاحت میں جو ترقی کی پاکستان اس کے قریب بھی نہ جا سکا۔ ایک باوقار زندگی کے لیے صحت اور تعلیم کے اعلیٰ درجے فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔امارات کی عقلمند قیادت نے ان اہم شعبوں پر توجہ مرکوز رکھی ۔ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ریاست کے عروج کی سب سے نمایاں وجوہات میں سے ایک ہے۔ ریاست کے شیوخ امارات کے لوگوں کو علم کی اہمیت پر یقین رکھتے ہیں تاکہ وہ مختلف شعبوں میں امارات کے پرچم کو بلند رکھیں۔اس وقت امارات دنیا بھر کی سب سے مشہور بین الاقوامی یونیورسٹیوں کا گھر بن چکا ہے۔ امارات میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے خواہشمندوں کے لیے بے شمار مواقع ہیں۔امارات انٹرنیشنل سکولوں کا بھی گھر ہے ،یہ سبھی ادارے بین الاقوامی نصاب کو اپناتے ہیں۔ دوسری سب سے اہم چیز صحت ،متحدہ عرب امارات نے مختصر دورانیے میں صحت کی دیکھ بھال کے اداروں میں کام کرنے کے لیے انتہائی ماہر ڈاکٹروں کو راغب کیا ۔اس وقت امارات میں دنیا کے بہترین ڈاکٹرز موجود ہیں ۔پاکستان اور بھارت کے سیاست دان اور صاحب ثروت افراد اپنا علاج وہی سے کرواتے ہیں۔ دانشمند قیادت نے متحدہ عرب امارات کو مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا کا پہلا تجارتی مرکز بنانے کی کوشش کی اور اپنے بصیرت مندانہ ویژن کے ساتھ بہتری اور کامیابیوں کی طرف آگے بڑھنے میں کامیاب رہے۔ متحدہ عرب امارات انسانی زندگیوں میں امن کی اہمیت پر یقین رکھتا ہے،آپ کو پاکستان ،بھارت ،بنگلہ دیش سے زیادہ محفوظ جگہ دبئی میں ملے گی۔ یوم الوطنی کے دن امارات بھر میں خوشی کا سماں ہوتا ہے، اماراتی شہری اور رہائشی اپنی گاڑیوں کو متحدہ عرب امارات کے پرچم کے رنگوں میں سجاتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا آسمان ملک کے مختلف مقامات سے شروع ہونے والی آتش بازی سے جگمگاتا ہے، خاندان کھانے کی میزیںانتہائی لذیذ مقبول اماراتی پکوانوں سے سجاتے ہیں۔ امارات کی سڑکوں کو اماراتی پرچم سے سجایا جاتا ہے ۔نوجوان سڑکوں پر گھومتے ہیں۔ریستوران لذیذ پکوانوں کی خوشبو سے مہک رہے ہوتے ہیں ۔ ابوظہبی میں عمری د یوان کے زیراہتمام ریاستی پرچم ڈیزائن مقابلہ جیتنے کے بعد اس پرچم کو محمد المانع نے ڈیزائن کیا تھا ،جسے مشہور شاعر صفی الدین الحلی کی ایک نظم سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا ہے۔ مستطیل شیپ میں جھنڈا جس کی لمبائی چوڑائی سے دگنی ہے اور چار رنگوں سرخ، سبز، سفید اور سیاہ پر مشتمل ہے اور انگریزی کے حرف ای کی طرح دکھتا ہے، اس پرچم کو پہلی بار 2 دسمبر 1971 ء کو متحدہ عرب امارات کے فیڈریشن کے اعلان کے موقع پر شیخ زید بن سلطان النہیان نے لہرایا تھا۔ امارت کی مجموعی مصنوعات میں 60 فیصد کے برابر حصہ ابوظہبی کا ہے۔ 1962 ء میں ابوظہبی سے برآمد ہوئی، اسے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے استعمال کیا گیا۔ رقبے کے لحاظ سے اس کا دوسرا نمبر ہے اور یہ ایک بین الاقوامی شہر ہے۔ اسے ماضی میں جوہرالعالم ( دنیا کا زیور) کہا جاتا تھا جبکہ اسے خلیج کا موتی بھی کہا جاتا تھا۔عجمان یہ متحدہ عرب امارات کی سب سے چھوٹی امارت ہے البتہ اس میں پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے جو دوسری امارات سے ممتاز ہے۔راس الخیمہ رقبے کے لحاظ سے اس کا چوتھا نمبر ہے جسے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: نخیل اور پرانا راس الخیمہ۔ فجیرہ خلیج عمان کے مشرقی ساحل پر فجیرہ نظر آتا ہے۔ فجیرہ وادی ہام روڈ پر بھی واقع ہے۔ یہ ایک تجارتی سڑک ہے جو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے۔شارجہ رقبہ کے لحاظ اس کا تیسرا نمبر ہے، یہ متعدد چھوٹے شہروں پر مشتمل ہے اور امارات میں بہت سے ایسے تعلیمی ادارے موجود ہیں جو نئی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جس سے امارت میں معاشی ترقی تیز ہو رہی ہے۔ ام القوین یہ آبادی کی لحاظ سے سب سے چھوٹی امارت ہے۔ یہ ایک تنگ جزیرہ نما پر قائم کیا گیا تھا جسے خور البدایہ کہا جاتا ہے۔ امارات کا اکثر علاقہ صحرا پر مشتمل ہے جس میں ریت کے بڑے بڑے ٹیلے ہیں۔ خلیج عرب کے ساتھ کئی خالی میدانوں ہیں۔ شمال مشرقی علاقوں میں پتھروں کے پہاڑ ہیں۔مبرح پہاڑ کی چوٹی امارات میں سب بلند چوٹی ہے،عراد میں موجود ریت کے ٹیلے دنیا میں سب سے بڑے ریت کے ٹیلے ہیں۔ امارات میں سردی کا موسم معتدل جبکہ گرمی کا موسم نہایت سخت ہوتا ہے۔یہاں بارشیں کافی کم ہوتی ہیں۔لیکن کبھی کبھار بارشیں شدید ہوجاتی ہیں تاہم اس کے باوجود بھی موسم سرد نہیں ہوتا بلکہ معتدل رہتا ہے۔ یوم الوطنی پر متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زاید بن سلطان النہیان کی روح کی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ،ان کے جانشینوں کو عوام کو ایک پر امن ،مضبوط اور مستحکم نظام دینے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔