مسجد اقصیٰ سے جامع مسجد سری نگرتک یہ ایک ایسی دلدوز کہانی ہے کہ اسے بیان کرنے کے لئے راقم کے پاس الفاظ ہی نہیں۔مختصر یہ ہے کہ رب العالمین کے یہ گھرامہ مسلمہ پرمسلط حکمرانوں کے ضمیرکوجگانے کے چیخ چیخ کر پکارتے چلے آرہے ہیں لیکن ان میں سے کسی کا ضمیر جاگ نہیں رہا ۔ مسجد یعنی خانہ خداکی حرمت اوراس کا تقدس اس کے نام سے ہی عیاں ہے لیکن اسلام اورمسلمانوں کے سب سے بڑے دشمنوں بالخصوص بھارت اوراسرائیل کاہدف مساجدہی ہیںاوروہ مساجد کی بے حرمتی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔جب ہم کشمیر کی بات کرتے ہیں توسفاک بھارتی فوج نے ظالمانہ ہتھکنڈوں کوزیراستعمال لاتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر میں تاریخی جامع مسجد سری نگر اوروسیع وعریض رقبہ اراضی پرمحیط عید گاہ سری نگرکا کڑا محاصرہ کیاجس کے باعث اس بار بھی جامع مسجد سری نگراورعید گاہ سری نگر میں عید الفطر کی نماز کی ادائیگی نہیں ہوپائی جبکہ جامع مسجد سری نگرمیں حالیہ رمضان المبارک کے دوران شب قدر اور جمعۃ الوداع کے موقع پر بھی سفاک بھارتی فوج کے کڑے محاصرے کے باعث مقفل رہی اور عبادت گذاروں کے لئے بند کر دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ 5اگست 2019سے ہنوز جامع مسجد سری نگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر بھارت کی طرف سے عملی طور پرقدغن اورپابندی عائد ہے۔ درایں اثناء ملت اسلامیہ کشمیرکے نوجوانوں کو سفاک بھارتی فوج مختلف بہانے تراشتے ہوئے شہید کررہی ہے۔ رمضان المبارک کے حاالیہ ایام کے دوران درندہ صفت قابض بھارتی فوجیوں نے اپنی سفاکانہ کارروائیوں میں26کشمیری نوجوانوں کو شہید کیاجبکہ ایک درجن مکانات اور دیگر عمارتوں کوگولہ بارودکی نذرکرتے ہوئے تباہ کیا۔ ملت اسلامیہ کشمیرکے خلاف مجرمانہ ذہنیت کا ثبوت دیتے ہوئے ہے رمضان اورعید کے مقدس ایام ہی کے دوران اسیران کشمیرکی ایک بڑی تعدادکوشکنجے میں مزیدکسے جانے کے لئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی جیلوں سے بھارتی ریاست اتر پردیش کی امبیڈکر نگر جیل میں منتقل کیا گیا اس ظالمانہ کارروائی کا مقصد اسیران کے خاندانوں کو ذہنی اذیت اور مالی نقصان پہنچانا ہے۔ اورجب ہم بات کرتے ہیں قبلہ اول مسجدالاقصیٰ کی تواس کی تقدیم و تقدس کے لیے یہ امر کافی ہے کہ اسے مسلمانان عالم کے قبلہ اول ہونے کا شرف حاصل ہے۔ رب العالمین کے اس مقدس گھر کی جانب رخ کرکے انبیاء کرام علیہم السلام نے امام الانبیاء و المرسلین کی پیشوائی میں نماز ادا کی۔رب العالمین نے اپنے حبیب ﷺکو معراج پر لے جانے کے لیے روئے زمین پر اسی مقدس مقام کا انتخاب کیا۔ بیت المقدس بارگاہ رب العالمین کے ان اولین سجدہ گزاروں اور توحید پرستوں کا مرکز اول ہے جن کے سجدوں نے انسانیت کو ہزار سجدے سے نجات دلادی۔قبلہ اول جس نے کعبۃ اللہ سے قبل پریشان فکروں کو مجتمع کر کے مسلمانوں کو مختلف الجہتی اور پراگندگی سے بچایا، جس نے فرزندان توحید کی قوت بندگی کو قائم کیا،جس کی بنیاد ایک برگزیدہ پیغمبر نے رکھی ہو و ہی قبلہ اول آج صیہونیت کے نرغے میں ہے اور بزبان حال دنیا کے تمام مسلمانوں سے اپنی بازیابی کا مطالبہ کررہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کی زبوں حالی پر نوحہ کناں بھی ہے۔امسال پورے رمضان میں مسجد الاقصیٰ میں علمبرداران توحید کوخونین قبائیں پہنائی گئیں اورکوئی دن ایسا نہیں گزراکہ جب ان پر اسرائیلی درندوں نے حملے نہیں کئے ان حملوں کے دوران کئی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا اور سینکڑوں سجدہ گذار پیشانیوں کو خون آلودہ بنادیاگیا ۔اقصیٰ میں فلسطینی بزرگوںِ،خواتین اسلام اوربچوں کی دل دہلانے والی چیخ وپکارسے امہ پرمسلط حکمرانوں میں سے کسی ایک کادل بھی نہیں پسیچا۔ طلوع اسلام کے بعدابتدائی ایام میں بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول قرار پایا جس کی طرف ختم الانبیاء و المرسلین رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ اس لئے تاریخی حیثیت سے بیت المقدس اسلام کی عظیم الشان تاریخی آثار و باقیات کا ایک اہم جز ہے جس سے کوئی مسلمان دستبردار نہیں ہو سکتا۔ ان تاریخی حقائق کی روشنی میں اگر موجودہ صورت حال کا منطقی تجزیہ کیا جائے تو اسرائیل کی عسکری طاقت کوئی ایسی ناقابل تسخیر قوت نہیں کہ جسے مسلمانوں کے آپسی اتحاد سے اس کے غرو رو نخوت کو خاک میں نہ ملا یا جا سکے۔لیکن جب مسلمان حب دنیامیں مگن ہوئے اورڈالروں کاطوق غلامی اپنے گلے میں ڈالے محو رقص ہوئے تو صیہونیوں نے اپناجال اس قدر پھیلایاکہ عرب حکمران اس میں پھنس گئے ۔ بھارت اور اسرائیل بالترتیب اسلامیان جموںو کشمیراور قدس وارض فلسطین کے باسیوں کے خلاف بربریت جاری رکھتے ہوئے ا ن کا دائرہ حیات تنگ کر نے پر لگاتارمصروف جارحیت ہیں اوردونوں مقبوضات میں انسانی بستیاں مصائب وآلام میں مقید ہیں اوربنیادی سہولیات مفقود ہیں۔ پوری دنیا سے تمام قسم کی ارتباطی راہیں مسدود ہیں۔بے سرو سامانی کے عالم میںدونوں خطوں کے علمبردارن توحید کا ایک ایک لمحہ ان پر بھاری ہے۔بھارت اوراسرائیل دونوںسفاک قوتوںنے اقوامِ عالم کو اپنی فریب کاریوں کے دام میں اسیر کر لیا ہے۔حتیٰ کہ امت مسلمہ کے ایک بڑے امیراور مالدار حصے کوبھی اپنی چالبازیوں کے ذریعہ رام کردیا ہے اور مالدار مسلم ممالک کابھارت اوراسرائیل کے ساتھ تجارتی ومعاشی گٹھ جوڑ کے باعث فی الوقت امت مسلمہ کاسواداعظم بے بس اوربے دست وپا ہے اور امت مسلمہ ٹوٹی ہوئی تسبیح کے دانوں کی طرح بکھر ی پڑی ہے۔ اس کربناکی کے باعث امت مسلمہ قبلہ اول کی بازیابی اورملت اسلامیہ کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لئے صفر برابرکوئی کردار ادا نہیں کرپارہی ۔ اگر مسلم ممالک کے صاحبان ثروت پیسے کی پوجاچھوڑ دیں اور اپنی ملی ذمہ داریوں کااحساس کریں تویقینا امت مسلمہ اورعالم اسلام کی شان اوراس کاوقاربلند ہوتا ۔لیکن آج جب وہ قبلہ اول اورانبیاء کی سرزمین فلسطین اورکشمیرجیسے ملی مسائل کے حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو دراصل وہ عملی طورپر بھارت اوراسرائیل کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اس ملت کے ساتھ کسی بھی قسم کی دست درازی ان کے لئے ہم نے ان کے لئے آسان بنادیا ہے اورتم جوچاہوں اہل کشمیر اور اہل فلسطین کے ساتھ کرتے چلے جائوہماری خاموش حمایت تمہارے ساتھ ہے۔