مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک برپاہونے اورپھر2014کو بھارت میں مودی کے برسر اقتدارآنے کے بعد جموں کے ہندوڈوگرہ زہریلے اژدھوںکی شکل اختیار کرچکے ہیں جنکی پھنکارسے مقبو ضہ جموں میں زیرتعلیم کشمیری طلباء اورتجارایک بڑے آزارمیںمبتلا ہیں۔بھارت میں نریندر مودی کی قیادت میںآرایس ایس کی حکومت قائم ہونے کے بعد جموں کے ہندوڈوگرے جن کی خصلت بغل میں چھری منہ میں رام رام ہے، اجتماعی انحطاط پر اتر آئے ہیں اوروہ کشمیری مسلمانوں کے خلاف ہنگامہ وپیکارکھڑاکرنے اوراوران کے خلاف تخریب وانتشار کی فضاقائم کے لئے ہاتھ سے کوئی موقع جانے نہیں دیتے اوروہ عملی طورپردشنہ حجام بن گئے ہیں۔ 14اور15مئی 2023کی درمیانی شب کوبھی ایسا ہی ہوا کہ جب میڈیکل کالج و اسپتال بخشی نگرجموں میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ۔وادی کشمیر کے مسلمان طلبہ پرکالج میں زیر تعلیم ہندوطلباء نے جموں کے مقامی ہندئوں کے ساتھ مل کرحملہ کردیااورانہیں غیظ وغضب ،غصے اور نفرت کانشانہ بنایا۔جس کے خلاف 15مئی 2023 سوموار کوکشمیر کے مسلمان طلباء نے احتجاجی طلبہ نے مظاہرہ کرتے ہوئے ’’غنڈہ گردی نہیں چلے گی کے نعرے بلند کیے۔ احتجاج کر رہے میڈیکل طلبہ نے کشمیری طالب علموں پر حملہ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقبوضہ جموں کے میڈیکل کالج میں تصادم پرجموںوکشمیرسے تعلق رکھنے والے مسلمان طلبا ء کاکہناتھا کہ صورتحال اس وقت خراب ہوگئی جب کچھ ہندو طلباء نے فلم ’’کیرالہ سٹوری’’دیکھنے کے بعد واٹس ایپ گروپس پر مسلمانوں کے خلاف پیغامات پوسٹ کیے، جس پر مسلمان طلباء نے سخت اعتراض کیا۔ہندو تواطلباء نے یہ بھی لکھا تھا کہ سب اس فلم ضرور دیکھیں اوراندازہ لگالیں کہ کس طرح کیرالہ میں ہندولڑکیوں کو مسلمان بنایا جارہا ہے اورہم سوئے ہوئے ہیں۔، جس پر قاضی گنڈ کے ایک مسلمان طالب علم نے دلیل دی کہ یہ ایک تعلیمی گروپ ہے اور اس طرح کے پیغامات کو پبلک گروپس میں شیئر نہیں کیا جانا چاہیے۔ جس پرہندو طلباء نے جموںکے مقامی ہندئووں کی مدد سے مسلمان طلبا پر حملہ کردیا۔ہندوغنڈوں نے ایک سینئر مسلمان طالب علم حسیب احمد پر جوبھدرواہ کا رہنے والا ہے پر حملہ کیا اور انہیں زخمی کر دیاحسیب کو ایمرجنسی میں منتقل کر دیا گیا۔اس واقعے کے بعد مسلمان طلبا نے رات کے وقت احتجاجی مظاہرہ کیا اورحملوں کے خلاف سڑکوں پر دھرنا دیا۔اس سے پہلے کولگام کے ایک کشمیری طالب علم پر بھی ہندو غنڈوںنے بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا تھا۔ اسے قبل جس طرح ’’دی کشمیر فائلز‘‘کے نام سے بنائی گئی فلم کی بنیاد پر بھارت کی ہر ریاست میںکشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول بنایا گیاعین اسی طرح ایک اور فلم دی کیرالہ سٹوری کے ذریعے بھارتی مسلمانوں بالخصوص کیرالہ کے مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہریلا ماحول بنایا گیا ہے۔ ۔ہندوشائونزم کی طرف سے مسلمانان بھارت کے خلاف تراشیدہ شرمناک بیانیوں میں سے ’’لوجہاد‘‘بھی ایک مذموم بیانیہ کے طورپر پیش کیا گیا ہے اورفلم’’دی کیرالہ سٹوری‘‘ اسی مذموم بیانے کے گرد گھوم رہی ہے ۔بھارتی مسلمانوں کے خلاف چلائے جارہے شرمناک اورمذموم بیانیوں کے تحت ہر الزام کو بغیر وکیل اور بغیرعدلیہ کے جرم مان لیا جاتا ہے اور فوراً سزادے دی جاتی ہے، جو عموماً سخت مار پیٹ یا سیدھے ماب لنچنگ ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو قتل کرنے اورمارنے پیٹنے والے ہندوغنڈوں کوبھارتی پولیس بھارت کے ’’مان‘‘ یعنی بھارت کابھرم رکھنے والے ہیرومان کر ان کے خلاف کارروائی سے منھ موڑ لیتی ہے۔ بہرحال ’’دی کیرالہ سٹوری ‘‘ایک ایسی زہرناک فلم ہے کہ جس میں کیرالہ کے مسلمانوں کی ایک منفی اور نفرت انگیز یا گھنائونی تصویر پیش کی گئی ہے اوراس شرانگیز اور زہریلی فلم کا سارا ڈھانچہ جھوٹ کی بنیاد پر کھڑا کیا گیا ہے۔اس فلم کاواحد مقصد مسلمانان بھارت کاکافیہ حیات اس قدر تنگ کرنا ہے کہ وہ ہندوبنیا کے ہاتھ جوڑ کربیٹھ جائے اورکوئی بھی سزابھگتنے کے لئے تیاررہے۔ اس فلم کے ذریعے، بھارت کی ہندواکثریت کو، یہ جتانے اور بتانے کی کوشش کی گئی ہے، کہ بھارتی مسلمان ہندو لڑکیوں کا دھرم پریورتن کر رہے ہیں، اور دھرم پریورتن کے بعد لڑکیوں کی برین واشنگ کرکے، ذہن سازی کر کے، ان کو دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس فلم میں یہ جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ کیرالہ میں32 ہزار ہندو لڑکیوں کو مسلمان بنایا گیا اور انہیں’’داعش‘‘ میں بھرتی کرا کر ان سے دہشت گردی کرائی گئی۔ بھارتی مسلمان اس فلم کے ذریعے اپنے خلاف ہورہے خوفناک پروپیگنڈے کے خلاف بول رہے ہیں لیکن ان کی آوازنقارخانے میںطوطی کے مصداق ہے۔ہم نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جب نفرت کا بازار گرم ہوتا ہے تو مسلمانان بھارت کی تمام دلیلیں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں، اور بھارت کی ہندواکثریت جذبات میں بہہ کر جھوٹ کو سچ ماننے لگتے ہیں اورپھر مسلمانوں کے خلاف طوفان بدتمیزی شروع ہوجاتی ہے ۔ اصل بات یہ ہے مودی حکومت اور اس کے پیدا کردہ ہندوتوا کے ماحول کے زریعے عام میڈیا اور خصوصاََ فلموں کے زریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول پیدا کیا جارہا ہے ۔ کشمیر فائلز، اور کیرالہ سٹوری جیسی فلیمیں پراپیگنڈ ہ فلمیں ہیں جن کے بنانے کا صرف ایک ہی مقصد ہے لوجہاد کے نام نہاد نعرے کے ذریعے ہندوستان کے مسلمانوں کو بدنام کیا جائے کہ وہ زبردستی ہندئووں کو مسلمان کر رہے ہیں اور ہندو لڑکیوں کو مسلمان کرکے ان کے ساتھ شادیاں رچاتے ہیں۔اس جھوٹے پراپیگنڈے کی بنیاد پر پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے مسائل پیدا کیے جارہے ہیں ۔ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جاتی ہے ، ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جاتے ہیں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے مسلمان طلبا و طالبات کو ظلم و ستم کا نشانہ بنیا جاتا ہے ۔فلم دی کیرالہ سٹوری بنانے ،فلمانے اوراسے پرڈوس کرنے پر مودی حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل رہی ہے اوراس فلم کے ذریعے بھارت کی ہندواکثریت کے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف زہرانڈیلنے کے لئے بھارت کا الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا شد و مد اور بھر پور اندازسے مصروف سازش ہے