وزارت توانائی نے نئی سولرائزیشن پالیسی کے تحت وفاقی کابینہ کو نیٹ میٹرنگ کے ریٹ 50فیصد کم کرنے اور پے بیک کی مدت تین سال کے بجائے 5سال مقرر کرنا تجویز کیا ہے۔ حکومت نے متبادل ذرائع کے فروغ کیلئے صارفین کو سولر ٹیکنالوجی پر منتقل ہونے اور اضافی بجلی نیشنل گرڈ کو فروخت کرنے کی سہولت دی تھی ۔ حکومت نیٹ میٹرنگ کی سہولت حاصل کرنے والوںسے دن کے وقت اضافی بجلی 22روپے فی یونٹ خریدتی اور رات کو نیشنل گریڈ سے استعمال ہونے والی بجلی 45روپے فی یونٹ فروخت کر رہی ہے۔ یہ اسی حکومتی پالیسی کا ثمر ہے کہ صارفین نیشنل گرڈ کو 5کروڑ یونٹ ماہانہ بجلی فراہم کر رہے ہیںمگر اب بھی 80فیصد صارفین دن کو جو اضافی بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کرتے ہیں اس سے کم و بیش اتنی ہی بجلی رات کو نیشنل گرڈ سے استعمال بھی کر رہے ہیں۔ جہاں تک نیشنل گرڈ کو سولر کی بجلی فروخت کرنے کا معاملہ ہے تو ان کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر اس کے باوجود افسر شاہی حکومت کے مسائل میں اضافہ کرنے یا پھر نجی بجلی گھر کو نوازنے کے لئے سولر سے سستی بجلی کے حصول کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے ۔نئی پالیسی سے سولر لگانے والے صارفین حکومت سے اضافی بجلی 11روپے فی یونٹ خریدکر رات کو نیشنل گریڈ سے 55روپے فی یونٹ خریداکرے گی۔ بہتر ہو گا حکومت نئی پالیسی بنانے والے افسران کی تحقیقات کروائے اور ملک کو بجلی بحران میں دھکیلنے والوں کی بیخ کنی کے لئے موثر اقدامات کرے۔