اسلام آباد ،لاہور( خبر نگار خصوصی، خصوصی نیوز رپورٹر ، وقائع نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتے ہوئے چودھری سرور کی گورنر پنجاب کے عہدے سے برطرفی کی منظوری اور عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنجاب تقرری کی منظوری دیدی ۔ایوان صدرکے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدرنے آرٹیکل 101 کے تحت یہ منظوری دی۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق چودھری سرور کو ناراض ارکان کا گروپ بنانے اور ن لیگ کی حمایت کرنے پر برطرف کیا گیا ۔بعدازاں عمرسرفرازچیمہ نے گورنرپنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا،چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس امیربھٹی نے نئے گورنر سے حلف لیا،تقریب میں نگران وزیراعلی عثمان بزداربھی شریک تھے ۔ادھر سابق گورنر پنجاب چودھری سرور نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا اللہ کا شکر ہے غیر آئینی کام کرنے سے بچ گیا، اگر کوئی عالمی سازش ہے تو سب سے بڑی سازش عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانا تھی، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں اپوزیشن کے کہنے پر اسمبلی کا اجلاس جان بوجھ کر موخر کررہا تھا، میں بتانا چاہتا ہوں میری وزیراعظم سے 2 ملاقاتیں ہوئیں،مجھ سے وزیراعظم نے کہا پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہر صورت میں 3 اپریل کے بعد ہونا چاہیے لیکن میں نے پرویز الہٰی کو یہ بات نہیں بتائی۔ پارٹی میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، علیم خان وزارت اعلیٰ کیلئے امیدوار تھے ، فواد چودھری بھی وزیراعلیٰ بن سکتے تھے لیکن عمران خان نے فیصلہ کیا صرف عثمان بزدار ہی نیا پاکستان بنا سکتا ہے ،پورے پاکستان نے دیکھا نئے پاکستان میں پنجاب میں کیا تماشے ہوئے اور عثمان بزدار کس طریقے سے نیا پاکستان بناتا رہا،پنجاب میں ہر 3 مہینے بعد آئی جی، چیف سیکرٹری بدلا جاتا رہااور ملازمتیں بکتی رہیں، ایسا پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، آج پورے پنجاب میں سڑکیں ٹوٹی پھوٹی پڑی ہیں، نچلی سطح پر رشوت کئی گنا بڑھ گئی لیکن ہم دل پر پتھر رکھ کر عمران خان کیساتھ کھڑے رہے ،پاکستان روتا رہا عثمان بزدار کو تبدیل کر دو لیکن بات نہیں مانی گئی، بالآخر فیصلہ کیا گیا عثمان بزدار کو تبدیل کر دیں اور پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنائیں،پوری پی ٹی آئی میں ایک بندہ بھی عمران خان کو وزیر اعلیٰ بننے کیلئے نظر نہیں آیا،پرویز الٰہی کو چیف منسٹر بنانا پی ٹی آئی ورکرز کے منہ پر طمانچہ ہے ، ساڑھے 3سال پرویزالٰہی عمران خان کو بلیک میل کرتے رہے ،وزیراعظم کا تمسخر اڑاتے رہے ۔ وزیراعظم کو کہا میں نے کبھی غیرقانونی کام نہیں کیا، مجھ سے رات کے اندھیروں میں اجلاس نہ بلائیں،یہ گناہ نہ کرائیں، اگر آپ اسے ضروری سمجھتے ہیں تو مجھ سے استعفیٰ لے لیں میں تیار ہوں۔ میں نے رات کے اندھیرے میں غیر آئینی کام کیااور پھر رات کے اندھیرے میں ہی مجھے باہر کر دیا گیا ،میں اسی کا مستحق تھا ، مجھے یہ نہیں کرنا چاہیے تھے ، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ۔صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چودھری سرور کا کہنا تھا میں نے ہمیشہ آئین کی پاسداری کو ترجیح دی،غیر آئینی کام سے بچنے کیلئے چند روز قبل استعفے کی پیشکش کر دی تھی،ساتھیوں کی مشاورت سے آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کروں گا۔