لاہور(نمائندہ خصوصی سے ، سٹاف رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں ) پنجاب اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے ووٹنگ آج ہوگی، گزشتہ روز سپیکر پرویزالہی کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3گھنٹے کی تاخیرسے شروع ہوا۔وزیراعلی عثمان بزدار کی ایوان میں آمد کے بعداپوزیشن اورحکومتی ارکان کی نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا،ن لیگ کے ارکان نے الوداع الوداع بزدار الوداع اورشیرشیرکے نعرے جبکہ حکومتی بینچوں سے شیم شیم اورگیدڑ گیدڑ کے نعرے لگائے گئے ۔ حکومتی خواتین ارکان نے ڈیسک بجائے اورچیری بلاسم کے نعرے لگائے ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ ہوگا ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اورحمزہ شہباز نے کاغذات نامزدگی جمع کرادئے ،اسمبلی سیکرٹریٹ نے دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیدئے ، پرویز الہٰی کے وزیر اعلٰی کے امیدوار ہو نے کے باعث آج ڈپٹی سپیکر دوست مزاری اجلاس کی صدارت کریں گے ۔ راجہ بشارت نے میڈیا سے گفتگومیں کہا آئین واضح ہے جو بھی ووٹنگ کے وقت منحرف ہوگا وہ نااہل ہو جائے گا،گورنر نے عثمان بزدار کا استعفیٰ دیکھ کر منظور کیا ، دوبارہ استعفیٰ دینے کا کوئی جوازنہیں،تکنیکی امور میں نہیں پڑنا چاہیے ۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا چوں چوں کے مربہ جتنا مرضی شور مچالے پی ٹی آئی کے امیدوار ہی جیتیں گے ۔تحریک انصاف ہمخیال ( چھینہ گروپ ) کے رکن خواجہ دائود سلیمانی نے کہا ہمارے 14ارکان نے پرویز الٰہی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا، ہم پی ٹی آئی سے ناراض نہیں ، ہمخیال دوستوں کا گروپ بنایا ہے ۔ ادھر اپوزیشن کی حمایت پرترین گروپ تقسیم ہو گیا،حمزہ شہباز کی حمایت کرنے والے تین ارکان عبدالحئی دستی، رفاقت گیلانی اور امیر محمد خان کو وفاقی وزیر مونس الٰہی اپنی گاڑی میں لیکر پنجاب اسمبلی پہنچ گئے ،ترین گروپ کے مزید تین ارکان نے بھی مونس الٰہی سے رابطہ کیا ہے ، نامزد وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے بھی ارکان سے رابطے تیز کردیے ،حسین الہٰی اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے بھی خاموشی سے متعدد ارکان اسمبلی سے رابطے کیے ہیں۔ لاہور( نمائندہ خصوصی سے ، سٹاف رپورٹر ، کامرس رپورٹر ، وقائع نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک) نئے وزیراعلی ٰ کے انتخاب سے قبل پنجاب میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا،جہانگیر ترین گروپ نے وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کا باضابطہ اعلان کر دیا ،متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز نے وفد کیساتھ ملک نعمان لنگڑیال کی رہائشگاہ پر ترین گروپ کے ارکان سے ملاقات کر کے تعاون کی درخواست کی۔ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا میں جہانگیر ترین اور انکے گروپ کے ارکان کا شکر گزار ہوں ،حکومت میں آنے کے بعد بد ترین انتقام نہیں لیں گے بلکہ عوام اور پاکستان کی خدمت کریں گے ۔ ترین گروپ کے ارکان نے کہا ڈیل ہوئی نہ کوئی عہدہ مانگا ،ہم صرف کرپشن کا خاتمہ اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔عبدالعلیم گروپ نے بھی حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کردیا، حمزہ شہباز شریف نے عبدالعلیم خان سے ملاقات کی، ملاقات میں گروپ کے 10 ارکان صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے ۔حمزہ شہباز نے کہا ہم نے میثاق جمہوریت کیا، غلطیوں سے سبق سیکھا، سیاسی حریف دوست بن سکتے ہیں۔ حمزہ شہباز وفد کیساتھ سابق صوبائی وزیر اسد کھوکھر کی رہائشگاہ پر گئے ۔اسد کھوکھر نے گروپ سمیت حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا ۔ پی ٹی آئی ایم پی اے نذیرچوہان نے بھی حمزہ شہبازکی حمایت کااعلان کردیا۔ حمزہ شہباز نے عشائیہ کا اہتمام کیا،عشائیے میں پیپلز پارٹی ،جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ، اسد کھوکھر گروپ نے شرکت کی ۔تمام شرکا نے حمزہ شہباز کی حمایت کا با ضابطہ اعلان کیا۔قبل ازیں پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں حسن مرتضیٰ کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا عمران خان عزت سے گھر چلے جاؤ ورنہ عوام گھسیٹ کر نکالے گی، احتساب کا نعرہ لگانیوالوں نے ملک کو کرپشن کی آماجگاہ بنا دیا۔حسن مرتضیٰ نے کہا حمزہ شہباز کیساتھ ہیں ، انکی کامیابی ہماری کامیابی ہو گی۔پنجاب اسمبلی آمدپر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا ہماری پہلی ، دوسری اور تیسری ترجیح صرف اور صرف عوام اور انہیں ریلیف دینا ہے ۔ رانا ثنا اللہ نے کہا عثمان بزدار کی جانب سے استعفے میں گورنر کی بجائے وزیراعظم کو مخاطب کرنا غیرآئینی اور غیرقانونی ہے ، اس غلطی کودرست کیا جانا ناگزیر ہے ، اسلئے بزدار دوبارہ استعفیٰ دیں ،اس استعفے کی وجہ سے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی اورغیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے ۔عظمیٰ بخاری نے کہا پرویز الٰہی انتخاب پر حاوی ہونے کیلئے چور دروازے کا استعمال کررہے ہیں،ہم اپنی نمبر گیم پر پرامید ہیں۔ پیپلزپارٹی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمانی لیڈرحسن مرتضیٰ کی زیر صدارت ہوا جس میں ندیم افضل چن اور عنایت علی شاہ کے علاوہ علی حیدر گیلانی، مخدوم عثمان محمود ، ممتازچانگ، شازیہ عابد، غضنفر لنگاہ، نبیل رئیس، شہزاد بلوچ اور رانا افضال بھی شریک تھے ۔