اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ وفاق اپنی ذمہ داری کا ایک کام بھی نہیں کر رہا ، ایک محکمہ نہیں تمام محکموں کا یہی حال ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا تمام اداروں کو اربوں روپے ادا کیے جارہے ہیں، بدلے میں وہ عوام کی سہولت کے لیے کیا کر رہے ہیں؟۔تین رکنی بینچ نے سندھ میں لوڈ شیڈنگ سے متعلق بار بار ہدایات کے باوجود کے الیکٹرک کی کارکردگی بہتر نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرائیوٹ کمپنیاں حکومتی غلطیوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے ، حکومتی اداروں میں صلاحیت ہے نہ یہ کچھ کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود متعلقہ سرکاری حکام سے کہاکہ یہ ہمارا کام نہیں کہ آپکو بتائیں کام کیسے کرنا ہے ، آپ لوگوں میں اہلیت نہیں ، کیا آپ کے عہدے پر رہنے سے کسی پاکستانی کو رتی بھر کا فائدہ ہورہا ہے ؟۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کراچی میں بجلی کا مسئلہ کتنا حل ہوا ہے ؟ نیپرا اور پاور ڈویژن والے کیا کررہے ہیں؟جبکہ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ آپ کراچی میں بجلی کی کیپسٹی کیوں نہیں بڑھاتے ؟چیئرمین نیپرا نے جواب دیا کہ کے الیکٹرک نے خود ہی اسکے خلاف حکم امتناعی لیا ہوا ہے ۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاسی او ابھی تک عہدہ پر ہی ہیں؟ بتایا جائے کے الیکٹرک کا اصل مالک کون ہے ؟ کے الیکٹرک کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے کہا سعودی اور کویتی بزنس گروپس کا اشتراک ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ ان گروپس کے پیچھے مزید گروپس ہوں گے آخر میں یہ کمپنی ممبئی میں لینڈ کرے گی، ہم نے ایسا ہی سنا ہے آخر میں کوئی ممبئی والا نکلے گا، سنا ہے شرما نامی کوئی بندا ہے ۔وکیل علی ظفرنے کہا یہ بات درست نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کوئی اسلام آباد ، لاہور یا کراچی میں بھی بیٹھا ہو۔ چیف جسٹس نے کہا آپ ملک کے وفادار ہوتے تو کراچی کا یہ حال نہ ہوتا ،آدھا کراچی بجلی نہ ہونے سے رات کو جاگتا ہے ، کراچی میں ہیٹ ویو آرہی ہے اور لوگوں کو بجلی نہیں مل رہی، کیوں نہ ایم ڈی کے الیکٹرک کو جیل بھیج کر بھاری جرمانہ کردیں۔عدالت نے وفاقی حکومت کی بریفنگ کی استدعا منظورجبکہ نیپرا،کے الیکٹرک سے 4ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔سپریم کورٹ نے وفات پا جانے والے محکمہ ڈاک کے ملازم محمد شیریں کیخلاف حکومتی اپیل خارج کردی ۔عدالت عظمیٰ نے ریلوے گالف کلب سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیس میں تمام ضروری ریکارڈ ایک ماہ میں فراہم اور آڈٹ کمپنی کو 4ماہ کے اندرآڈٹ مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخواہ حکومت کے گریڈ 14 کے ملازم محمد طارق کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضما نت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا ۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے مقدمات کے التوا کی درخواستوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار کو ہفتے کی بجائے مہینے کی کازسٹ نکالنے کی تجویز دی ہے ۔