فتح کا یقین لے کر جو امیدوار میدان میں اترتا ہے ،وہ کامیاب ٹھہرتا ہے ۔جن کا حوصلہ ٹوٹا ہوا،فکر منتشر اور شکست کے آثار چہرے پر واضح ہوں ،ان کے لیے کامیابی کیسی ؟۔ اس وقت مملکت خدا داد میں کچھ ایسا ہی منظر دیکھنے کو مل رہا ہے ۔کچھ امیدوار فتح کا پرچم تھامے میدان میں اتر چکے اورکچھ صرف دوسروں کے سہارے پر ۔ ان دنوں میں جب الیکشن کی گہما گہمی ہے ،اچانک ایران نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پرمیزائل داغ کر نہ جانے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی ۔ کچھ اسی طرح کا حملہ دیرینہ دشمن بھارت نے بھی کیا تھا مگر تب پاکستان کے جرنیل نے اعلان کیا تھا : ہدف اور وقت ہم مقر ر کریں گے ۔دن کی روشنی میں پاکستانی ائیر فورس نے بھارت کے دو طیارے تباہ کر کے اس کے پائلٹ کو گرفتار کر لیا ،تب بھارت امن کی بھیک مانگنا شروع ہوا ۔یہی حال ایران کا ۔ پاکستانی جرنیل نے 36 گھنٹے میں ایران کو سرپرائز دیکر جھکنے پر مجبور کر دیا ۔ ایران کے پاس اتنی قوت، طاقت اور فوج نہیں، مگر اس کاپاکستان جیسے ایٹمی طاقت کے حامل ملک پر میزائل داغنا ،سمجھ سے بالاتر۔ ایران ایک طرف اپنے پڑوسی ملک عراق کے کردوں کے ساتھ لڑ رہا ،دوسری جانب افغانستان کے ساتھ بھی سینگھ پھنسا ئے ہوئے ہے۔اسرائیل اس کا دیرینہ دشمن، اب پاکستان کے ساتھ بھی کشیدگی بڑھا دی ۔ جند اللہ نامی تنظیم نے ایران کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا ،ایرانی اس تنظیم سے خاصے پریشان تھے مگر 2009ء میںاس تنظیم کے سربراہ عبد المالک ریگی کوپاکستانی ایجنسیوں کے تعاون کے ساتھ گرفتار کیا گیا ۔ عبد المالک ریگی متحدہ عرب امارات سے کرغیزستان کے لیے طیارے پر جا رہے تھے، پاکستانی ایجنسیوں نے ایران کو اس کی اطلاع دی تو ایران نے اس طیارے کو ایران میں ہی اتار کر عبدالمالک ریگی کو گرفتار کر لیا اور دو ماہ میں پھانسی بھی دے دی۔ پاکستان اور ایران کا تقریباً 900 کلومیٹر بارڈر ہے۔ ایران پاکستان بارڈر کے دونوں اطراف بلوچ قبائل آباد ہیں۔ پنجگور کی آبادی تقریباً پانچ لاکھ ہے۔ یہاں کے عوام کا ذریعہ معاش ایران کی تجارت سے جڑا ہے۔ سرحد بند ہونے کی صورت میں بے روزگاری بڑھے گی اور امن و امان کی صورت حال بھی خراب ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم تقریباً دو ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ پاکستان ایران سے تقریباً 150 سے زیادہ اشیاء درآمدکرتا ہے ، جن میں پیٹرولیم مصنوعات، کھانے کا تیل، خشک دودھ، سیمنٹ، سٹیل، ٹائلز، معدنیات، کافی، چائے، ربڑ، پلاسٹک، کیمیلز، قالین، تارکول سمیت کئی اشیا شامل ہیں۔ پاکستان ایران کو تقریباً 10 اشیا برآمد کرتا ہے، جن میں چاول، میڈیکل کا سامان، فرنیچر، غذائی اجناس سمیت کئی دوسری اشیا بھی شامل ہیں۔ جب میں نے اپنے علاقے منڈی بہائوالدین کے لوگوں سے اس کشیدگی کے بارے میں پوچھا تو کئی نوجوان سر پیٹنا شروع ہو گئے،میں نے وجہ دریافت کی، تو کہنے لگے :جناب ہمارا تو ڈنکی لگانے کا پروگرام تھا اور وہ ایران کے علاوہ کسی اور جگہ سے مشکل ہے ۔لہذا حکومت نے ہمارا منصوبہ غارت کر دیا ۔وہ کہنے لگے یہ خبر ہمارے ارمانوں پر ایٹم بم بن کر گری ہے ۔ ڈنکی کے علاوہ ایران سے آئل اور ڈیزل کی سمگلنگ بھی ہوتی ہے۔ سینکڑوں خاندانوں کا ذریعہ معاش کئی دہائیوں سے یہی سمگلنگ۔ ایک اندازے کے مطابق علاقے کے 25 ہزار سے زائد افراد اس کاروبار سے روزی کما رہے ہیں۔وہ 25 ہزار خاندان اب کیاکریں گے ؟ ایران پاکستان تجارت سے سالانہ تقریباً 80 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس حکومت پاکستان اکٹھا کرتی ہے۔ یہ صرف قانونی تجارت کے اعداد و شمار ہیں ۔ ایران پاکستان کا وہ واحد ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ تقریباً ایک ہزار کلو میٹر کی طویل سرحد پر 2013ء تک ایک فوجی تک تعینات نہیں تھا تاہم ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد پر 2013 ء میں دونوں ممالک میں ’ڈیفنس پیکٹ‘ کے بعد پہلی مرتبہ سکیورٹی جیسے اقدامات اٹھائے گئے اور باہمی رضامندی سے سرحد کے کچھ حصے پر باڑ لگائی گئی۔ا س کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکنا تھا ؟ 1947ء میں ہی ایران نے پاکستان کے وجود کو تسلیم کیا۔اور پہلے بجٹ کے لیے شاہ ایران نے باڈر کے ذریعے پیسے بھیجے تھے ۔ پہلے دن سے ایران اور پاکستان نے ایک دوسرے کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور اگر تاریخی طور پر دیکھا جائے تو ایران ہر فورم پر کشمیر سمیت ان اہم معاملات پر پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کرتا آیا ہے۔ 1965ء اور 1971 ء میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگوں میں بھی ایران نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا اور اسلام آباد کو تہران کی سفارتی حمایت حاصل رہی۔مگر جیسے ہی ایران میں 1979کاایک انقلا ب آیا تو ایران نے اسے دیگر ممالک میں برآمد کرنے کا فیصلہ۔یہاں سے تعلقات میں بگاڑ پید اہوا۔اس کے بعد پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل ہونے شروع ہوگئے ۔ پاکستان میں کالعدم سپا ہ صحابہ کے کچھ نوجوانوں نے ایرانی سفارتکار صادق گنجی کو قتل کر دیا ،جب صادق گنجی کا تابوت ایران پہنچا تو تعلقات میں سردمہری پیدا ہوئی مگر حکومت پاکستان نے اس قتل کے الزام میں کالعدم سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والے شیخ حق نواز جھنگوی کو میانوالی جیل میں پھانسی دے دی اور تعلقات پھر بہتر ہوئے مگر اب اچانک ایران کو کیا ہوا؟وہ کسی سے مخفی نہیں ۔ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی