پاک چین دوستی یک جان دو قالب جیسی ہے یہ جتنی اونچی ہے اس سے زیادہ گہری ہے۔ اس کے اثرات اور مضمرات علاقائی اور عالمی ہیں۔ ایک بار ایک امریکی صحافی نے چینی جرنیل سے سوال کیا کہ چین ایک ابھرتی عالمی طاقت ہے چینی مصنوعات نے عالمی منڈی پر اپنی اجارہ داری قائم کر لی ہے۔چین آبادی کے لحاظ سے بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ پاکستان ایک چھوٹا ملک اور عدم استحکام کا شکار رہتا ہے۔پاکستان کی سیاست و معیشت غیر یقینی صورتحال سے دوچار رہتی ہے، اسی طرح پاکستان اور اسی طرح پاکستان اور چین کا مذہبی اور معاشرتی فرق بھی متضاد بلکہ متصادم ہے۔پاکستان اسلامی جمہوریہ اور چین اشتراکی(کمیونسٹ) ریاست ہے، اس سب کے باوجود چین پاکستان کی غیر مشروط حمایت اور امداد کے لئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے نیز اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں میں چین اور پاکستان کا موقف ایک ہوتا ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے جو پاکستان نے چاہا چین نے وہی کچھ کیا کشمیر کے معاملے میں چین نے امریکہ‘ اسرائیل ‘ برطانیہ ‘ بھارت اور روس کے موقف کی ہمیشہ مخالفت کی اور عالمی طاقتوں اور اداروں کی یک طرفہ مرضی کو رد کیا۔اس حقیقت سے انکار بھی ناممکن ہے کہ چین نے پاکستان کے دفاع اور سلامتی کو ناقابل تسخیر بنانے میں دامے درمے سخنے ساتھ دیا۔ پاک چین تعلقات کی بنیاد تجارتی اور دفاعی ہے جبکہ پاکستان کی معشت اور سلامتی یکجان ہے۔اگر فقط معیشت پر توجہ دی جائے تو سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے اور اگر فقط سلامتی پر توجہ کی جائے تو معیشت مسائل سے دوچار ہو جاتی ہے چین کی ترقی کا راز یکسوئی ہے پاکستان کی ابتری اور بدحالی کا سبب سیاسی عدم استحکام ہے یعنی پاکستان اپنے دوست دشمن سب سے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلتا ہے،لہٰذا دو قدم کا سفر بھی تھکا کر بیٹھا دیتا ہے، دریں صورت پاکستان دوست اور دشمن مخلص اور غیر مخلص کی شناخت سے محروم ہو کر رہ گیا ہے، نیز دشمن نے دوستی کے نام پر پاکستان کے اندر بھی موثر تخریبی نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، جس کے باعث پاکستان عدم استحکام کے جھولے میں جھولتا رہتا ہے۔پاک چین تعلقات بڑی مدت زیر زمین رہے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان جوہری قوت بنا۔امریکی نیو ورلڈ آرڈر(نیا امریکی عالمی نظام) سے پہلے پاک چین تجارتی و دفاعی معاملات میں پیچیدگی نہیں تھی نئی امریکی پالیسی نے عالمی اور علاقائی معاملات میں تیزی پیدا کی، جس سے صرف علاقائی نہیں عالمی ارتعاش بھی پیدا ہوا۔امریکی نئی پالیسی نے نئی صف بندی کی راہ کھولی امریکی نئی پالیسی اور چینی تجارتی پالیسی کی مرکزی راہداری پاکستان کی سرزمین ہے امریکہ و چین کی پالیسی میں بنیادی اختلاف حصول کا طریق کار ہے امریکی و اتحادی ممالک کی پالیسی میں پاکستان کی قومیتی بنیاد (Nation Slate) پر جغرافیائی شکست و ریخت ہے جس کے باعث چینی مصنوعات کراچی تا گوادر پہنچنے تک مختلف چھوٹی چھوٹی رکھیل ریاستوں کو تجارتی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور اس طرح چینی مصنوعات علاقائی اور عالمی منڈی میں ارزاں ‘ فراواں اور سستی نہیں رہیں گی۔امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے بعد پاک چین تعلقات میں بھی اتار چڑھائو آیا یہ اتار چڑھائو امریکہ نوازی کے باعث تھا کیونکہ امریکی نیو ورلڈ آرڈر کی بالآخر جان پاکستان میں ہے امریکی نیو ورلڈ آرڈر کی ناکامی اور چینی ترقی اور دوستی کا انحصار پاکستان کی آزاد‘ خود مختار قومی پالیسی میں مضمر ہے لہٰذا امریکی و چینی عالمی تجارتی مفادات کا محاذ بھی پاکستان کی سرزمین ہے ۔پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ شکوک و شبہات اور بداعتمادی کی ہے جبکہ پاک چین دوستی کی تاریخ اعتماد اور بھروسہ پر استوار ہے،چین نے پاکستان کو کبھی دھوکہ نہیں دیا نیز چین کی اسلام دشمن اور مسلم کش پالیسی کبھی نہیں رہی جبکہ پاک امریکہ تعلقات میں ہنود و یہود اور صلیبی تعصبات نمایاں رہے ہیں۔یغور(Uyyhver)کے مسلم کمیونٹی میں امریکہ نے چند جذباتی مسلمانوں کی پاکٹ بنا رکھی ہے،جس کو امریکہ حسب ضرورت چینی انتظامیہ کے خلاف استعمال کرتا رہتا ہے اور عالم اسلام بالخصوص پاکستان کی چند جذباتی مذہبی جماعتوں کو چین کے خلاف بولنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو بالآخر پاک چین تعلقات میں رخنہ انداز ہوتے ہیں۔ پاکستان کے جملہ مسائل کا سبب پاکستان کا موجودہ نظام انتظام اور پالیسی ہے جبکہ قیام پاکستان مغرب کے جمہوری نظام انتظام اور پالیسی کے خلاف کامیاب مزاحمتی استعارہ ہے۔ مغرب نے ہندی مسلمانوں کی عوامی تحریک آزادی کو حیلے بہانے سے ختم کرنا چاہا مگر ناکام رہے اور تحریک پاکستان کے آزاد اسلامی ریاست کے مطالبے کو تسلیم کر کے خطہ زمین فراہم کیا۔مگر کبھی برطانوی دوستی اور کبھی روسی دشمنی اور فوجی یلغار کے ذریعے پاکستان کو خاکم بدہن ختم کرنا چاہا پاکستان میں کمیونسٹ حلقوں کا قیام اور برطانیہ کے دولت مشترکہ سے چمٹے رہنے کی پالیسی بھی مغرب سے جڑے رہنے کی آشا اور نراشا کا پنگوڑہ ہے جبکہ امریکی نیو ورلڈ آرڈر نے معاملات کو حتمی شکل دینے کی بھرپور کوشش کی ہے مگر اس کے خلاف بھی پاکستان میں مزاحمتی رویے اور افراد موجود تھے جو اب سیسہ پلائی دیوار بنتے جا رہے ہیں ۔پاک چین دوستی تجارتی اور دفاعی معاہدہ امریکی نیو ورلڈ آرڈر ہے، چین نے ضیاء الحق انتظامیہ کے دور میں روس کے خلاف افغان مزاحمتی جہاد میں پاکستان کے اصولی اخلاقی اور انسانی ہمدردی پر مبنی پالیسی کی بھرپور حمایت کی اور افغان جہاد کے دوران بھی پاکستان کو بھرپور جوہری جہادی اور نظریاتی قوت بننے کا عملی موقع فراہم کیا۔ سی پیک عالمی تجارتی راہداری کی اجارہ داری ہے۔امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک اسرائیل اور بھارت کی استعماری بالادستی کے لئے کوشاں ہے جبکہ چین پاکستان کو اکھنڈ بھارت کی چیرہ دستی اور سی پیک کی فوری اور موثر سکیورٹی کے لئے پاک چین دفاعی معاہدہ کا خواہاں تھا اور ہے۔ امریکہ و اسرائیل نے پاکستان کی جغرافیائی شکست و ریخت(خاکم بدھن) اور چین کی تجارتی ناکہ بندی کے لئے مقبوضہ کشمیر کے دل سری نگر میں جی 20(G-20) کا اجلاس بلایا اور پاکستان کا فوجی سربراہ 7روزہ دورہ پر چین چلا گیا اور چینی سرکاری ذرائع نے بیان دیا کہ چین پاکستان کے ساتھ دفاعی اور تجارتی معاہدے کرنا چاہتا ہے پاک چین دفاعی معاہدہ امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے لئے خودکشی سے کم نہیں۔ گو امریکہ نواز حلقے امریکہ کے خلاف دشنام درازی سے عوامی مقبولیت حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر دھرنے لگانا ناممکن ہے اب منظر بدل گیا ہے عدالتی انصاف میں اتنا دم ختم نہیں کہ حالات کا رخ بدل سکے ۔راقم کا قیاس ہے کہ ن لیگ نے چینی آشیر باد سے موجودہ وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی ،اب امریکہ جلد الیکشن آئی ایم ایف کی شرائط اور وزیر اعظم شہباز شریف کی تبدیلی سے کھیل کھیلنا چاہتا تھا۔جو شہباز شریف کا پارلیمان میں دوبارہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا سب کی امیدوں پر پانی پھیرنے کے برابر ہے۔ اب پاک چین دفاعی معاہدہ ہو کر رہے گا اور موجودہ حکومت بجٹ دے کر جائے گی، جس سے قومی دفاعی و تجارتی ترجیحات طے ہو جائیں گی ،موجودہ ن لیگ حکومت نے پاک چین ریشمی تجارت راہداری کو ازسر نو شروع کر دیا اور کاشغر تا گوادر دنیا کی جدید اور بہترین ریلوے لائن کا معاہدہ بھی کر لیا ہے علاوہ ازیں چین دنیا کا واحد اور پہلا ملک ہے جس نے امریکہ کے خلاف افغان مزاحمتی حکومت کو تسلیم کیا بلکہ افغان حکومت کو دفاعی و مالیاتی تحفظ بھی دیا خطے کی تقدیر چین افغانستان اور پاکستان کا دفاعی و معاشی معاہدہ ہے جو علاقائی اور عالمی منظر نامہ بدل کے رکھ دے گا باالفاظ دیگر مذکورہ معاہدے کو انگریزی زبان میں (CAP ) کہا جا سکتا ہے کیپ بلاک ہی خطے کی کامیاب تقدیر ہے جو غالب و کار آفرین رہے گی۔ آنکھ جو دیکھتی ہے‘ لب پر آ سکتا نہیں محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی