صدر مملکت آصف علی زرداری نے جمعرات کی شام اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہو گا۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے اور درپیش مشکلات میں ہم اختلافات لے کر نہیں چل سکتے، ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے۔ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا اور مشترکہ قومی مقاصد کے لئے متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔ دہشت گردی سے ہمارے قومی سلامتی ‘علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے۔ صدر مملکت نے پارلیمنٹ سے خطاب میں وہی باتیںدہرائی ہیں جو گزشتہ 76 سال سے پاکستانی حکمران دہراتے چلے آ رہے ہیں۔ عوام کبھی بھی پاکستانی حکمرانوں کے مخاطب نہیں رہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا خطاب پارلیمانی سیاست کا اہم اشاریہ ہوتا ہے جس میں سروسز چیفس اور حزب اختلاف و حزب اقتدار کے تمام اہم رہنماشرکت کرتے ہیں لیکن یہ اجلاس اس پارلیمانی روایت سے بھی خالی تھا ۔ صدر مملکت کاکہنا تھا کہ ہم اختلافات لے کر نہیں چل سکتے لیکن صاحبان اقتدار وسیاست اگر غور فرمائیں تو موجودہ صورتحال خود انہی کی پیدا کردہ ہے ۔ یہ زبانی مکالمہ بازی کا وقت نہیں خود اہل اقتدار کو اپنے گریبانوں میں جھانکنے اور عملاََ ایسی غیر جانبدارانہ و منصفانہ فضا بنانے کی ضرورت ہے جس میں اپوزیشن کی بات بھی سنی جائے اورتمام سیاسی، انتخابی اور پارلیمانی روایات کی پاسداری کی جائے تاکہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران قومی ایجنڈے کی تشکیل کے لئے پارلیمنٹ کی رہنمائی دستیاب ہو سکے۔