اس وقت پاکستان بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے جس کے سب سے دو بڑے فیکٹر ہیں ایک پٹرولیم مصنوعات جو کہ ڈالر میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں اور دوسرے بجلی کے بل جو کہ تیل کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے بہت زیادہ آرہے ہیں اور عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ زبانی جمع خرچ نہ کیا جائے بلکہ دیکھا جائے کہ وہ کون سے عوامل ہیں جن کی بنا پہ ہم یہاں تک پہنچے ہیں اور وہ کون سے اقدامات ہیں جن کو کر کے ہم ان بحران سے نکل سکتے ہیں اگر ہم جائزہ لیں کہ سن 21جولائی سے لے کے اپریل 2022تک اس وقت پاکستان میں بجلی کی صورتحال کیا تھی تو اس وقت جو تھرمل بجلی تھی وہ تھی 74862گیگا واٹ جو کہ ٹوٹل بجلی کا 60.9ہائیڈل کے ذریعے جو بجلی پیدا کی گئی وہ 29ہزار 181گیگا واٹ تھی جو کہ ٹوٹل پیدا کردہ بجلی کا 23فی صد تھی طرح نیوکلیئر کے ذریعے 15182گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی جو کہ ٹوٹل پیداوار کا 12فی صد تھی اور اس طرح ری نیویبل سورسز کے ذریعے 379گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی جو کہ ٹوٹل بجلی کا تین فیصد تھی اور اس طرح ملک میں ٹوٹل پیداوار جو بجلی کی تھی۔ جولائی 2021سے لے کے اپریل 2022تک وہ 122934گیگا واٹ تھی۔پاکستان میں جو ہائیڈرو پاور کا پوٹینشل ہے وہ 60ہزار میگا واٹ کا ہے اور ہم اس کا صرف 16فیصد استعمال کر رہے ہیں اس وقت جو ہیڈرو کی انسٹال کپیسٹی ہے وہ دس ہزار دو سو اکاوان میگا واٹ ہے جو کہ ہماری بجلی کا ٹوٹل پوٹینشل اسکا 25پرسنٹ ہے۔ اسی طرح جو ہوا کا تعلق ہے تو اس میں بھی پاکستان میں بڑا پوٹینشل ہے۔ ہم ہوا کے ذریعے 50ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں لیکن اس وقت جو ہماری انسٹال کپیسٹی ہے وہ ایک ہزار نو سو 85میگا واٹ کی ہے یعنی کہ ہم صرف چار اشاریہ اٹھ پرسنٹ پوٹینشل کو یوز کر رہے ہیں تو اور سولر کے ذریعے ہم کوئی 600میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں نیوکلر 3530میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ اگر ہم اس کا موازنہ بھارت سے کریں تو بھارت کی ٹوٹل انسٹال کپیسٹی 399496میگا واٹ ہے جس میں وہ کول کے ذریعے دو لاکھ چار ہزار 80میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور پانی کے ذریعے وہ 40850میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے اور ری نیو ایبل سورسز کے ذریعے وہ 11ہزار 65میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے بھارت کی جو انسٹال کپیسٹی ہے وہ 400گیگا واٹ کی ہے اور اس کی جو ڈیمانڈ ہے وہ 210گیگا واٹ کی ہے۔ سن 2014بھارت میں 17سے لے کے 20پرسنٹ تک بجلی کی شارٹیج تھی اور وہاں سے 10سے 12گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی لیکن اب یہ صورتحال ہے کہ دہلی اور پنجاب میں بجلی فری سپلائی کی جاتی ہے اور پاکستان میںیہ جو بجلی کی صورتحال ہے وہ سب کو پتہ ہے۔اس وقت جن اقدامات کی ضرورت ہے سب سے پہلے بجلی کی چوری کو روکا جا ئے ۔ بجلی چوری سب سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ جو لوگ بجلی چوری کرتے ہیں وہ بے تحاشہ بجلی استعمال کرتے ہیں جن گاؤں اور شہروں میں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں پہ تمام گھروں میں اے سی لگے ہوتے ہیں اور 12مہینے ہیٹر چل رہے ہوتے ہیں تو وہاں پہ بجلی کا جو خرچ ہے وہ 10گنا بڑھ چکا ہوتا ہے ،جیسے ہی یہ چوری رکے گی تو کافی مسئلہ حل ہو جائے گا، ملک میں بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی۔ دوسرا کام جو بہت ضروری ہے وہ ہے کہ لائن لاسز کو کم سے کم کیا جائے۔ کافی حد تک پرانی لائنیں تبدیل کی گئی ہیں لیکن اب بھی ضرورت ہے کہ اس امر کی ہے کہ ہنگامی طور پہ پرانی لائنوں کو ختم کیا جائے ان کی جگہ نئی لائنیں لگائی جائیں تاکہ بجلی کے جو لائن لاسز ہیں وہ کم سے کم ہو سکے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان جو پانی کی سلسلے میں خود کفیل ہے یہاں پہ تین بڑے دریا ہیں ہمیں اپنی پوٹینشل کو مکمل استعمال کرنا چاہیے اگر ہم فل نہیں تو کم از کم ہمیں آدھے پوٹینشل کو استعمال کریں تو 25سے 30ہزار میگا واٹ بجلی جو ہے پانی کے ذریعے پیدا کی جا سکتی ہے جس سے بجلی کی قیمت بہت کم ہو سکتی ہے۔ اس وقت کوئلے کے ذریعے یا تیل کے ذریعے جو بجلی پیدا ہو رہی ہے وہ 6گنا مہنگی ہے ۔اسی طرح ہمیں توانائی کے متبادل ذرائع پر بھی کام کرنا ہوگا۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنی چاہیے۔ پاکستان میں سورج کوئی دس مہینے پوری تاب کے ساتھ چمکتا ہے ہمیں سورج کے پوٹینشل کو استعمال کرنا چاہیے اور سولر کی کے ذریعے بجلی پیدا کیجائے اور اس سلسلہ میںپاکستان میں سولر پلیٹوں کے پلانٹ لگایا جائے لگائے جائیں تاکہ کم از کم چھوٹے پیمانے پہ جو لوگ ڈومیسٹک یوز کرتے ہیں بجلی اس کا استعمال کم ہو سکے۔ اس وقت جو ڈومیسٹک یوز ہے وہ 50پرسنٹ کے لگ بھگ ہے اگر ہم سستا سولر پلیٹ سسٹم مہیا کر سکیں تو گھریلو بجلی کے استعمال میں 50فی صد تک کمی آ سکتی ہے۔ اس وقت ہم جس معاشی دلدل میں پھنس چکے ہیں اس میں بہت ضروری ہے کہ ہمیں سستی بجلی مہیا ہو۔ہم اپنے ملک کی صنعت کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کر سکتے ہیں کیونکہ اتنی مہنگی بجلی کے ساتھ ہم دنیا کے دوسرے ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ زر مبادلہ کی پاکستان میں اس وقت شدید قلت ہے اور زر مبادلہ صرف اسی صورت میں آ سکتا ہے کہ ہم اپنی ایکسپورٹ کو بڑھائیں اور ایکسپورٹ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہماری ہاں بجلی کی قیمت کم سے کم ہو تاکہ ہماری اشیاء کی لاگت کم ہو اور ہم زیادہ سے زیادہ مال ایکسپورٹ کر سکیں ورنہ اگر یہی صورتحال رہی تو ہماری صنعت آنے والے سالوں میں مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔ ٭٭٭٭٭