اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ 92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوڈ سکیورٹی مستقبل میں نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ بن سکتا،پچھلے سال 40لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑی،ملکی وسائل پر مخصوص طبقہ قابض ہوچکا، تعلیم میں بھی بہت فرق رکھاگیا، انگلش میڈیم بڑھ گئے ،سرکاری سکولوں کا معیار گر گیا،ہسپتال بھی سرکاری اورپرائیویٹ، انصاف کا معیار بھی دہرا ہوگیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں نیشنل کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے نیشنل فوڈ سکیورٹی کو اصل خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ابھی سے اس سے نمٹنے کیلئے تیاری شروع کرنا ہوگی، جس قوم کو صیح معنوں میں غذا نہ ملے ، وہ ترقی نہیں کر سکتی۔وزیر اعظم نے کہا مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے نچلے طبقے کی مدد کی گئی جبکہ چین نے 35 سالوں میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، چین نے اپنے ملک کواٹھانے کے لئے چھوٹے کسانوں کی مدد کی، ہمیں بھی 74 سال پہلے اپنے چھوٹے کسانوں کی مدد کرنی چاہئے تھی۔عمران خان نے کہا آزادی کے بعد حکمرانوں نے سب کو ترقی میں شامل نہیں کیا،امیر اور غریب کے لئے تعلیم کا الگ الگ نظام ہے ، سرکاری ہسپتال پیچھے اور پرائیوٹ ہسپتال بہتر ہو گئے ، انصاف کا نظام ایسا ہے کہ مہنگے وکیل کرو تو انصاف ہے ،پاکستان میں ہر جگہ کمزور آدمی نے مار کھائی، سسٹم نے ہر جگہ غریب کو پیچھے چھوڑ دیا، ساری مراعات چھوٹے سے طبقے کے لئے ہے لیکن ہم نے اپنی قوم کو مسائل سے بچانا ہے ۔انہوں نے کہا خالص دودھ کا بھی مسئلہ ہے ، دودھ خالص کرنے کی کوشش کی تو مہنگا ہوگیا، بچوں کو پوری غذا نہ ملنا بہت خوفناک ہے ۔ انہوں نے کہا قوم کے 15 یا 20 فیصد لوگ بھوکے رہ گئے تو وہی ہمیں پیچھے لے جانے کے لئے کافی ہوں گے ۔انہوں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا کہ نہ صرف کسان کی مدد کرنی ہے بلکہ تحقیق کرکے بتانا ہے کہ کس علاقے میں کیا اگا سکتے ہیں، سی پیک میں زراعت کا شامل کیا ہے اور چین کی ٹیکنیک کو لے کر آئیں گے ۔وزیراعظم نے چینی میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر دو ٹوک الفاظ میں پیغام دیا ہے کہ جتنا بھی دباؤ کیوں نہ ہو، پاک چین تعلقات کبھی تبدیل نہیں ہوں گے ، یہ مناسب نہیں پاکستان کو کسی گروپ کا ساتھ دینے پر مجبور کیا جائے ، ہم کیوں کسی کی طرف داری کریں، ہم ہر ایک سے دوطرفہ تعلقات چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا یہ دوغلا پن ہے کہ دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بات کی جائے لیکن بھارتی زیر قبضہ جموں وکشمیر پر کوئی توجہ نہ دی جائے ۔ عمران خان نے کہاکہ چین کو کمیونسٹ پارٹی کی 100سالہ سالگرہ پر مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کرپشن کے خلاف چین کے اقدامات سے بہت متاثر ہوں، چین نے 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، اگلے ایک دو ماہ میں اپنے چین کے دورے کا بھی منتظر ہوں، سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم کی ہے ۔ انہوں نے کہا مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین راستہ ہے جس معاشرے میں احتساب اور میرٹ ہو ،وہ کامیاب ہوتا ہے ،چینی نظام حکومت کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے ،انتخابی جمہوریت میں صرف اگلے 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔عمران خان نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی کا تربیت کا نظام کسی بھی جمہوریت سے بہتر ہے ، ہمارے معاشرے اور مغربی جمہوریت کے نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے ۔ چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت کے انداز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاصدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی جس عمل کے ذریعے اس مقام تک پہنچے ہیں، اس کے لئے انہوں نے 30 سال کی جدو جہد کی۔انہوں نے کہا اس قسم کا عمل بہت ساری انتخابی جمہوریتوں میں ناپید ہے ، امریکی صدر کو اس قسم کی سخت محنت اور جدو جہد سے نہیں گزرنا پڑتا۔انہوں نے کہا امریکہ خطے میں اتحاد بنارہا ہے جس میں بھارت اور چند دیگر ممالک شامل ہیں، یہ ٹھیک نہیں کہ امریکہ اور دیگر مغربی طاقتیں ہمیں کسی ایک گروپ کا ساتھ دینے پر مجبور کریں۔عمران خان نے کہا سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا،حکومتوں اور چین کے موقف میں فرق ہے ، ہم سنکیانگ سے متعلق چین کے موقف کو تسلیم کرتے ہیں ،ہمیں چینی قیادت پر اعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے امریکہ نے افغانستان کے مسئلے کو فوجی طاقت سے حل کرنے کی ناکام کوشش کی ،افغانوں کی تاریخ ہے کہ کوئی بھی انہیں تابع نہیں کرسکا۔انہوں نے کہا چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات پر تشویش ہے کیونکہ دنیا ایک مرتبہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گی۔علاوہ ازیں وزیراعظم کے زیرصدارت لاہور راوی سٹی اور سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ پر پیشرفت کاجائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا۔اجلاس میں راوی سٹی منصوبے کے کامیاب بولی دہندگان بھی شریک ہوئے ۔ دریں اثنا وزیراعظم کے زیر صدارت ہائوسنگ، تعمیرات و ڈویلپمنٹ کے حوالے سے قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔ دریں اثناء وزیراعظم سے وزیردفاع پرویز خٹک اور رکن قومی اسمبلی ریاض محمود مزاری نے ملاقات کی۔