پشاور (ممتاز بنگش) کالعدم ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے مابین مذاکرات کا پہلادور شروع ہوگیا، دونوں جانب سے مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے ایک ایک شرط رکھ دی گئی،حکومت کی جانب سے طالبان کے تمام گروپوں کو حملے بند کروانے کا کہا گیا ہے جبکہ کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے لو پروفائل طالبان رہا کرنے کی شرط رکھی گئی ،مذاکرات جاری رہنے یا نہ رہنے کا انحصار دونوں شرائط پوری ہونے پر ہوگا ،مذاکرات پہلی بار بالمشافہ ہوئے جس میں پاکستانی حکام کے علاوہ طالبان رہنمائوں نے بھی شرکت کی جبکہ اس میں افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی ثالث کا کردار ادا کررہے ہیں ،مذاکرات میں تمام گروپس شامل ہیں جن میں ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی اور جماعت الاحرار کے رہنما عمر خالد خراسانی کو بھی مذاکرات پر آمادہ کرلیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے تمام گروپس پاکستان میں ہرقسم کے حملے روک دیں گے ، حکومت پاکستان لو پروفائل کے چند طالبان کو رہا کرے گی جو سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث نہ ہوں، شرائط اعتماد کی بحالی کیلئے تسلیم کی جائیں گی جس پر فریقین نے رضامندی ظاہر کی ۔ ذرائع کے مطابق افغان حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی کے تمام گروپس سے بات چیت کی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے بیشتر گروپس مذاکرات کے خواہاں تھے ، مذاکرات میں مزید پیش رفت کالعدم ٹی ٹی پی کے لو پروفائل طالبان کی رہائی پر ہوگی، رہائی کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کے پاکستان بھر میں حملوں پر پابندی ہوگی ،اگر عملدرآمد ہوگیا تو مذاکرات میں مزید پیش رفت ہوگی جس کے بعد افغان حکام ضامن کی حیثیت سے فریقین کے مابین مذاکرات کا راستہ ہموار کریں گے ۔