مکرمی ! اگر ایف بی آر کے اعلیٰ افسران ریاست کے ساتھ مخلص ہو جائیں اور اسّی فیصد جو وہ لوٹ مار کرتے ہیں ملکی خزانے میں ڈالنا شروع کر دیں تو پاکستان ایک سال کے اندر کئی ممالک سے آگے نکل جائے گی اسی طرح پانچ سے چھ سال کے اندر اندر ہمارے قرضے ختم ہو سکتے ہیں اور ہم بھی ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو سکتے ہیں، ایک خبر کے مطابق ’’فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس چوروں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں لاہور اورکراچی سمیت بڑے شہروں کے 11ہزار افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں صنعتکار، ملز مالکان، تاجر، پراپرٹی ڈیلرز اور دیگر شامل ہیں۔ فہرست میں شامل افرادکاروبارکی رفتار سے ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہوئے اور ٹیکس چوروں کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں جب کہ ٹیکس نوٹس پر ایک ہفتے میں دستاویزات دینا ہوں گی‘‘فیڈرل بورڈ آف ریونیو کرپٹ ترین ادارہ بن چکا ہے ادارہ کے اعلی افسران کرپٹ لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں کوئی نوٹس بھی پیسے لیے بغیر نہیں ہوتا۔ کرپٹ افسروں کے خلاف ایکشن لینے کی بجائے ان کو ترقیاں دی جاتی ہے۔ ماضی میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ ایک عام شہری کے طورے ملک کے حکمرانوں، عدلیہ، پالیسی ساز اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سوال کرنے کی جسارت کرنا چاہتا ہوں کہ آخر کب فیڈرل بورڈ آف ریونیو جیسے ادارے ہمارا خون چوسنے کے بعد ملک کو مظبوط کرنے کی بجائے اپنی کمر مضبوط کرتے رہیں گے؟ ان کا احتساب کب اور کون کرے گا؟ (حافظ بلال بشیر)