مکرمی !اس وقت سیاسی منظر نامے پر زیر بحث موضوع عمران خان کا انٹرا پارٹی الیکشن سے دستبردار ہونا اور بیرسٹر گوہر علی خان بحیثیت اْمیدوار برائے چیئرمین پی ٹی آئی نامزدکیا جانا ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی سربراہ کو پارٹی چیئرمین شپ سے دستبردار ہونے کی نوبت کیوں پیش آئی اور اسکی وجوہات کیا ہیں؟ سب سے بڑی وجہ جماعت کو اپنے ہر دلعزیز انتخابی نشان "بلا" کے چھن جانے کا خوف لاحق ہے۔ یاد رہے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے گزشتہ ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے جماعت سے 20 روز کے اندر دوبارہ انتخابات کروانے کا کہا اور خبردار کیا تھا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت جماعت سے بلے کا نشان واپس لے لیا جائے گا۔ بظاہر انتخابی نشان کا مقصد پولنگ ڈے پرووٹرز کے لئے انتخابی عمل میں اپنی پسند کے اْمیدوار کو چْننے میں رہنمائی فراہم کرنا ہے مگر پاکستان کی مروجہ سیاسی روایات میں انتخابی نشان کسی بھی اْمیدوار کی جیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ ماضی قریب ہی کی بات ہے جب محلاتی سازشیں عروج پر تھیں توسپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کے خلاف دائر درخواست میں نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نااہل قرار دینے کیساتھ ساتھ الیکشن کمیشن پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے لیے نواز شریف کی جاری کردہ ٹکٹس کالعدم قرار دے دیں۔ یہاں تک کہ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفرالحق کی جانب سے جاری ہونے والی نئی پارٹی ٹکٹ کو بھی مسترد کردیا گیا تھا۔اواس حقیقت سے آنکھیں نہیں چْرائی جاسکتی کہ بلے کے نشان کے حصول نے بظاہر پارٹی چیئرمین عمران خان کو مائنس کردیا۔ ( محمد ریاض ایڈووکیٹ شیخوپورہ)