مکرمی ! اس وقت اسرائیل اور حماس کی جنگ جاری ہے اور فلسطینی مسلمان ایک سفاک اور ظالم طاقت کے خلاف اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں مگر دوسری طرف عالم اسلام کی حالت یہ ہے کہ ہر طرف خاموشی اور ہُو کا عالم ہے جبکہ پاکستانی حکومت بھی اس ضمن میں با قاعدہ پالیسی پیش کرنے سے معذور ہے اور قلندروں کا یہ مسکن بھی نجانے کن مصلحتوں کے تحت چپ کی چادر تانے سورہا ہے۔ یہاں ایک بات قابل ذکر ضرور ہے کہ سوشل میڈیا پر اسرئیلی اور یہودی پروڈکٹس یا مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم ببانگِ دَہُل پوری شدت سے جاری ہے اس مہم کو جب ہم دیکھتے ہیں تو یقین کریں اس بات پر دل کو شدید تکلیف ہوتی ہے کہ کاش جن مصنوعات کے بائیکاٹ کی ترغیب عوام کی جانب سے عوام کو دلائی جارہی ہے وہ ملک میں منگوائی یا درآمد ہی کیوں کی جارہی ہیں جب یہ مصنوعات ملک میں درآمد ہی نہ کی جائیں گی تو پھران کو خریدنے کا سوال ہی پیدا نہ ہو گا۔اشرافیہ اور اسکے بغل بچہ نوکر شاہی کے اللے تللوں کے باعث ملکی درآمدات ملکی برآمدات سے بڑھ چکی ہیں اور ریاست پاکستان کو تجارتی خسارہ (Trade deficit) کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے افراط زر (Inflation) میں اضافہ ہوا ہے اور ملک چلانے کیلیے ضروری ہو گیا۔ (کاشف درویش مند رانی ایڈووکیٹ)