انسانی خدمت کے حوالے سے مدینہ فاؤنڈیشن کا ایک نام ہے اور خدمات کا ایک زمانہ معترف ہے ۔ خدمات کا دورہ اندرون ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک تک پھیلا ہوا ہے ، فیصل آباد اس کا مرکز ہے ۔ وزیراعظم عمران خان علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا جہاں فیصل آباد میں افتتاح کیا ، وہاں انہو ںنے مدینہ فاؤنڈیشن کے تعاون سے جنرل بس سٹینڈ پر بنائے گئے شیلٹر ہوم کا بھی افتتاح کیا ۔ اس موقع پر وزیراعظم کے خطاب اور مصروفیات کے بارے میں میرا دل چاہتا ہے کہ میں ایک ایک بات کا ذکر کروں کہ خدمت انسانی سے بڑھ کر کچھ نہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے ہمراہ پناہ گاہ پہنچے جہاں انہوں نے چیئرمین مدینہ فاؤنڈیشن میاں محمد حنیف، سی ای او 92 نیوز میاں محمد رشید، ایڈیٹرانچیف روزنامہ 92 نیوز میاں حیدر امین، کمشنرعشرت علی، ڈپٹی کمشنر محمد علی، آر پی او رفعت مختارسمیت ضلعی افسران کے ہمراہ پناہ گاہ کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا۔ وزیر اعظم نے سٹیٹ آف دی آرٹ پناہ گاہ کی تعمیر پر نہایت مسرت اور اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے پناہ گاہ کے مکینوں کے ہمراہ دوپہر کا کھانا کھایا اور پناہ گاہ میں مثالی انتظامات پرمدینہ فاؤنڈیشن کے چیئرمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم کو پناہ گاہ کے مکینوں کے لیے بنائے گئے کھانے میں آ لو گوشت بھا گئے اور اتنے پسند آئے کہ وہ آ لو گوشت سے روٹی کا نوالہ کھا کر انگلیاں ہی چاٹتے رہ گئے۔ وزیراعظم نے مدینہ فاؤنڈیشن کے چیئرمین میاں محمد حنیف سے کہا میاں صاحب آپ کے کک نے تو وزیراعظم ہاؤس سے بھی زیادہ مزیدار کھانا بنایا ہے۔وزیر اعظم کی طرف سے اس بات کا اعتراف صرف زبانی نہیں بلکہ حقیقی ہے ، میری درخواست اتنی ہوگی کہ خدمات کا دائرہ محروم اور پسماندہ علاقے کی طرف بھی بڑھنا چاہئے اور جس طرح انڈسٹریل سٹی فیصل آباد میں قائم کی گئی ہے ،اسی طرح ٹیکس فری انڈسٹریل زونز وسیب میں بھی قائم کئے جائیں کہ یہاں افرادی قوت اور خام مال وافر مقدار میں موجود ہے۔ وزیر اعظم کے دورے کے دوران چیئرمین مدینہ فاؤنڈیشن میاں محمد حنیف نے وزیراعظم کو پناہ گاہ کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا یہاں ساڑھے تین سو افراد کے قیام کا انتظام ہے۔ مکینوں کے لیے تین وقت کے کھانے، مسجد، وضو خانہ،بیت الخلا،غسل خانے اور لائبریری بھی بنائی گئی ہے، مین ہال مردوں کے لیے بنایا جبکہ خواتین کے قیام کا الگ سے با پردہ انتظام ہے، خواجہ سراؤں کے لیے بھی الگ سے انتظام کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے خواجہ سراؤں کو ٹہرانے اور انہیں یاد رکھنے پر مسرت کا اظہار کیا اور چیئرمین مدینہ فاؤنڈیشن کے اس اقدام کو خاص طور پر سراہا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ریاست کمزور طبقے کی فلاح کی ذمہ دار ہے،دنیا کی تاریخ کی سب سے پہلی فلاحی ریاست ریاست مدینہ تھی،ہمیں انڈسٹریلائز ہونا، برآمدات اور زراعت کو فروغ دینا ہے۔خواجہ سرا بھی انسان ہیں ، ان کی خدمت در اصل انسانیت کی خدمت ہے ، اس سلسلے میں مدینہ فاؤنڈیشن کا اقدام لائق صد تحسین ہے ۔ اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم نے وزیراعلی عثمان بزدار کی توجہ ڈسٹ بن کی طرف کرواتے ہوئے دوسری پناہ گاہوں میں بھی اسی طرح کی ڈسٹ بن رکھوانے کی ہدایت کی،عمران خان نے مدینہ فاؤنڈیشن کے ’’سمارٹ ریڑھی منصوبے‘‘ کو بھی خوش آئند قرار دیا اور کہا اس سے نہ صرف تجاوزات میں کمی آئے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی ملیں گے، انہوں نے وزیراعلی سے کہامیری خواہش ہے پنجاب حکومت یہ منصوبہ دوسرے شہروں میں بھی شروع کرے، شیلٹر ہوم میں مکینوں کو موسم کی مناسبت سے گرم بستر فراہم کئے گئے ہیں جبکہ بیماری کی صورت میں علاج معالجہ بھی کرایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا میں نے اور بھی پناہ گاہیں دیکھی ہیں لیکن مجھے سب سے زیادہ اس پنا گاہ نے متاثر کیا ہے۔ عمران خاں نے شیڈول سے ہٹ کر 45 منٹ سے زائد وقت پناہ گاہ میں بے سہارا افراد کے ساتھ گزارا۔ضلعی انتظامیہ اور مدینہ فاؤنڈیشن کے درمیان مستقبل میں پناہ گاہ کو چلانے کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط بھی کئے گئے،ضلعی انتظامیہ سے ڈپٹی کمشنر محمد علی جبکہ مدینہ فاؤنڈیشن کی جانب سے محمد حیدر امین نے معاہدے پر دستخط کئے۔ہم آئے روز اخبارات میں معاہدوں کے بارے میں پڑھتے ہیں ‘ اداروں کے اداروں کے درمیان معاہدے بھی ہوتے ہیں اور ملکوں کے درمیان بھی لیکن انسانی خدمت کے حوالے سے یہ اپنی نوعیت کا منفرد معاہدہ ہے ، جس کی جزاء اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ۔ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے درست کہاصنعتکاری کے بغیر لوگوں کو روزگار نہیں مل سکتا، سرمایہ کاری نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،ماضی میں ہماری پالیسیوں نے پاکستان کو غلط راستے پر لگا دیا تھا،سپیشل اکنامک زونز پاکستان کے ویژن کی طرف بڑا قدم ہے، پنجاب حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،سیاحت سے پاکستان بہت پیسہ بنا سکتا ہے، تعلیم خاص طور پر ٹیکنیکل ایجوکیشن کو بڑھانا ہے،چین وہ ملک ہے جو ہر چیز میں تیزی سے آگے جارہا ہے، دنیا چین کی ترقی سے خوفزدہ ہے لیکن چین ہمارا اچھا دوست ہے،وزیراعظم کا خطاب اہمیت کا حامل ہے ،مگر ضرورت عمل درآمد کی ہے۔ وزیراعظم کا یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ بیورو کریٹس کو نیب کے خوف سے آزاد کر دیا، اب کام نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں،اس وجہ سے بہت سے افسران ڈرتے اور کام نہیں کرتے تھے، فائلیں ایک ٹیبل سے دوسری ٹیبل پر نہیں پہنچتی تھی، امیدہے اب افسران کا ڈر اور خوف دور ہو جائیگا اور وہ بہتر کام کریں گے۔انہوں نے کہا اسمبلی میں انگریزی میں تقریر ہوتی ہے، ہمیں مائنڈ سیٹ بدلنا ہے، ہم انگریزی نہ بولنے والوں کی توہین کرتے ہیں، کبھی ایسا ہوابرطانیہ کی اسمبلی میں فرنچ میں تقریر ہوئی ہو،مجھے پتہ ہے قومی اسمبلی میں کتنوں کو انگریزی آتی ہے اور کتنوں کو نہیں،سیاست دان غلط حرکت کرتا ہے تو اس میں سیاست غلط نہیں۔وزیراعظم نے پنجاب حکومت کی تعریفیں کرتے ہوئے کہا وزیراعلی پنجاب سادگی سے زندگی گزار رہے ہیں۔لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی زبانیں پنجابی ، سندھی ، بلوچی ، پشتو، سرائیکی ، ہندکو و دیگر کو ترقی دینا اور ان کو اظہار کا وسیلہ بنانا بھی ازحد ضروری ہے ۔ تحریک انصاف اپنے وعدے کے مطابق نیا صوبہ بنا کر وفاق پاکستان کو متوازن بنائے ، عمران خان کا یہ کارنامہ پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا ۔