دانش احمد انصاری

 

رواں برس دنیا کی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپلی کیشنز میں ٹک ٹاک کی پوزیشن کافی مستحکم اور مضبوط ہو گئی ہے۔ اِس کے صارفین کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، یوٹیوب کی طرح اب مذکورہ کمپنی بھی اپنے ٹریفک کو پیسے میں بدلنے کے لیے پلان تشکیل دے رہی ہے۔ اِس حوالے سے ٹک ٹاک نے ان اشتہاریوں کے لئے محصول وصول کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو ٹِک ٹاک صارفین تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس خبر کی نشاندہی حال ہی میں جاری کی گئی ڈویلپر دستاویزات سے ہوئی ہے۔ 

نئی سروس کے لانچ ہونے کے بعد مشتہرین کو ٹک ٹاک پلیٹ فارم کے صارفین تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔ تاہم ابتدائی طور پر مذکورہ سروس کا تجربہ مشرقی ایشین مارکیٹ میں کیا جائے گا، اور پھر اس کا استعمال امریکی صارفین پر بھی کیا جا سکے گا۔ 

ٹک ٹاک پر اشتہارات چلانے کے حوالے سے دو آپشن زیرِ بحث ہیں یا تو ایپلی کیشن میں فل ویڈیو اشتہارات دکھائے جائیں یا پھر ایسی ویڈیو گیمز دکھائی جائیں، جنہیں کھیلنے پر صارفین کو انعام بھی ملے، یوں اشتہارات میں صارفین کی دلچسپی کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ اگرچہ ٹِک ٹاک تیزی سے مقبول ہوتا جارہا ہے اور اس کے صارفین تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن فیس بُک اور سنیپ چیٹ کی طرح کا اشتہارات پر محصول اکٹھا کرنے والا مربوط سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ٹک ٹاک کی انتظامیہ ابھی زیادہ پیسہ کمانے کے قابل نہیں ہے۔ 

گزشتہ ماہ سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک یوٹیوب کی طرز پر اپنا منیٹائزیشن سسٹم متعارف کروا سکتا ہے، جس سے نہ صرف صارفین پیسے کما سکتے ہیں، بلکہ کمپنی بھی منافع حاصل کر سکتی ہے۔ لیکن ایسا کرنے کے لیے کمپنی کو یوٹیوب کی طرح اپنے صارفین کی سرگرمیوں کا تجزیہ کرنا پڑے گا، تا کہ مختلف صارفین کو اُن کی دلچسپیوں کے مطابق اشتہارات دکھائے جائیں۔ فی الحال، ٹک ٹاک کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ایپلی کیشن میں خریداری کا آپشن ہے۔ صارفین ڈیجیٹل کرنسی خریدتے ہیں جس کے بعد انہیں پلیٹ فارم پر اپنے مواد کو بہتر بنانے کے لئے پریمیم فیچر کو فعال کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ اب تک، ٹِک ٹاک اپنی ڈیجیٹل کرنسی فروخت کرکے 75 ملین ڈالر کمانے میں کامیاب ٹھہرا ہے جو ایک بڑی رقم ہے۔ امید ہے کہ ٹِک ٹاک جلد ہی منیٹائزیشن کا فیچر متعارف کروائے گا، جو صارفین کو برقرار رکھنے کا سب سے قابل اعتماد طریقہ ہے۔