دانش احمد انصاری

 

پاکستان میں اُردو، انگریزی، پنجابی، سرائیکی، سندھی اور پشتو زبان بولنے والے افراد رہتے ہیں، جبکہ اُردو اور ہندی زبان میں مماثلت ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ ہندی بھی بآسانی سمجھ اور بول لیتے ہیں۔ یعنی بیک وقت پاکستان کا شہری 2 سے 3 زبانیں بولنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن جب آپ کسی دوسرے ملک کی سیر کو جاتے ہیں، جیسا کہ جرمنی یا چائنا کی مثال لے لیں تو اُن کی زبانیں سمجھنا کافی مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں کسی ٹرانسلیٹر کی خدمات مستعار لینا جیب پر بھاری پڑ سکتا ہے، لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ امریکا کی ٹیکنالوجی کمپنی ’واورلی لیبز‘ نے مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کے ساتھ گفتگو کرنے کے لیے ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جس کے بارے میں جان کر آپ یقینا حیران رہ جائیں گے۔ یہ ڈیوائس دکھنے میں ہیڈ فون سے مشابہت رکھتی ہے، جسے بآسانی کان پر پہنا جا سکتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ ڈیوائس دو حصوں پر مشتمل جو دو مختلف زبانیں بولنے والے افراد اپنے اپنے کان پر بلیوٹوتھ ایئر بڈز کی طرح پہن سکتے ہیں۔ کان پر یہ ڈیوائس پہن لینے کے بعد آپ کا کام ختم ہو گیا، بس ایک دوسرے سے اپنی اپنی اپنی زبانوں میں بات کریں اور آپ کو ترجمہ ہو کر دوسرے کی بات سنائی دینا شروع ہو جائے گی۔ یہ ڈیوائس ابھی تجرباتی مراحل میں ہے، لیکن اِس کا پہلا ورژن امریکی مارکیٹ میں متعارف کروا دیا گیا ہے۔ جس کی قیمت 17 ہزار روپے ہے۔