سندھ حکومت نے بیراجوں پر پانی کی صحیح رپورٹنگ کے لئے غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا) اور پنجاب کی تجویز کا مقصد غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی سے غلط فہمیاں دور کرکے سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کی تقسیم کا تنازع حل کرنا تھا ۔ کسی بھی سطح کی الجھنوں ،شکایات اور تنازعات کو باہمی مشاورت سے حل کیا جا سکتا ہے ۔اگر اس سے بھی مسائل حل نہ ہوں تو کسی ثالث یا غیر جانبدار مبصرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تاکہ معاملے کو نمٹایا جا سکے لیکن سندھ کی جانب سے بیراجوں پرغیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی کی تجویز کا یوں مسترد کئے جانے سے معاملات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ اس سے تو بعض حلقے یہ نتیجہ بھی اخذ کر سکتے ہیں کہ پانی کی تقسیم کا تنازع سرے سے موجود ہی نہیں ہے بلکہ اسے محض ایک سیاسی سٹنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کا دعویٰ ہے کہ اس نے پانی کی تقسیم کے حوالہ سے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے۔ اصل صورتحال پر غور کیا جائے تو سندھ میں پانی کی چوری سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے چھوٹے کاشتکار کو اپنی فصلوں کے لئے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ کاشتکاروں کو مشکلات سے نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ سندھ حکومت متذکرہ تجویز کی طرف رجوع کرے اور باہمی مشاورت یا غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی کے ذریعے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔