مکرمی ! سموگ کے تدارک کے لئے پنجاب کے مختلف شہروں میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، تعلیمی ادارے، دفاتر، شاپنگ مال، ریسٹورانٹ اورسینما آج سے اتوار تک چار روز کے لئے بند رہیں گے۔ اِس دوران اگرچہ عوامی ٹرانسپورٹ چلتی رہے گی۔پنجاب میں سموگ کا مسئلہ پہلی بار سامنے آیا نہیں، گزشتہ کئی سال سے یہ اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ سامنے آتا ہے،شہریوں کی صحت کو بڑے پیمانے پر متاثر کرتا ہے اور پھرحکومتوں کو ایمرجنسی اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔پاکستان کا دِل لاہور بھی ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے دہلی کے بعد دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ عروس البلاد کراچی چھٹے نمبر پر ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ معاملہ ڈینگی کا ہو یا سموگ کا،اِن کا مستقل بنیادوں پر تدارک ضروری ہے۔ اینٹیں بنانے والے بھٹے، اصول و ضوابط سے ہٹ کر شہر کے گرد بننے والی فیکٹریاں، دھواں چھوڑتی گاڑیاں، ٹرانسپورٹ کی بہتات،آبادی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے بے ہنگم اور کسی قسم کی پلاننگ سے عاری تعمیرات ماحولیاتی آلودگی کا سبب ہیں۔ ماہرین صحت اور ماحولیات آلودگی پر قابو پانے اور اِس کے تدارک کے حوالے سے جو سفارشات دیتے ہیں اْن پر وقتی طور پر یا جزوی عمل تو ہوتا ہے۔زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی جا رہی ہیں، درخت اور سبزہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لاہور جسے کبھی باغات کا شہر کہا جاتا تھا اب یہاں باغ تو کیا گراؤنڈ بھی نہیں ملتے اور اگر کچھ باقی بچی بھی ہیں تووہ یا تو چٹیل میدان ہیں جو کوڑا کرکٹ سے بھری ہوتے ہیں۔کسی زمانے میں جنہیں شہر کے مضافات کہا جاتا تھا وہ اب شہر کا حصہ ہیں اور پْرہجوم ہیں۔لاہور کے اردگرد موجود ماحولیاتی "کْشن" ایک عرصہ ہوا اِن سوسائٹیوں اور آبادیوں کی نذر ہو چکا ہے۔اِن تمام مسائل پر ایک رات میں تو قابو نہیں پایا جا سکتا لیکن اگر اِن کے تدارک کے لئے پالیسیوں پر مستقل عملدرآمدکیا جائے تواِن چیلنجوں کا مقابلہ ممکن ہو سکتا ہے۔بہتر ہو گا کہ وقتی پالیسیوں کے بجائے اِن مشکلات کے خاتمے کے لئے مستقل حل تلاش کیا جائے۔ دنیا میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ بہتر اقدامات اور اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہو کر ان ممالک نے نہ صرف آلودگی پر قابو پایا بلکہ انہوں نے اپنی عوام کو صاف ستھری فضاء بھی فراہم کی۔ چند فیکٹریوں کے علاوہ ٹرانسپورٹ کا دھواں ہے جس پر تھوڑی سی سختی کے بعد قابو پایا جا سکتا ہے۔ شجرکاری بھی اِس شعبے کی شدت کم کرنے کے لئے از حد ضروری ہے لیکن درخت بھی بڑی بیدردی سے کاٹے جارہے ہیں۔سموگ پرقابوپانے کیلئے وقتی اقدامات(اسکول ،سرکاری دفاترکی بندش)کی بجائے ممستقل اورقابل عمل لائحہ عمل نافذ کیا جائے۔(منورصدیقی لاہور)