1445ہجری کا رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے خوش قسمت ہیں وہ مسلمان جو اللہ تعالیٰ کے فرمان اورحضور اقدسﷺ ؐ کی سنت کے مطابق روزے رکھ رہے ہیں لیکن اِس دفعہ رمضان المبارک میں جو قربانیاں فلسطینی مسلمان دے رہے ہیں اور جس طرح سے شہید ہونے والے مساجد کے کھنڈرات پر نمازیں ادا کر رہے ہیں اور اسرائیل کی تمام تر بر بریت اور ظلم کے باوجود روزے رکھ رہے ہیں اُس کی مثال پورے عالم اسلام میں نہیں ملتی۔ اللہ تعالیٰ سب کچھ د یکھ رہا ہے ہمارے روزے اور ہماری نمازیں ایسے مجاہدین کے سامنے کیا حیثیت رکھتی ہیں۔ سلام ہے غزہ کے عظیم مسلمانوں کو جو اپنا سب کچھ اسلام پر قربان کر چکے ہیں ۔ ویسے اصل زندگی مجاہد کی ہے کہ جو ہر حال میں اللہ تعالیٰ کے دین کے محافظ ہیں پوری اُمت اُن کو سَلام پیش کرتی ہے اب میں اپنے اصل موضوع کی طرف آؤں گا۔تین رمضان المبارک 11 ہجری میں حضرت فاطمۃ الزہرہ پاک بی بی بتول ؓ اِس دنیا سے پردہ فرما گئی تھیں ۔حضور اقدس ؐ کی چار بیٹیاں ہیں جن میں حضرت سیدہ بی بی زینب ؓ ، حضرت بی بی سیدہ رقیہؓ، حضرت بی بی سیدہ اُم کلثوم ؓ اور سب سے چھوٹی اور پیاری بیٹی حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرہ ۔ؓ حضورﷺ کو اپنیی بیٹیوں سے بہت پیار تھا بیٹیوں سے محبت رکھنا حضور اقدس ؐ کی سنت مبارک ہے۔ زمانہ جہالت میں جس گھر میں بیٹی پیدا ہو جاتی تو اُس گھر میں صف ماتم بچھ جاتی۔ اسلام سے قبل دور جہالت میں عورت کی کوئی عزت نہیں تھی لیکن اِسلام کے آنے کے بعد جو عزت عورت کو اسلام نے بخشی ہے اُس کی مثال بھی پوری دنیا میں کہیں نہیں ملتی اسلام میں عورت کے جتنے بھی مقام ہیں اُن سب کو فضلیت دی گئی ہے۔ عورت ماں کے روپ میں عظمت کی بلندی پر فائز ہے بیٹی اور بہن کے روپ میں پاکیزگی کی بلندی پر فائز ہے اور بیوی کے روپ میں کردار کی عظمت عطا کی گئی ہے۔ یہ سارے احترام اور عظمت کے رشتے ہمیں حضور اقدس ؐ سے ملے ہیں ۔ حضور اقدس ؐ نے اپنی حیات مبارکہ میں جو محبت اور احترام حضرت سیدہ بی بی بتول ؓ کو دیا وہ کسی دوسرے کے حصے میں نہیں آیا۔ حضور اقدس ؐ جب بھی اپنے مبارک سفر کا آغاز کرنے لگتے تو سب سے آخر میں حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرہ ؓ کے گھر اُن کو ملنے جاتے اور پھر جب آپ ؐ سفر مبارک سے واپس آتے تو سب سے پہلے حضرت بی بی فاطمۃالزہرہ ؓ کے گھر جایا کرتے تھے آپ ؓ کا لقب بتول اور زہرا ہے بتول کے معنی کٹ جانا چونکہ آپ ؓ دنیا میں رہتے ہوئے بھی اِس سے الگ تھیں اس لیے آپ ؓ کو بتول کا لقب عطا ہوا اور دوسرا لقب زہرا جس کے معنی پھول کی کلی اس لیے آپ ؓ کے جسم مبارک سے جنت کی خوشبو رہتی تھی۔ اماں عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمۃ الزہر ہ کم سن تھیں تو حضور اقدس ؐ اُنھیں اپنی آغوش مبارک میں لے کر آُنھیں بوسہ دیا کرتے اور فرماتے اے عائشہ ؓ جب مجھے جنت کا شوق ہوتا ہے تو میں اپنی بیٹی فاطمہ ؓ کو سونگھتا ہوں حضرت بی بی فاطمہ ؓ کی عظمت اِس طرح بھی بیان ہوتی ہے کہ روز محشر جب تمام انسانوں کو اپنی فکر ہو گی اور کوئی کسی کا نہیں ہو گا تو اُس روز اچانک ایک آواز سنائی دے گی اے انسانوں اپنے سر جھکا لوں اور اپنی نگاہیں نیچی کر لوں تا کہ بی بی فاطمۃ الزہرہ ؓ کی سواری گزر جائے حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ حضور اقدس ؐ نے فرمایا کہ ہر عورت کی اولاد کا نسب اُس کے باپ کی طرف سے ہوتا ہے جبکہ سوائے اولاد فاطمہ ؓ کے حضور اقدس ؐ کی نسل حضرت فاطمۃ الزہرہ سے آگے چلی چونکہ حضور اقدس ؐ کے صاحبزادے آپ ؐ کی مبارک حیات میں ہی وفات پا گئے تھے اور پھر حضور اقدس ؐ کی آل حضرت فاطمہ ؓ کے صاحبزادوں حضرت امام حسن ؓ اور حضرت امام حسین ؓ سے چلی جو اِن کی نسبت کیو جہ سے اپنے آپ کو سید کہلواتے ہیں شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال ؓ بھی حضور اقدس ؐ کی آل کے ساتھ بڑا عشق کرتے تھے ۔ اقبال اپنی شاعری میں جگہ جگہ پاک بی بی بتول ؓ اور حضرت امام حسن ؓ اور امام حسین ؓ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے نظر آتے ہیں اقبال کہتے ہیں کہ مزرع تسلیم را حاصل بتول مادر اں ر ا اسوہ کامل بتول ترجمہ: تسلیم رضا کی میٹھی کھیتی کامیٹھا پھل پاک بی بی بتول ہیں اور اپنی والدہ گرامی (سیدہ خدیجہ الکبریؓ ) کی زندگی کا عملی نمونہ ہیں ۔ دنیا کی تمام عورتوں کی شادیاں زمین پر ہوئی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ؐ کی بیٹی کی شادی کا اعلان عرش پر کیا اور حضرت جبرئیل امینؑ کو حضور ؐ کی خدمت میں بھیجا کہ جاؤ میرے محبوب ؐ کو یہ پیغام دو کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت بی بی فاطمہ ؓ کا نکاح حضرت علی ؓبن ابی طالب سے کر دیا ہے جونہی حضرت جبرائیل ؑیہ پیغام لے کر حضور اقدس ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ؐ نے حضرت انس ؓ کو حضر ت ابو بکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ کو بلانے کے لیے بھیجا تو آپ ؐ نے فرمایا کہ اے ابو بکر ؓ اور اے عمر ابن خطاب ؓ مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم آیا ہے کہ میں فاطمۃ الزہر ہ ؓ اور حضرت علی ؓ کا نکاح پڑھاوں اور تم دونوں اِس نکاح کے گواہ بنو پھر حضرت علی ؓ کو حق مہر کے لیے حکم دیا جنہوں نے اپنی زرہ فروخت کر کے شادی کا سامان خریدا اور اِسی میں حق مہر ادا کیا سبحان اللہ حضرت بی بی فاطمہ ؓ اور حضرت علی ؓبن ابی طالب کو اللہ تعالیٰ نے کتنا بلند مرتبہ عطا کیا کہ رہتی دنیا تک ہر مسلمان کی یہی خواہش ہو تی ہے کہ میری بیٹی حضرت بی بی فاطمۃ الزہرہ کے نقش قدم پر چلے کاش آج ہماری بیٹیاں بھی اِن مبارک ہستیوں کی پاکیزہ زندگیوں کا مطالعہ کر کے اُنہی کے مطابق اپنی زندگیاں بسرکرنے لگیں تو یہ زمین جنت بن جائے ۔