ایف بی آر نے رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران 2407ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا جو کہ گزشتہ سال کے اس عرصہ میں 2062ارب سے 17فیصد زیادہ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے نہ صرف دوست ممالک سے معاونت حاصل کی بلکہ معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے وزیر خزانہ ‘ گورنر سٹیٹ بنک اور چیئرمین ایف بی آر کی صورت میں تجربہ کار ٹیم بھی تشکیل دی۔ چیئرمین ایف بی آر نے محکمہ میں اصلاحات اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے بلا شبہ لائق تحسین اقدام کئے مگر بدقسمتی سے انہیں نہ صرف سرمایہ دار مافیاز بلکہ محکمہ کے اندر سے بھی مزاحمت کا سامنا رہا ہے حکومت نے معیشت کو دستاویزی بنانے کے لئے 50ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط عائد کی تو تاجر برادری نے ہڑتالیں شروع کر دیں۔ ان مشکل حالات میں انہوں نے تنائو بڑھائے بغیر یہ مسئلہ حل کیا اور رواں ماہ سے معیشت کو دستاویزی بنانے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کی سخت محنت کا ہی ثمر ہے کہ رواں برس ایف بی آر نے 17فیصد زیادہ ریونیو حاصل کیا ہے مگر بدقسمتی سے مافیاز کو ملک کی ترقی ایک آنکھ نہیں بھا رہی اور نادیدہ قوتیں چیئرمین پر مسلسل دبائو بڑھا رہی ہیں یہاں تک کہ انہیں غیر معینہ مدت تک رخصت پر جانا پڑا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مذاحم قوتوں کا سدباب کرے تاکہ ملکی معیشت کی سمت درست کر کے پائیدار ترقی کی منزل حاصل کی جا سکے۔