مکرمی ! 18نومبر کو فلسفے کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد ’’فلسفہ ‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے ۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اور صاحبان عقل ہی علم رکھتے ہیں ‘‘ اور انسان بلا شک وشبہ صاحب عقل ہے۔ کسی تربیت یا تجربہ کے نتیجہ میں نہیں بلکہ پیدائشی طور پر ہی صاحب عقل ہے ۔اس عقل کی صلاحتیں ہیں تفکر ،تدبر اور تجسس ، یہی خاصیتیں ہیں جنہوں نے انسان کو ہمیشہ مصروف بہ کاروافکار رکھا ۔ یہی وہ صلاحیتں ہیں جن کی وجہ سے انسان مسجود ملائک ہے اور نیابت الٰہی کا ذمہ دار بھی ہے ۔گویا سوچنا انسان کی فطرت ہے ۔انسان کے ذہن میں اپنے بارے میں اٹھنے والے سوالات اسے اس موڑ پر لاکھڑا کرتے ہیں جہاں اسے اپنی عقل کے پر جلتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔حقیقت کی نوعیت انسانی وجو د،،علم ،اقدار اور جمالیات کے بارے میں بنیادی سوالات کا مطالعہ کانام ہے ۔فلسفی دانائی کی تلاش میں رہتے ہیںکیونکہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اچھی زندگی کیسے گزاری جائے ؟حقیقی خوشی سے کیا مراد ہے؟ جس وقت میرے یہ ادراکات غائب ہوجاتے ہیں اسی وقت اپنی خودی یا ذات یا نفس کا بھی ادراک نہیں رہتااور بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ موجود نہیں ہے یہ وہ علم ہے جس سے جان زندہ ہوجاتی ہے اور انسان باقی وپائندہ ہوتا ہے۔‘‘اقبال کا اذعان ہے کہ ’’عقل چراغ رہگذر ہے ، یہ کشمکش حیات میں راستہ کو روشن کرتی ہے لیکن روحانی زندگی کے حقائق کی بافت سے یہ یکسر قصر ہے ۔( تنویر حسین ، احمد پورسیال)