جے یو آئی(ف) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے 18ویں ترمیم میں تبدیلی ملکی یکجہتی اور سالمیت کے لئے خطرناک ہو گی۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کورونا میں یکجہتی ناگزیر ہے اوراس وقت 18ویں ترمیم کو چھیڑنا قومی یکجہتی کے خلاف سازش ہو گی اے پی سی کی یہ انوکھی منطق ہے حالانکہ دنیا بھر کی پارلیمانی جمہوریتوں میں آئین میں ترمیم کی جاتی ہیں۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں 18ویں ترمیم میں تبدیلی ناگزیر دکھائی دیتی ہے۔ صورت حال آئین میں ترمیم کا تقاضا جب 18ویں ترمیم کی گئی یہ اس وقت کی صورت حال کے مطابق ہو سکتی ہے۔ آئین میں یہ کہاں لکھا ہے کہ اب 18ویں ترمیم میں ترمیم نہیں ہو سکتی۔ بھلے دیکھا جائے تو پہلے 18ویں ترمیم کی شاید اتنی ضروری بھی نہیں تھی اس کا نقصان یہ ہوا کہ اس سے نہ صرف قومی یکجہتی متاثر ہوئی بلکہ صحت اور تعلیم کے حوالے سے اختیارات کی صوبوں کو منتقلی سے ان دونوں شعبوں کو بہت نقصان پہنچا۔ اے پی سی کے مطالبہ کے برعکس موجودہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ نہ صرف 18ویں ترمیم میں تبدیلی ناگزیر ہے بلکہ اس کے ذریعے وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کا توازن بھی قائم رکھا جا سکے گا۔ ضروری ہے کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کو وفاق کے تحت رکھا جائے تاکہ اس حوالے سے کئے گئے فیصلے تنازعات کا شکار نہ ہوں اور عام آدمی کو فائدہ پہنچے۔