مکرمی ! ضلع کونسل کی حدود میں واقع سینکڑوں غیر قانونی عمارتوں کی نشاندہی کے باوجود، شعبہ ریگولیشن کے انفورسمنٹ انسپکٹرز کی ملی بھگت سے غیر قانونی کمرشل عمارتوں اور تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن التواء کا شکار ہے۔ شہریوں کی طرف سے سکنی جائیدادوں کے کمرشل استعمال اور غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کی جاتی ہے جبکہ انفورسمنٹ انسپکٹرز سمیت شعبہ ریگولیشن کے دیگر ملازمین پراپرٹی مالکان کو کاروائی سے ڈرا کر مبینہ طور پر بھاری نذرانے وصول کرتے ہیں اور ان بھاری نذرانوں کے عوض پراپرٹی مالکان کو غیر قانونی تعمیرات کی کھلی چھوٹ دے دیتے ہیں۔ شہر بھر میں موجود کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں میں پارکنگ کی جگہ تک موجود نہیں، جس سے ٹریفک مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کئی بار شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کئے گئے ، حسین آگاہی بازار،گھنٹہ گھر، حرم گیٹ اور شہر کے گنجان آباد علاقوں میں وقتی طور پر ناجائز تجاوزات و تعمیرات کا خاتمہ کردیا گیا، فٹ پاتھ واگزار کروالئے گئے ،مگر بعد ازاں ناجائز تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی، جس سے کہیں سیاسی اثر رسوخ تو کہیں عملے کی ملی بھگت سے نا جائز تجاوزات پھر سے قائم ہو جاتے ہیں۔ ۔ شہر میں تجاوزات کی بھرمار پر شہری حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہاہے کہ شہر سے ناجائز تجاوزات کے خلاف موثر آپریشن کے علاوہ ٹریفک مسائل کے حل اور روانی کے لیے ٹریفک کنٹرول پولیس فورس کا قیام بھی عمل میں لایا جائے۔ وزیراعلی پنجاب کو بھی غور کرنا چاہیے کہ پنجاب میں ٹریفک سسٹم کی بہتری کے لئے غریب و مفلوک الحال عوام کو کہنہ مشق بنانے کی بجائے حکمت و تدبیر کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام خوش دلی سے از خود ٹریفک قوانین کا احترام کرنے والے بنیں، اور روزبروز بڑھتی ٹریفک کے باوجود ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ ٹریفک وارڈنز کو ٹریفک روکنے کی بجائے ٹریفک کی روانی پر معمور کیا جائے۔ ( رانا اعجاز حسین چوہان،ملتان)