محدود وسائل کے باوجود محمد ی آئی ہسپتال جو کام کر رہا ہے، وہ آب زر کے ساتھ لکھنے کے لائق ہے ۔ایک عام آدمی اگر نیت کر لے کہ اس نے کے ٹوکی چوٹی سر کرنی ہے تومشکل نہیں ۔انسان پہاڑوں کو چیر کر نئی دنیا بسا سکتا ہے۔ایسے ہی محمدی آئی ہسپتال کے روحِ رواں محمد شفیق جنجوعہ اور ان کے باہمت بیٹوں نے ایک نئی دنیا تخلیق کر رکھی ہے ۔یہ ہسپتال میرے گھر کے قریب ہے ،جب کبھی ضرورت پڑتی ہے ۔تو برادرِ محترم ندیم احمد کو فون کرتا ہوں اور اسی بہانے ہسپتال کے وزٹ کا بھی موقع میسر آجاتا ہے ۔ایک ایسا ملک جس میںدو کروڑ بچے سکول نہیں جاتے،جس کی80 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں،ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی حالت ناقابل بیان حد تک پست۔ وہی پر ایک بندے نے خلق خدا کی مدد سے مستحق افراد کے لیے ایک جنت بسا رکھی ہے ۔کئی سرکاری اداروں سے بدرجہا بہتر ، صلہ و ستائش سے بے نیاز۔ان کے کام کو دیکھ کران کی ہمت اور عظمت کا ادراک ہوتا ہے۔ کہ اتنا بڑا آدمی ہمارے درمیان موجودہے،جو دادو تحسین سے بے نیازہو کر اپنے کام میں مگن ہے ۔اس ملک میں بے شمار ادارے خلق خدا کے تعاون سے چل رہے ہیں ۔ گنتے گنتے آپ تھک جائیں گے۔ اس قوم سے مایوس ہونے کا ہرگز کوئی جواز نہیں۔بس کوئی امانت دار شخصیت ملے ۔قوم اعتبار کرنے کے تیار ۔ ہمت ٹرسٹ نجی سطح پر قائم ایک رفا ہی تنظیم ہے، جو حکومت پاکستان سے باقاعدہ رجسٹرڈ ہے۔ہمت ٹرسٹ رنگ و نسل اور صوبائی و لسانی تفریق سے ماورا ہو کر عوامی فلاح و بہبود پر یقین رکھتی ہے۔اسی ٹرسٹ کے تحت محمد آئی ہسپتال قائم ہے۔ہمت ٹرسٹ کے رضاکار زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔جن میں معصوم بچے ، سکول، کالج اور یونیوورسٹیوں کے طلباء ، کاروباری احباب، صنعت کار اور ملازم پیشہ افراد شامل ہیں۔ شمالی لاہور شادباغ میں محمد شفیق جنجوعہ نے ایک دکان میں ڈسپنسری کھولی جو اب ایک ہسپتال میں تبدیل ہوچکی ہے ۔ اس وقت ملک بھر میں محمدی آئی ہسپتال’’ آنکھوں کا ہسپتال‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ ملک بھر سے مریض آنے لگے تو دو کنال جگہ مزید خرید کر وسیع اور جدید ہسپتال کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ پرانی بلڈنگ کو شوگر‘ دل اور جنرل امراض کے علاج کے لئے مخصوص کر دیا گیا۔ محمدی میڈیکل ٹرسٹ کے تحت نئے ہسپتال کی تعمیر جاری ہے پہلی منزل پر روزانہ پانچ چھ سو سے زائد مریضوں کی آنکھوں کا معائنہ اور آپریشن کئے جاتے ہیں۔ پانچ منزلہ ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ اس ہسپتال کی اعلیٰ کارکردگی کا اعتراف عالمی اداروں نے بھی کیا ہے ۔جاپان کی ایک یونیورسٹی کے نصاب میں اس ہسپتال کے بارے میںمضمون شامل کیا گیا ہے۔ ہمت ٹرسٹ کے تحت صوبہ خیبر پختونخواہ کے پر فضا سیاحتی مقام بالا کوٹ کے نزدیک ایک سرسبز وادی چھتر پلین میں ’’العلم ایجوکیشن کمپلیکس‘‘ہے۔جس میں طلباء و طالبات کے لیے جداگانہ کیمپس اور اساتذہ کی تربیت کے لیے ’’ٹیچر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ‘‘پر پر کام جاری ہے۔سکولزمیں سینئر ڈاکٹر کی زیر نگرانی ایک ٹیم بچوں کا معا ئنہ کرتی ہے۔ اس ٹیم میں میڈیکل آفیسر ، جنرل فزیشن ، تربیت یافتہ عملہ شامل ہوتا ہے۔طلباء و طالبات کے معائنے کے لیے ضروری مشینری میڈیکل ٹیم کے ہمراہ ہوتی ہے۔جبکہ طلباء و طالبات کو مفت ادویات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ ہمت ٹرسٹ کی جانب سے شمشتو میں العلم گرلز ہائی سکول سے ملحق عمارت میں نوجوان بچیوں اور خواتین کو عملی تربیت دینے کے لیے ایک دستکاری سنٹر قائم کیا گیا ہے۔جہاں علاقے کی خواتین کو علم و ہنر سے آراستہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ بہتر طور پر اپنے بچوں کی تربیت اور کنبے کی کفالت کا حق ادا کر سکیں۔ ناخواندہ نوجوان لڑکیوں اور شادی شدہ خواتین کو روایتی طریقہ تعلیم کی بجائے عام فہم، سادہ ، انتہائی جدید اور سائنٹفک انداز میں ان کی مادری زبان میں تعلیم دی جاتی ہے۔ناخواندہ نوجوان لڑکیوں اور شادی شدہ خواتین کومعاشرے کا کارآمد فرد بنانے کے لیے انہیں مختصر دورانیے کے مختلف کورسز میں سلائی، کڑھائی، کٹائی اور بنائی کے علاوہ دیگر ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ دور افتادہ علاقوں ، دیہاتوں ، قدرتی آفات سے متاثرہ بستیوں اور جھگیوں میں صاف پانی کی فراہمی کا منصوبہ بھی جاری ہے ۔اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم عالمی ادارہ صحت (WHO)کے مقررہ معیار اور ڈیزائن کردہ فلٹر مفت نصب کیے جاتے ہیں۔اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ایک مرتبہ تیاری کے بعد اس پر کوئی اضافی خرچ نہیں آتا۔ہمت بائیو سینڈ واٹر فلٹرمیں قدرتی اجزاء کی ایک خاص مقدار گدلے پانی کو آلودگی اور جراثیم سے پاک کرکے اسے پینے کے قابل بناتی ہے۔ زلزلہ سے متاثرہ افراد جوکاٹلنگ کے سرکاری سکولوں ، گھروں اور حویلیوں میں عارضی طور پر مقیم تھے،ہمت ٹرسٹ نے 1000 سازائد خاندانوں کو ضروریات زندگی فراہم کیں۔ہر کنبے افراد خانہ کے حساب سے خوراک، صاف پانی، برتن، بستر، کپڑے، جوتے، ٹینٹ/خیمے، چولہے اور راشن جبکہ بچوں کے لیے کتابیں، اسٹیشنری، بستے، کھیلوں کا سامان اور خواتین کو دستکاری کا سامان اور پارچہ جات مہیا کیے گئے۔ ملک بھر کے دیگر اداروں کی طرح اس ادارے کے بھی کوئی ذاتی وسائل نہیں ۔بس خلق خدا کے تعاون سے ہی چل رہا ہے ۔ان منصوبہ جات پر سالانہ کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں ۔جو صاحب حیثیت افراد کے مالی تعاون سے پورے ہو رہے ہیں ۔اس رمضان المبارک میں آپ اپنی زکوۃ اور صدقات میں اس ادارے کو بھی یاد رکھیں ۔یقینی طور پر آپ کا دیا ہوا ایک ایک روپیہ مستحقین پر خرچ ہو گا ۔آپ کی امانت میں خیانت نہیں ہو گی ۔