’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘‘قائدکے اس فرمان نے گزشتہ75برس سے اہل کشمیر کو ہندوبنیاکے سامنے حریت وآزادی کا علم بلندکرنے کی ہمت بندھائی ہے۔اسی عزم وہمت کی یہ کرشمہ سازی ہے کہ کشمیر ی مسلمانوں کی خونین جہدمسلسل جاری ہے ۔کشمیر کی بھارت سے مکمل آزاد ی اورپاکستان سے الحاق کشمیریوں کی آرزو ہے۔یہ اس لئے نہیں کہ یہ ملک کسی عمران خان ، کسی زرداری ،کسی مشرف ،کسی نواز شریف کی جاگیر ہے ۔نہیں ہرگز نہیں ۔بلکہ اسلامیان کشمیر کا یہ موقف اس عظیم اسلامی فکروفلسفے کے عین مطابق ان کے ایمان کاحصہ ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ مسلم امہ جسد واحد ہے ۔یہ اسی نسخہ کیمیا کی اثر پذیری ہے کہ کشمیری مسلمان پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہے اوریہ کوئی فرضی بات نہیں بلکہ پوری دنیا اس پرگواہ ہے کہ اسلامیان کشمیر پاکستانی پرچم اٹھائے ہوئے قابض بھارتی فوج کے سامنے اپنا سینہ چھلنی کرتے ہوئے اس سبزہلالی پرچم کواپناکفن بناتے ہیں۔ارض جموںوکشمیر پراسی پرچم کشائی کی پاداش میں وہ گزشتہ 30 برسوں سے بالخصوص قابض اورسفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بدترین ریاستی دہشت گری کے شکار ہیں۔ جیلوں اورعقوبت خانوں میں پابندسلاسل اور زہرہلاہل پی رہے ہیں لیکن چنگیزاورہلاکوں سے بھی بدترین مظالم وآلام سہنے کے باوجواد آوازء حق بلند کرنے سے باز نہیں آتے۔ اسلامیان کشمیر اس بات پریقین کامل رکھتے ہیں کہ آج نہیں توکل پوری ریاست جموںو کشمیر پنجہ ہنود سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی ۔یہ اسی ایمان ویقین کی کرشمہ سازی ہے کہ انکی انتھک جدوجہد نہ صرف آج بھی جاری وساری ہے بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ توانا ہے ۔ قائداعظم نے کشمیرکو پاکستان کی شہہ رگ قراردے کر ارباب پاکستان پر بھاری ذمہ داری ڈالی تھی کہ وہ کشمیرکے پنجہ ہنود سے آزاد کرائیں ۔ مگر افسوس صد افسوس پاکستان کی بلا امتیازتمام حکومتوںیعنی فوجی ڈکٹیٹروں اورسول حکومتوں نے کئی احمقانہ اقدام اٹھاکر قائداعظم کی روح کوتکلیف پہنچائی ۔ حکمرانوں کی طرف سے ایک ڈکٹیٹر نے کشمیرکی جنگ بندی لائن پر بھارت کو باڑ لگانے پرمکمل اورپوری طرح سہولت کاری فراہم کی،دوسرے نے مودی کو اپنے گھرواقع لاہوربلاکر بھرپور خدمت کی اورتیسرا حکمران مودی کوکالیں ملاملاکرتھک گیا توبھارت نے اسے پاکستان کی کمزوری سے تعبیرکرتے ہوئے سمجھ لیا کہ پاکستان اپنی’’ شہہ رگ‘‘ کو ہم سے چھڑا نہیں سکتا اوروہ’’ڈوول ڈاکٹرائن ‘‘پرعمل پیرا ہوا۔سوال یہ ہے کہ کیوں یہ ذمہ داری نبھائی نہیںجارہی اور کیوںعہدہ برآں ہونے میں بین طور پرکوتاہیاں برتی جا رہی ہیں۔کیوںکوئی زرداری ،کوئی مشرف ،کوئی نواز شریف یاکوئی عمران خان اپنے قائدکے فرمان کی لاج رکھنے میں ناکام ہے ۔کشمیرکی صورتحال یہ ہے کہ بھارت کی8 لاکھ قابض فواج کشمیری مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھا رہی ہے اور قتل وغارت کا بازارگرم ہے کیا پاکستان کے ایوانوں میں اس حوالے سے سچ مچ میں کوئی پیچ وتاب اور بے کلی پائی جا رہی ہے ۔ یوم قائداعظم کا سبق یہ ہے کہ قائدکی روح کو فرحت پہنچائی جائے اوریہ امرصرف اس طرح ہوسکتاہے کہ بھارت کی ناپاک چالوں میںآنے کی بجائے مسئلہ کشمیر پرکوئی لچک نہ دکھائی جائے اورکشمیریوں کی خواہش کے مطابق کشمیر کو بھارت کے ناجائزقبضہ سے آزاد کرایا جائے، جس کے نتیجے میں پاکستان اوربھارت اچھے ہمسائیوں کی طرح رہ سکتے ہیں اوردونوں کے مابین تعلقات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں اوریہ خطہ سچ مچ میں ترقی کے مناز ل کوچھوسکتا ہے۔ اسلامیان کشمیر کی اس ذات کبریاجس کے دست قدرت میں ساری کائنات ہے کے بعد اپنی وکالت و حمایت کیلئے پاکستانی قوم سے امیدیں وابستہ ہیں۔اگر ارباب پاکستان کشمیری مسلمانوں کا صحیح معنوں میں ہاتھ تھام لے جو اپنے خون سے پاکستانی کھیتوں اور کھلیانوں کو سیراب کر کے انکے نان جویں کا اہتمام کر رہے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کی شہہ رگ کشمیر پنجہ ہنودسے آزاد ہو کرپاکستان کی سرحدوں، زراعت اور جغرافیے کو لاحق خطرات کاخاتمہ ہوگا۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستانی قوم بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے حکم کو پورا کرتے ہوئے کب اپنا حق بزور طاقت وصول کرتے ہیں اور کشمیر بزور شمشیر کا عملی مظاہرہ کر کے دکھاتے ہیں۔ مظلوم کشمیری مسلمان دنیا کی ایک طویل ترین تحریک آزادی چلا رہے ہیں۔ تقسیم ہند کے وقت اس مظلوم قوم کوحق رائے دہی نہ مل سکا اور انگریز و ہندو کی مشترکہ سازش نے انہیں غلامی کی قعرمذلت میں دھکیل دیا۔ 1947ء سے 1990ء تک کشمیری مسلمان اپنی آزادی کے لئے صدا بلند کرتے رہے لیکن ان کی صدا،صدا بصحرا ثابت ہوئی کوئی ان کی صدا پر کان دھرنے کے لئے تیارنہ تھا ۔ 1990ء میں کشمیری نوجوانوںنے بھارتی جابرانہ قبضے اورجارحانہ تسلط کے خلاف سرینگر سے جہادی تحریک شروع کی۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ کاروان بڑھتاچلاگیا ہزاروںکشمیری نوجوانوں نے تعلیم، کاروبار اور گھر بار کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ کر یخ بستہ کھائیوں، گھاٹیوں، 15ہزار فٹ سے بلند برفانی چوٹیوں کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا اور آزادی کے لئے برسرپیکارہوئے۔ بھارت نے ان کشمیریوں کو بزور طاقت دبانے کے لئے ہر حربہ استعمال کرنا شروع کیا اور کشمیریوں کا اس قدر خون بہایا کہ اس وقت مقبوضہ جموں کشمیر کا کوئی خاندان نہیں جس میں کوئی شہید، قیدی، اپاہج یا گھر سے لاپتہ فرد نہ ہو۔ کوئی ایسا خاندان نہیں جن کی املاک و جائیداد کو جلایا، گرایا، تباہ و برباد کیا اور لوٹا نہ گیا ہو۔ اس عرصہ میں کشمیری قوم کے ایک لاکھ جوان، بچے، بوڑھے اور عورتیں جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ ہر کشمیری کے سر پر ایک بھارتی فوجی درندہ بندوق تانے کھڑا ہے ۔ نوجوانوں اور بچوں کے لاشے ہر روز ہر علاقے سے اٹھ رہے ہیں لیکن کوئی کشمیری بھارت کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں۔وہ ہمت ہارے نہ خوفزدہ ہوئے۔کشمیرکی تیسری نسل بھارت کوتگنی کاناچ نچارہی ہے بھارت اسکے سامنے بے بس ہے لیکن انکی پشت پر پاکستان کو کھڑا ہو جانا چاہیئے کیونکہ پاکستان کوئی غیر نہیں اس کا کشمیریوں کی پشت پر کھڑا ہونا کشمیر میںکوئی بیرونی مداخلت نہیں چونکہ پاکستان تنازع کشمیرکا کشمیریوں ہی کی طرح ایک اہم فریق ہے اسے دلیل کیساتھ بات کرنی چاہئے اورآگے بڑھناچاہئے۔