رواں مالی سال کے ابتدائی 8ماہ کے دوران خطے کے 9ممالک افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا،نیپال، ایران، بھوٹان، مالدیپ کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 10.98 فیصد بڑھ کر 5 ارب 41کروڑ 50لاکھ ڈالر ہو گیا جو گزشتہ برس اس مدت کے دوران 4ارب 87کروڑ 90لاکھ ڈالر تھا۔ تجارتی خسارہ بڑھنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ اس عرصہ کے دوران درآمدات میں اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی چین کے ساتھ برآمدات میں اگرچہ اضافہ ہوا ہے تا ہم خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ برآمدات میں منفی نمو دیکھی گئی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان کی برآمدات کا تناسب درآمدات کے مقابلہ میں چندمستثنیات کے ساتھ ہمیشہ سے کم رہا ہے۔ تجارتی خسارے پر اسی وقت قابو پایا جا سکتا ہے جب برآمدات میں اضافہ کو ممکن بنایا جائے ،درآمدات کم کی جائیں یا کم از کم دونوں کے درمیان توازن قائم رکھا جائے۔خطے کے یہی نو ممالک تھے جب 2021 کی پہلی سہ ماہی میں ان کو کی گئی برآمدات میں 31.56فیصد اضافہ ہوا تھا۔ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر قابو پانے اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کے لئے ضروری ہے کہ نئی عالمی منڈیاں تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ خطے کے ممالک خصوصاَ پڑوسی ملکوںکے ساتھ نئے تجارتی امکانات تلاش کئے جائیں،نئی اقتصادی حکمت عملی ترتیب دی جائے اور ان ممالک کے ساتھ تجارتی تعاون کو فروغ دیا جائے۔برآمدات میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے اور درآمدات کی حوصلہ شکنی جائے