روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں وزیر اعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت 300ارب روپے کے کسان پیکیج پرعملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت زرعی ماڈل منڈیوں کے قیام اور گندم ‘ چاول‘ گنے کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ جدید مشینری اور اعلیٰ معیار کے بیج کے استعمال اور کیڑے مار ادویات پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ کاشتکاروں کو کسان دوست کارڈ کے نام سے ایگریکلچر کریڈٹ ‘ سمارٹ کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وطن عزیز میں اس وقت زراعت کی ترقی اور فروغ پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ حکومتوں میں کاروباری شعبوں پر تو عنایات ہوتی رہیںلیکن کسانوں کو بالکل نظرانداز کر دیا گیا جس کی وجہ سے ہماری زرعی پیداوار میں نہ صرف کمی واقع ہوئی بلکہ کسانوں کے لئے بے شمار مشکلات پیدا کر دی گئیں۔ اس وقت ہمیں اپنی بڑی فصلوں گنا‘ چاول اور گندم کی فی ایکڑ پیداواربڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لئے اعلیٰ معیار کے بیجوں کے ساتھ ساتھ جدید زرعی مشینری کا استعمال ضروری ہے اب امید کی جا سکتی ہے کہ کسان دوست سکیم کے ذریعے نہ صرف کاشتکاروں کے لئے قرض کا حصول آسان ہو جائے گا بلکہ آئندہ چند برسوں میں زرعی پیداوار پر بھی اس کے خوشگوار اثرات مرتب ہونگے یہ بھی ضروری ہے کہ ایسی ہی کسان دوست سکیمیں دوسرے صوبوں سے بھی شروع کی جائیں اور ان کے لئے آئندہ قومی بجٹ میں خصوصی رقوم رکھی جائیں۔