10 نومبر کو الیکٹرانک میڈیا اور 11 نومبر کو پرنٹ میڈیا پر لاہور میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر سینٹ کے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس "Video Clip" کا چرچاہُوا تو گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا بھی ۔ اجلاس میں ’’ پاکستان تحریک انصاف‘‘ کی اتحادی جماعت، مسلم لیگ (ق) کے راہنمائوں وفاقی وزیر ہائوسنگ و ورکس چودھری طارق بشیر چیمہ اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے وزیراعظم محمد عمران خان کے بہترین ؔدوست جہانگیر خان ترین سے چودھری محمد سرور کی شکایت کی۔ چودھری طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ’’ Sir!۔ چودھری محمد سرور کو "Control" کریں ورنہ وہ آپؔ کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزردار کو چلنےؔ نہیں دیں گے‘‘۔ خبروں کے مطابق۔ ’’ چودھری پرویز الٰہی نے چیمہ صاحب کی ہاں میں ہاں ملائی اور جہانگیر ترین صاحب سے کہا کہ یار!۔ چودھری سرور کو "Control" کریں!‘‘۔ انگریزی اخبار کی سُرخی تھی ۔ "Speaker Pervaiz to Tareen...: Stop Governor, He won’t Let Punjab CM work" ۔معزز قارئین!۔ لفظ کنٹرول کے عمومی معنی ہیں ۔ قابو کرنا، قابو میں رکھنا یا روکنا‘‘۔ جولائی 2018ء کے عام انتخابات سے پہلے ’’ پاکستان تحریک انصاف‘‘ کی طرف سے اس کی مخالف سیاسی جماعتوں کو مخاطب کر کے ایک گیت کے ذریعے انہیں مقابلے کی دعوت دِی جاتی تھی جِس کا مکھڑا ( مطلع) تھا کہ … ’’روک سکو تور وک لو ، تبدیلی آئی ہے‘‘ …O… جولائی 2018ء کے عام انتخابات سے پہلے مسلم لیگ (ق) پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی پارٹی بن گئی تھی۔ سردار عثمان بزردار کو مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم پر سیاست کا تجربہ تھا ۔ جولائی 2018ء کے انتخابات سے پہلے وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہُوئے اور ڈیرہ غازی خان سے پنجاب اسمبلی کے رُکن منتخب ہُوئے۔ چیئرمین عمران خان نے انہیں وزیراعلیٰ پنجاب منتخب کروا دِیا اور چودھری پرویز الٰہی کو سپیکر پنجاب اسمبلی ۔ چودھری محمد سرور نے 5 اگست 2013ء سے 29 جنوری 2015ء تک مسلم لیگ کے کوٹے میں "Governorship" کا فریضہ انجام دِیا ا ور فروری 2015ء کے اوائل میں وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔ 10 فروری 2015ء کو لاہور میں منعقدہ ایک تقریب میں چودھری محمد سرور ’’ پاکستان تحریک انصاف‘‘ میں شامل ہُوئے تو ،چیئرمین عمران خان نے اُن کے کوٹ کے کالر پر پاکستان تحریک انصاف کے پرچم کا ۔ بِلاّ (Badge) سجا کر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ’’ مَیں تنظیم سازی نہیں کرسکتا، اِس لئے کہ تنظیم سازی ایک سائنس ہے اور یہ ہُنر ؔچودھری محمد سرور خوب جانتے ہیں ‘‘ ۔ چنانچہ پاکستان تحریک انصاف میں چودھری محمد سرور نے اپنی ’’ ہُنر مندی‘‘ (Skilfulness) کا خوب مظاہرہ کِیا تو پھر عام انتخابات میں بھاری مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد چیئرمین عمران خان نے اُنہیں 3 مارچ 2018ء کے سینٹ کے انتخابات میں امیدوار نامزد کِیا۔ پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے 30 ارکان ہیں ، لیکن چودھری محمد سرور نے اپنی ہُنر مندی ؔسے 44 ووٹ حاصل کئے تھے؟۔ سیاسی مبصرین کا خیال تھا کہ ’’ چونکہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے دَور میں گورنر پنجاب کی حیثیت سے چودھری محمد سرور نے اپنے ذاتی اثر و رسوخ سے یورپی یونین سے پاکستان کو "G.S.P Status" دِلوایا، اِس طرح پاکستانی مصنوعات کی درآمدات کا حجم 13 بلین ڈالر سے 26 بلین ڈالر ہوگیا تھا اور 10لاکھ پاکستانیوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہُوئے اور برطانیہ کے سابق وزیراعظم اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے تعلیم "Mr. Gordon Brown" سے ذاتی دوستی کی بنا پر چودھری محمد سرور نے پاکستان کی تعلیمی ترقی کے لئے یورپی یونین سے 10 کروڑ، امریکہ سے14 کروڑ اور اقوام متحدہ سے 15 لاکھ ڈالر کی امداد حاصل کی تھی۔ اِس لئے چیئرمین عمران خان اُنہیں پاکستان کا وزیر خارجہ مقرر کردیں گے لیکن، اُنہوں نے بھی اپنے دَور میں چودھری محمد سرور کو گورنر پنجاب کی حیثیت سے کام کرنے کا فریضہ سونپ دِیا۔ معزز قارئین!۔ اِس پر 25 اگست 2018ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔’’ پنجاب سرکارؔ کے ، تین بڑےؔ ، کہاں کہاں کھڑےؔ؟‘‘ ۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ سردار محمد عثمان خان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب منتخب کرانے کے بعد ، وزیراعظم عمران خان ، اُن پر اپنے سیاسی حریفوں کی تنقید کے بعد اپنا فیصلہ واپس لینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو دو بڑے ’’ سیانے ، بیانے ‘‘ ( سمجھدار اورتجربہ کار) سیاستدانوں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی ’’ چھتر چھایا‘‘ میں بٹھا دِیا ہے ۔ ایک پنجابی لوک گیت میں ایک خاتون نے لال پگڑی ( سوہے چِیرے ) والے نوجوان کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ … سُوہے وَے، چِیرے والیا ، مَیں کہنی آں! کر ،چھتری دِی چھاں ، مَیں چھاویں ،بہنی آں! …O… مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ سابق وزیراعلیٰ پنجاب ، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی اور سابق ڈپٹی پرائم منسٹر آف پاکستان چودھری پرویز الٰہی بھی ہمارے ملک کا اثاثہ ؔ(Asset) ہیں ۔ 2 دسمبر 2004ء کو وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی ، بھارتی شہر پٹیالہ میں منعقدہ ’’ عالمی پنجاب کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لئے بھارتی پنجاب کے دَورے پر گئے تو، مَیں بھی اُن کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ تھا۔ اُن دِنوں بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ تھے ( 16 مارچ 2017ء سے اب بھی کیپٹن صاحب وزیراعلیٰ ہیں ) ۔ مختلف مقامات پر جب، کیپٹن امریندر سنگھ نے جب بھی زبان اور ثقافت کی بنیاد پر ، پاک پنجاب اور بھارتی پنجاب کی سرحدی لکیر مٹانے اور ’’ سانجھا پنجاب‘‘ کی بات کی تو، ہر موقع پر چودھری پرویز الٰہی نے کہا تھا کہ … ’’ زبان اور ثقافت کی بنیادپر سرحدیں ختم نہیں کی جاسکتیں۔ کئی مسلمان ملکوں کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں اُن کی زبان اور ثقافت بھی ایک ہے ، حتیٰ کہ مذہب بھی لیکن، اُن کی سرحدیں اپنی اپنی ہیں ۔ ہم اپنی اپنی سرحدیں قائم رکھتے ہُوئے پاک پنجاب اور بھارتی پنجاب کے بھائی چارے کی طرف قدم بڑھائیں گے ‘‘۔ چودھری محمد سرور کے بزرگوں نے تو، اُن کے دادا چودھری محمد عبداللہ کی قیادت میں ، تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کر کے پاکستان کی طرف ہجرت کی تھی لیکن،بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ’’ نااہل وزیراعظم میاں نواز شریف اور "N.A.B" کی حفاظت میں جسمانی ریمانڈ پر ملزم ، سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی سرپرستی میں ’’ سانجھا پنجاب‘‘ کی تحریک کو فروغ ملتا رہا۔ معزز قارئین!۔ ’’ کراماً کاتبین‘‘ کے بارے میں تو، آپ جانتے ہی ہوں گے ؟ کہ ’’اللہ تعالیٰ کے دو فرشتے ہر اِنسان کے ساتھ تعینات ہیں جو، اُس کے اعمالِ نیک و بد کو لکھتے رہتے ہیں اور وہ اِنسان حشر کے دِن اُن دونوں فرشتوں کی رپورٹ پر جنت یا جہنم میں پہنچا دِیا جائے گا۔ الیکٹرانک میڈیا سے بہت پہلے ایک لمبے عرصے تک پرنٹ میڈیا کا دَور دورہ تھا ۔ مختلف سیاسی / مذہبی جماعتوں کے قائدین عام جلسوں میں اپنی تقریروں ، پریس کانفرنسوں میں کہی گئی بات سے مُکر جاتے ہیں لیکن "Video Clips" سے بھاگ کر کہاں جائیں گے ؟۔ 10 نومبر کو لاہور میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی رہائش گاہ پر جو کچھ ہُوا؟ اور جو کچھ کہا گیا ؟وہ توعام ہو ہی گیا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ، آئندہ پنجاب سرکار کے دو بڑےؔ ’’سیانے بیانے ‘‘ سیاستدان ، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اپنی نجی محفلوں میں ،خُود اپنی زبان بندی کرلِیا کریں۔ چودھری محمد سرور تو، 35 سال تک برطانیہ میں رہے اور مسلسل تین بار " House of Commons" کے منتخب رُکن ۔ اُنہیں برطانیہ میں اور پھر گورنر پنجاب کی حیثیت سے پاکستان میں "Non-Stop" کام کرنے کی عادت ہے۔ پھر کیوں کہا جائے کہ "Stop Governor Sarwar, He won’t Let Punjab CM work"۔دراصل موجودہ حالات میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت چلانا پنجابی اکھان کے مطابق ’’ کلّے بندے دا کَم نئیں‘‘ ۔ ایک پنجابی فلمی گیت کا مُکھڑا( مطلع) ہے کہ … کلّا بندہ ہووے ، بھاویں کلاّ رُکھّ نی! دونواں کلیّاں نُوں ، ہوندا بڑا دُکھ نی!