Common frontend top

محمد اظہارالحق


تحریکِ انصاف کی حکومت اپنے پائوں پر کلہاڑی کیسے مار رہی ہے؟


جہلم شہر کی آبادی پونے دو لاکھ ہے‘ چکوال کی تقریباً دو لاکھ۔ اتنی ہی میر پور کی ہو گی۔ دینہ کی ساٹھ ہزار ہے۔ گوجر خان کی بھی ڈیڑھ لاکھ سے کیا کم ہو گی۔تحصیل کلر سیداں کی آبادی سوا دو لاکھ ہے۔ پھر کہوٹہ شہر اور تحصیل ہے۔ سوہاوہ ہے۔ مندرہ اور روات ہیں۔ یہ وہ قصبے ہیں جن کے نام ہمیں معلوم ہیں۔ ان سے مفصل وہ سینکڑوں قریے ہیں جو جہلم‘ چکوال ‘ گوجر خان ‘ دینہ اور کلر سیداں کے اردگرد آباد ہیں۔ انسانوں کا جمِّ غفیر سورج طلوع ہونے کے ساتھ ان تمام قریوں
هفته 29 دسمبر 2018ء مزید پڑھیے

قائد اعظم ثانی سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے

جمعرات 27 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
جتنی مخالفت محمد علی جناح کی ہوئی‘ کیا اُس زمانے میں کسی کی اس سے بڑھ کر بھی ہوئی؟ جن ہندوئوں نے کہا تھا کہ ہندوستان صرف اُن کی لاشوں پر تقسیم ہو سکے گا‘ اُن ہندوئوں کو آخر کیا چاہیے تھا اگر محمد علی جناح کے خلاف مالی بددیانتی کا کوئی ثبوت مل جاتا؟ ان کی تو لاٹری نکل آتی! برصغیر کے مسلمانوں کو وہ آسانی کے ساتھ قائل کر لیتے کہ یہ شخص دولت کا رسیا ہے اور یہ مالی معاملات میں قابل اعتماد نہیں ہے۔ اس قسم کا اعلان کانگرس کے علاوہ احراریوں اور خاکساروں کے لئے بھی
مزید پڑھیے


قائد اعظم ؒ

منگل 25 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
اس معاملے کو ایک اور زاویے سے دیکھیے برصغیر میں مسلمان آبادی تین حصوں میں منقسم ہے۔ مغرب میں پاکستان ہے۔ تقریباً بائیس کروڑ آبادی ہے۔ مشرقی کنارے پر بنگلہ دیش ہے۔ اٹھارہ کروڑ کی آبادی میں 90فیصد مسلمان ہیں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمان اپنی تقدیر کے مالک خود ہیں۔ وہ دوسرے ملکوں میں سفیر تعینات ہوتے ہیں۔ مسلح افواج میں شامل ہیں۔بریگیڈیئر اور جرنیل بنتے ہیں۔ فوجوں کی کمان سنبھالتے ہیں۔ عدالتوں کی سربراہی کرتے ہیں۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کی سول سروسز میں ان کا بھر پور حصہ ہے۔ ان کے پاس وزارتیں ہیں۔ انتخابی حلقوں کی
مزید پڑھیے


مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں…

اتوار 23 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
بخار تھا کہ ٹوٹنا تو کیا‘ کم ہونے کا بھی نام نہ لیتا تھا۔ محلے کے ڈاکٹر نے کم مائگی کا اعتراف کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ہسپتال لے جائو۔ اُس وقت دارالحکومت میں ایک ہی ہسپتال تھا۔ پولی کلینک۔ مگر یہ پولی کلینک کے سنہری دن تھے۔ شہر کی آبادی محدود تھی۔ ہسپتال کی انتظامیہ چُست تھی اور ذمہ دار۔ پولی کلینک کی راہداریاں تب بھی چھلک رہی ہوتی تھیں مگر آج کی طرح ’’ٹریفک جام‘‘ نہیں تھا! یہ 1976ء یا 1977ء تھا۔ پولی کلینک کے جس ڈاکٹر نے والد گرامی کا معائنہ کیا‘ سرخ سفید رنگ کا تھا! وجیہہ شخصیت
مزید پڑھیے


اندھے عقاب کی اڑان

هفته 22 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
شام ڈھل رہی ہے۔ لائبریری میں کتابوں کی الماریوں کے درمیان بیٹھا کھڑکی سے باہر دیکھتا ہوں۔ املی اور کھجور کے درخت گم سم کھڑے ہیں۔ لمبے ہوتے سائے اداسی میں ڈوبے ہوئے لگ رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے شام ڈھاکہ کے اوپر تاریکی نہیں، نا امیدی کی چادر تان رہی ہے۔ میرا بنگالی دوست آکر میرے پاس بیٹھتا ہے اس کے ہاتھ میں مغربی پاکستان سے شائع ہونے والا سرکاری اخبار پاکستان ٹائمز ہے۔ وہ اس کا اداریہ میرے سامنے رکھ دیتا ہے۔ اداریہ اعتراف کر رہا ہے کہ مشرقی پاکستان کا کمایا ہوا زرِمبادلہ مغربی پاکستان پر خرچ
مزید پڑھیے



ایک قاصد … بھائی کی طرف بھی!!

جمعرات 20 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
’’پی ٹی آئی اور نون لیگ انتشار چاہتی ہیں۔‘‘ یکم جولائی 2018ء ’’زرداری اور نیازی اکٹھے ہوگئے۔ عوام کسی بھول میں نہ رہیں۔ نیب میں حاضریاں صرف نون لیگ کی اور زرداری پاک صاف۔‘‘ 5 جولائی 2018ء ’’پی پی پی، پی ٹی آئی اور نیب مل کر ہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہیں۔ ہم گھبرانے والے نہیں۔‘‘ 8 جولائی 2018ء ’’تیر اور بلے کو شکست دے کر نوازشریف اور مریم کو آزادکرائیں گے۔‘‘ 19 جولائی 2018ء یہ ان بے شمار بیانات میں سے صرف چند بیانات ہیں جو جولائی 2018ء کے الیکشن سے پہلے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے رہنمائوں نے مختلف
مزید پڑھیے


طاعون زدہ چوہے

منگل 18 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
یہ واقعہ کسی جنگل میں پیش آیا نہ کسی وحشی قبیلے کے ہاں۔ یہ کسی دور افتادہ، گائوں میں بھی نہیں ہوا۔ فاٹا کے کسی دور دراز گوشے میں نہ دیامیر اور چلاس کے پہاڑوں میں نہ چترال کی وادی بمبریٹ میں۔ انٹرنیٹ پر جائیے۔ پوچھئے ٹیکسلا اور اسلام آباد کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ کمپیوٹر جواب دے گا ساڑھے چونتیس کلومیٹر، گاڑی پر کتنا وقت لگے گا؟ انٹرنیٹ یہ بھی بتائے گا، انچاس منٹ۔ یہ وہی ٹیکسلا ہے جو ہزاروں سال سے تعلیم کا مرکز چلا آ رہا ہے۔ چانکیہ سے لے کر (جسے کوتلیا بھی کہا جاتا ہے) پنینی تک کتنے
مزید پڑھیے


محاسب کا اپنا حساب لیروں لیر!

اتوار 16 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
نوجوان سرکاری ملازم کو دارالحکومت میں سر چھپانے کی جگہ درکار تھی۔ وفاقی وزارت ہائوسنگ کے چکر لگائے۔ ایک سرکاری ہوسٹل میں خالی کمرہ تلاش کیا۔ ہوسٹل کے انچارج نے اس کی درخواست وزارت کو روانہ کی۔ وزارت نے کارروائی کی اور درخواست وزیر کے معاون کو پہنچائی۔ وہاں سے نہ معلوم کیا ہوا‘ درخواست غائب ہو گئی۔ یہ میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کا عہد تھا۔ نوجوان سرکاری ملازم کا اس کالم نگار سے بھی تعلق تھا۔ وزیر صاحب کے ہم زبان ایک صحافی سے عرضِ مدعا کیا۔ یہ عزت رکھنے والا اور عزت کرنے والا صحافی تھا۔
مزید پڑھیے


شریعت خس و خار ہی کی چلے گی!!

هفته 15 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
جو قریوں اور بستیوں میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے وہ جانتے ہیں کہ گائوں میں کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے لیے کوئی میونسپل کمیٹی ہوتی ہے نہ خاکروب۔ صدیوں سے پریکٹس چلی آ رہی ہے کہ عورتیں گھروں کا کوڑا کرکٹ اٹھا کر، گائوں سے ذرا باہر، کھیت میں ڈالتی جاتی ہیں۔ اس کوڑے میں جانوروں کا گوبر بھی شامل ہوتا ہے۔ ہوتے ہوتے یہ کوڑا ڈھیر کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ اب کالے رنگ کے بھینس کی کھال جیسی کھال رکھنے والے کیڑے اپنی ڈیوٹی پر پہنچ جاتے ہیں۔ ان کیڑوں کو پنجاب کے مغربی حصے میں
مزید پڑھیے


اگر سنگ میل ہی راستے کا پتھر بن جائے تو؟؟

جمعرات 13 دسمبر 2018ء
محمد اظہارالحق
مشتاق احمد یوسفی نے لکھا ہے کہ ایک بار بیمار پڑے تو بہت سے لوگ عیادت کو آئے۔ ان میں ایک صاحب ایسے بھی تھے جنہوں نے یہ مشورہ نہیں دیا کہ فلاں ڈاکٹر کو ضرور دکھائیے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہم دوسروں کے معاملات میں کس فراخ دلی سے دخل انداز ہوتے ہیں؟ بچے کوفلاں سکول میں داخل کرائیے۔مکان فلاں آبادی میں تعمیر کیجئے۔ نقشہ فلاں معمار سے بنوائیے۔ اور اس طرح بنوائیے بیماری کے دوران جتنے مشورے ملتے ہیں ان سب پر عمل کیجیے تو آپ نہایت آسانی سے زندگی کا دورانیہ مختصر کر سکتے
مزید پڑھیے








اہم خبریں