Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


دل کی باتیں


کچھ عرصہ قبل 92 نیوز چینل کی صبح کی نشریات میں دل کے موضوع پہ براہِ راست نشر ہونے والے ایک مذاکرے میں ، جہاں ہمیں اُردو شاعری میں دل کے تصور پہ بات کرنے کی غرض سے مدعو کیا گیا تھا، خاتون میزبان (غالباً اقرا بخاری) نے تعارف کے فوراً بعد پوچھا: ’’ڈاکٹر صاحب! آج آپ دل کی بات کرنے آئے ہیں ؟ ‘‘ ہم نے ان کی اصلاح اور اپنے دفاع کی خاطر عرض کیا: ’’محترمہ یہ پروگرام گھر میں میری بیوی بھی دیکھ رہی ہے، اس لیے تصحیح کیے دیتا ہوں کہ آپ نے مجھے دل کی بات
پیر 06 دسمبر 2021ء مزید پڑھیے

یہ ڈینگی ڈینگی کیا ہے؟

اتوار 05 دسمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
معروف ادیب اور خانوادۂ نظامیہ کے چشم و چراغ خواجہ حسن نظامی نے آج سے تقریباً ایک صدی قبل مچھر کے حُلیے اور حِیلے کے تذکرے میں لکھا تھا: ’’یہ بِھنبھناتا ہوا ننھا سا پرندہ آپ کو بہت ستاتا ہے۔ رات کی نیند حرام کر دی ہے۔ ہر روز اس کے مقابلے کے لیے مہمیں تیار ہوتی ہیں، جنگ کے نقشے بنائے جاتے ہیں مگر مچھروں کے جرنیل کے سامنے کسی کی نہیں چلتی۔ شکست پر شکست ہوئی چلی جاتی ہے اور مچھروں کا لشکر بڑھا چلا جاتا ہے… طاعون نے گڑ بڑ مچائی تو انسان نے کہا کہ طاعون
مزید پڑھیے


اچھے لوگوں کی انوکھی باتیں

منگل 30 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
سعادت حسن منٹو بھی کیسا سفاک حقیقت نگار تھا کہ اس کا قلم جب بھی بولتا، کفن پھاڑ کے بولتا۔ کسی سے رُو رعایت کرنا تو اُس کے مقدر ہی میں نہیں لکھا تھا۔ ہمارے ہاں بد تمیز اور ہر بات منھ پہ بول دینے والے بچے کی بابت کہا جاتا ہے کہ ’اس کی زبان کا تو ٹانکا ہی ٹوٹا ہوا ہے۔‘ اس حساب سے منٹو کے قلم کی زبان کا تو جانے کیا کیا کچھ ٹوٹا ہوا تھا۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ہمارے ہاں جب کوئی بڑا آدمی مر جاتا ہے تو اس کے کردار کو لانڈری میں بھیج
مزید پڑھیے


ای چالان: ایک اور سماجی بد تمیزی

اتوار 28 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ہماری بہت سی قومی بد قسمتیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم ہر اچھے کام کو بھی نہایت برے طریقے سے کرنے کے عادی ہیں۔ کل ہی ایک لندن پلٹ دوست سے بات چیت ہو رہی تھی جو تفریح و تقاریب کے لیے ہمیشہ وطنِ عزیز کا انتخاب کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مَیں سیر و تفریح اور کاروبار کی خاطر بھانت بھانت کے ملکوں میںگھوما ہوں اور پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ قادرِ مطلق نے جتنے متنوع قدرتی وسائل، متبرک موسموں اور متفرق زمینی مزاجوں سے پاکستان کو نوازا ہے، ایسی رنگا رنگی
مزید پڑھیے


چلو چلو بہاول پور!

منگل 23 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
بہاول پور خوابوں اور نوابوں کا شہر ہے، ایسے نوابوں کا جنھوں نے انگریزوں کی ذرا سی کج ادائی پر ان کی بھاری اخراجات اور نخرہ جات سے تیار ہونے والی رولز رائس کو بہاول پور کی سڑکوں پر رول دیا تھا۔ اس ریاست کی بنیاد نواب صادق محمد خاں عباسی اول نے 1727ء میں رکھی۔ 1774ء میں ان کے بیٹے نواب بہاول خان عباسی نے دریائے ستلج کے کنارے ایک نئے شہر کی بنیاد رکھی، جسے بہاول پور کا نام دیا۔ نواب صادق محمد خاں پنجم کے دور میں اس ریاست کے ہر شعبے نے بہت ترقی کی۔ بالخصوص
مزید پڑھیے



ذرا کرتار پور تک

اتوار 21 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ہمارے محب ڈاکٹر علی محمد خاں پانی پتی کو بھی قدرت نے کیا سیماب صفتی عطا کی ہے کہ نچلا بیٹھنا تو دُور کی بات کہیں ٹِک کر بیٹھنے کا بھی نام نہیں لیتے۔ کبھی آسٹریلیا، کبھی انگلینڈ، کبھی دبئی، گویا ایک چکر ہے مِرے پاؤں میں زنجیر نہیں… کبھی ملک میں رہنا نصیب ہو بھی جائے تو بھی زمین کا گز بنے رہتے ہیں۔ اَسّی سال کے ہو گئے لیکن ان کی سرگرمیاں دیکھ کے لگتا ہے ابھی اِسی سال جوان ہوئے ہیں۔ اپنی شادی کی پچاسویں سالگرہ بھی ایسے منائی جیسے کوئی پہلا ہنی مون مناتا ہے۔ بیوی
مزید پڑھیے


ما بعد ظرافت… (آخری قسط)

منگل 16 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
پیروڈی کے بارے میں یہ بھی جان رکھیں کہ یہ اتنی شریر ہوتی ہے کہ کسی بندھے ٹِکے مفہوم یا طے شدہ الفاظ میں ہلکی سی تبدیلی سے قاری، سامع، موضوع اور کبھی کبھی صاحبِ موضوع کی بھی باچھیں کھل جاتی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ اتنی ظالم بھی ہے کہ بعض اوقات بڑے بڑوں کے ضمیر اور کردار پہ زہریلے سانپ کی طرح لڑ جاتی ہے۔ مثال کے طور پہ مشتاق احمد یوسفی جب جنرل ضیا سے کسی اختلاف کی بنا پر بینکنگ کونسل کی چیئرمین شپ سے استعفا دے کر لندن چلے گئے اور گیارہ سال یعنی ان
مزید پڑھیے


ما بعد ظرافت

اتوار 14 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
پیروڈی، جسے اُردو میں تحریف کا نام دیا جاتا ہے، ہر زبان کے ادب میں ظرافت کا ایک کارگر اور شریر حربہ خیال کیا جاتا ہے۔یہ اصل میں کسی معروف و مقبول فن پارے کے ساتھ کی جانے والی وہ ہلکی پھلکی سی شرارت ہوتی ہے، جو شگفتگی پہ منتج ہونے کے ساتھ ساتھ سوچ، مزاج اور روایت کا رُخ بھی تبدیل کر دیتی ہے۔ یہ کسی بھی گوارا عمل کا خوشگوارا ردِ عمل ہوتا ہے۔ یہ ادب کے چاغی میں خوش دماغی کا دھماکہ کرنے جیسی حکمتِ عملی ہے۔یہ دودھ کی نہر کو بھاگ کی جاگ لگا کر بھاگ
مزید پڑھیے


مزید اقبالیات… (آخری قسط)

منگل 09 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
آج ہماری زندگیوں پہ قرآن جیسی لافانی ولاثانی کتاب بلکہ ’نسخۂ کیمیا‘ کا اثر اس لیے دکھائی نہیں دیتا کہ ہم نے اسے سمجھ کے پڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ پوری دنیا نے اس سے استفادہ کیا۔ہمارے لوگوںکو آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ نماز کا ایک ایک لفظ دعاؤں، التجاؤں، وفاؤں اور ایفاؤں پر مشتمل ہے۔ ہم نے گریبان میں جھانک کے ’اِیاکَ نعبدُ وَاِیاکَ نستعین‘‘ والے معاہدوں کے عملی اظہار کی صورتوں پہ غور کرنے کی کبھی زحمت ہی نہیں کی۔ اقبال تو اسلام جیسی وقیع امانت ’نیم حکیموں‘ کے سپرد کرنے کے
مزید پڑھیے


مزید اقبالیات

اتوار 07 نومبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
انیسویں صدی کے رُبعِ آخر میں پنجاب کے قصبے سیالکوٹ کے ایک لوئر مڈل گھرانے کے نیم خواندہ اور معمولی سے تاجر شیخ نور محمد اور سیدھی سادھی گھریلو خاتون امام بی بی کے ہاں پیدا ہونے کے بعد معمول کی تعلیم حاصل کرتے، محلّے کے عام بچوں کی طرح کبوتر اڑاتے، کنچے کھیلتے ، اَدرڑھکا پیتے، تہمد باندھتے، کچی عمر میں قریبی عزیزہ کریم بی بی سے شادی کے لیے والدینی خواہش کے آگے سرِ تسلیم خم کرتے، مناسب سے نمبروں کے ساتھ میٹرک کر کے اپنی ہزاروں خواہشیں اور خاندان کی ڈھیروں امیدیں سینے میں سمائے اعلیٰ تعلیم
مزید پڑھیے








اہم خبریں