Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


ہَت تیرے کی!


ویسے تو اس واقعے یا وقوعے کو بارہ چودہ سال کا عرصہ ہونے کو آیا ہے لیکن یوں لگتا ہے جیسے کل کی بات ہو۔ مَیں گھر سے جانے کیا لینے یا کرنے نکلا تھا کہ گلی کی نکڑ پر ہی اس سے آمنا سامنا ہو گیا، آمنا کم ، سامنا زیادہ۔ عجیب سی وحشت برس رہی تھی اس کے چہرے سے، بالوں کی بے ترتیبی کو تو کسی چیز سے تشبیہ بھی نہیں دی جا سکتی۔ شیو غریب آدمی کی خستہ حالی کی مانند اُلجھی اور امرا کی بے مہار خواہشات کی طرح بڑھی ہوئی۔ آنکھیں لال امرود، لہجہ
اتوار 03 اکتوبر 2021ء مزید پڑھیے

’قلمی دشمنی ‘کے شاخسانے

منگل 28  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
’قلمی دشمنی‘ اصل میں میری طنزیہ مزاحیہ تحریروں اور شریر خاکوں پر مشتمل پہلی کتاب تھی ، جو 1992میں لاہور کے ایک معروف ادارے سے طبع ہوئی۔ کتاب کو سراہنے کے ساتھ ساتھ اس انوکھے نام کو بھی بہت سے لوگوں نے پسند کیا۔ کتاب کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ اسے مشتاق احمد یوسفی، ممتاز مفتی اور انور مسعود کے تعریفی و تعارفی فلیپس کی اشیر باد حاصل تھی۔ ادبی حلقوں میں کتاب کا کھلی باہوں سے استقبال کیا گیا۔ بالخصوص پروین شاکر، زیبا بختیار، مادھوری ڈکشٹ، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اور مشتاق احمد یوسفی کے
مزید پڑھیے


اسلام آباد کا مناثرہ……(2)

پیر 27  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کئی لوگ مجھ سے استفسار کر رہے ہیںکہ آج تک اسلام آباد کا محاصرہ ہوتے تو سنا تھا، پھر اس شہرِ ستم ظریف کا متاثرہ بھی تقریباً ہر پاکستانی ہے لیکن یہ بیٹھے بٹھائے ’مناثرہ‘ آپ کہاں سے نکال لائے؟ ان خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ وفاق کا محاصرہ صرف اپوزیشن کی ناکام حسرتوں کااعلانیہ ہوتا ہے، جب کہ ’مناثرہ‘ ادب کے فروغ کی ایک دل فریب کاوش کا نام ہے۔ ہمارے ہاں آج تک قلم کاروں کی ادبی صلاحیتوں کا خلقِ خدا کے سامنے اظہار محض مشاعرے کی صورت ہوتا تھا۔ مشاعرے کا تذکرہ تو تقریباً سب
مزید پڑھیے


اسلام آباد کا مناثرہ

اتوار 26  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اسلام آباد کے بارے میں کسی زمانے میں باکمال شگفتہ گو شاعر پروفیسر عنایت علی خاں نے یہ پھبتی کسی تھی کہ: اس شہرِ دل آویز کی کیا بات ہے واللہ رعنائی و زیبائی میں ہم دوش اِرم ہے لیکن مِرا اک دوست یہ کہتا ہے کہ یارو! اسلام تو اسلام ، یہ آباد بھی کم ہے پھر لگتا ہے اس بات کو اسلام آباد والوں نے دل پہ لے لیا اور ایک دوسرے مزاحیہ شاعر کے بقول ’کاکے پہ کاکا چل رہا ہے‘ کا ایسا جذباتی مظاہرہ پیش کیا جو آج تیسرے شاعر کے الفاظ میں ’اپنی راہیں کر دے گا مسدود یہ بڑھتا
مزید پڑھیے


اورینٹل کا جو ذکر کیا…… (4)

منگل 21  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
میاں نظامی! ایک وہ ہمارا تمھارا زمانہ تھا کہ اساتذہ کے سادہ سادہ کمروں کے پٹ کسی عاشق کے دل اور محبوبِ مغلوب کی باہوں کی طرح کھلے رہتے تھے۔ ٹھنڈی مشینیں اور مزاج ابھی اس قریۂ ادب و لطافت میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ ہم پتلی گلی ہی میں سے جھانک کے ڈاکٹر خواجہ زکریا، ڈاکٹر ظہور احمد اظہر، حفیظ تائب، ڈاکٹر سہیل احمد خاں، ڈاکٹر عبیداللہ خاں، سجاد باقر رضوی، ڈاکٹر اکرم شاہ، ڈاکٹر ظہور الدین، ڈاکٹر مظہر معین، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ڈاکٹر تحسین فراقی، ڈاکٹر آفتاب اصغر، ڈاکٹر شہباز ملک، ڈاکٹر اسلم رانا، ڈاکٹر یوسف
مزید پڑھیے



تین کوزہ گر

اتوار 19  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ایک دن ہم نے بیٹھے بٹھائے حکیم جی سے پوچھ لیا کہ ہمارے دوست زاہد منیر عامر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انگشتِ شہادت سے اشارہ کر کے پوچھنے لگے: ’وہ جو مولوی صاحب ہیں؟‘ عرض کیا: ’بھئی وہ نرے مولوی نہیں ہیں، شاعر بھی ہیں!‘ فرمانے لگے: ’تم جو بھی کہو یہ دو خامیاں انسانی وجود ایک وقت میں برداشت کر ہی نہیں سکتا۔‘ ہم نے حکیم جی کو مطلع بلکہ متاثر بلکہ مرعوب کرنے والے انداز میں بتایا: ’وہ ایک اچھے استاد بھی ہیں!‘ ’ پھر تو سبحان اللہ ہو گیا ناں!‘ ’کیا مطلب؟‘ ’تم نے ناصر صحرائی کا وہ فی
مزید پڑھیے


اکبر الٰہ آبادی کی سوویں برسی (2)

منگل 14  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
آج ہمارے ٹی وی چینلوں پہ نظر کر لیجیے جہاں مطمئن بیوپاری ہر طرف ’مخولیاتی آلودگی‘ پھیلائے ہوئے ہیں۔ منھ پھٹ اداکارایک دوسرے کی ماں بہن کے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں کہ اُردو مزاح کی ماں بہن ایک ہوتی جاتی ہے۔ اسی طرح ’شوہر، بیوی اور بکرے‘ تک محدود مزاحیہ مشاعروں کے ننانوے اعشاریہ ننانوے فیصد شاعروں کو آج تک مسکراہٹ اور ’مسخراہٹ‘ کا فرق ہی معلوم نہیں ہو سکا لیکن اگر ہم اکبر کی شاعری پر نظر کریں تو اپنے دور کی سیاسی چال بازیوں کا جو نقشہ اکبر کی شاعری میں نظر آتا ہے، اس کے ڈانڈے
مزید پڑھیے


اکبر الٰہ آبادی کی سوویں برسی

اتوار 12  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
دنیا میںکوئی سخت سے سخت قانون، کڑے سے کڑا اخلاقی ضابطہ مزاح اور مذاق میں کہی ہوئی بات پہ حد جاری نہیں کرتا بلکہ کسی بھی آئین میں لطائف اور ظرائف کا سنجیدہ نوٹس ہی نہیں لیا جاتا کیونکہ مزاح تو سماج کی گری پڑی جزئیات کو پلکوں سے اٹھا کے ہونٹوں پہ سجانے کا عمل ہے۔ تاریخ اٹھا کے دیکھ لیجیے کہ قیصر و کسریٰ کا کِبر ہو یا کسی بھی ملک میں آمریت کا پھیلایا ہوا جبر، ہر جگہ دلقک، مسخرے اور مجنون کی بات کا برا نہیں مانا جاتا بلکہ باذوق قسم کے بادشاہ تو تفننِ طبع
مزید پڑھیے


اورینٹل کا جو ذکر کیا …3

منگل 07  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
حضرت! تمھاری اس علم نگری سے وابستہ و پیوستہ تیرہ مردوں کے ساتھ تین مزید خواتین کا ذکر کیے بغیرمجھ سے رہا نہیں جا رہا۔ اس طرح ان کو ’تیرہ میں نہ تین میں‘ والا شکوہ بھی نہیں رہے گا۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ خواتین کے تذکرے کے بغیر دنیا بھر کا ادب اپنے پاؤں پہ کھڑا ہونے کے قابل ہی نہیں ہوتا۔ مَیں اکثر سوچتا ہوں کہ ان حوا زادیوں کے لیے سیدھا سیدھا ’خواتین‘ کا لفظ زیادہ موزوں تھا، یہ خواتین کی بدعت جانے کس دور میں رائج ہوئی؟ ان تینوں میں ایک تو منٹو میاں
مزید پڑھیے


مشتاق احمد یوسفی کے سَو سال

اتوار 05  ستمبر 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اُردو ادب کا تابندہ و درخشندہ ستارہ، اُردو نثر کا روشن استعارہ، اُردو مزاح کا مہِ تاباں، جو راجھستان کے ایک رانگھڑ گھرانے میں چار ستمبر ۱۹۲۱ء کو ملنگ خاں کے صاحب زادے عبدالکریم خاں یوسفی کے ہاں ست ماہے بچے کے طور پر طلوع ہوا۔ جس نے تعلیمی امتحانوں اور عملی میدانوں میں انگشت بدنداں قسم کی کامرانیاں سمیٹیں لیکن ناموری کا اصل چاند حرف و حکمت کے آسمان پہ چمکا۔ یوسفی، پیشے کے اعتبار سے بینکر تھے، طویل عرصہ یو بی ایل کے صدر رہے لیکن پچپن سالوں میں ایل بی یو (Literary Bank Unlimited) میں پانچ اکاؤنٹ(چراغ
مزید پڑھیے








اہم خبریں