Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


اورینٹل کا جو ذکر کیا……(2)


پھر اس ادارے میں تمھارے وہ ناز پرور، ناز بردار حبیبِ لبیب شعیبِ شاہد بھی تو ہیں، جو لفظوں اور استعاروں کے مزاج کو میاں ذوق کی طرح خوب سمجھتے ہیں، شنید ہے، اُنھوں نے بھی یہاں کیمتعدد شوخ چشموں، جاہ حشموں کی مانند اپنے لیے جورو کا انتخاب اسی کلیۂ عروسی سے کیا تھا۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ محترمہ ’’اگر کوئی شعیب آئے میسر‘‘ کی خواہش کے ساتھ کس عزم کا عَلم لے کر ان کے کھونٹے سے بندھی ہوں گی۔ ہمیں تمھیں تو اس گناہِ بالذت کی توفیق نہیں ہوئی، ہم بھلا اس میوۂ بہشتی کی
منگل 31  اگست 2021ء مزید پڑھیے

کہا ہم کابل جائیں گے!

اتوار 29  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
چند سال قبل کسی حسبِ عادت قسم کے دوست نے وٹس ایپ پر ایک اجنبی شاعر کی مترنم وڈیو ارسا ل کی۔ ایسا اکثر ہوتا رہتا ہے کہ کسی مروت کے مارے دوست کو کہیں سے بھی کوئی پوسٹ موصول ہوتی ہے تو وہ اُسے خود ڈھنگ سے دیکھے نہ دیکھے لیکن جذبۂ خیر سگالی کے تحت اگلے دوست تک پہنچانے کو وہ عین اپنا فرضِ منصبی جانتا ہے۔ ایسے میں کم ہی کلپس ایسے ہوتے ہیں جنھیں اگلا دوست بھی اول تا آخر سننے یا دیکھنے کا تکلف کرتا ہو۔ اس میں ایک مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ
مزید پڑھیے


اورینٹل کا جو ذکر کیا …

منگل 24  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
سنو!صاحب زادہ معین نظامی! اب تو تم اتنے بڑے صاحب ہو گئے ہو کہ جی چاہتا ہے تمھیں صاحب زادہ کی بجائے ’صاحب زیادہ‘ کہوں۔ میاں یہ بات ذہن میں رکھنا کہ یہ فقیرِ باتصویر تمھیں اس وقت سے جانتا ہے جب چونتیس سال قبل تم اس کلیہ شرقیہ میں ایک پرنس کی حیثیت سے داخل ہوئے تھے۔ اس کے بعد بہت سا پانی اور پاپی پُلوں، انڈر پاسوں، اوور ہیڈ برجوں کے اوپر، نیچے، حتیٰ کہ دائیں، بائیں سے بے دھڑک گزرتے رہے۔ اب آ کے سنا ہے کہ تم اسی ادارے کے پرنسپل بن گئے ہو؟ میاں! میرے لیے
مزید پڑھیے


عمران خاں حکومت کے تین برس

اتوار 22  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کل شام ہم نے یونہی بیٹھے بٹھائے غور کیا کہ آج کل فی زمانہ کون کون سے فیشن عروج پر ہیں؟ بہت سوچنے پر بھی ہمیں تین سال پہلے کی تو کوئی بات یاد نہ آئی البتہ یہ ضرور پتہ چل گیا کہ ان دنوں موجودہ وزیرِ اعظم کی ذات، کردار اور اعمال میں سے خامیاں، کوتاہیاں اور نالائقیاں تلاش کرنا میڈیا اور سوشل میڈیا کا من پسند شیوہ ہے۔ اس بات پر تو ہمیں باقاعدہ شرم محسوس ہوئی کہ آخر ہم بھی تو اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔ ہم نے ابھی تک اس دوڑ میں بڑھ چڑھ کر شمولیت
مزید پڑھیے


بچوں کی ممی سے فرعون کی ممی تک!

منگل 17  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اپنی اس سُستی کو ہم سرِ مجلس تسلیم کرتے ہیںکہ آج تک ہم نے دنیا بھر کے حسین مقامات اور جمیل مسمات کو بالعموم سفرنامے اور سفرنامہ نگار ہی کی شریر و متجسس آنکھ سے دیکھ رکھا تھا لیکن جہاں تک سر زمینِ مصر کا تعلق ہے، یہ پہلے تو محض قرآن میں مذکور حُسنِ یوسف اور حُزنِ موسیٰ کے حوالے سے ہمارے حافظے میں ترازو تھی۔ اس طلسماتی دھرتی کا تھوڑا بہت تعارف اُردو کے پہلے سفرنامہ نگار یوسف خاں کمبل پوش نے فراہم کیا۔ بعض قابلِ التفات پہلو پروفیسر ابراہیم محمد ابراہیم ، جو ماضی میں ہمارے پنجاب
مزید پڑھیے



بَل کسر کا پر اثر مزاح نگار

اتوار 15  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اُردو، پرائمری سکول ہی سے میرا پسندیدہ مضمون رہا ہے۔ پانچویں جماعت میں اُردو کی لازمی کتاب کے ساتھ دلچسپ قصے کہانیوں اور لطائف پر مبنی ’اُردو کی اضافی کتاب‘ نے اس شوق کو اور بھی مہمیز کیا۔ ساتویں آٹھویں کی اُردو کتاب میں ’قدرِ ایاز‘ کے عنوان سے ایک مضمون شامل تھا،جس میں ایک شاندار بنگلے کے رہائشی بچے سلیم کو اُس کا والد اپنے بچپن کے دیہاتی دوست’چھوٹے چودھری‘ کی کہانی سناتا ہے، جو گاؤں کے ایک سادہ سے گھر میںپالتو جانوروں کے ساتھ زندگی گزارتا ہے۔ اس کے پاس پہننے کو ڈھنگ کے کپڑے ہوتے ہیں، نہ
مزید پڑھیے


طفیل احمد جمالی: ایک بُھولا بِسرا ظریف

منگل 10  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
2003ء میں پنجاب یونیورسٹی نے میری تمام تر غیر سنجیدگیوں کے باوجود مجھے پی ایچ۔ڈی کی نہایت سنجیدہ ڈگری عطا کر دی۔2004ء میں میرا سات سو صفحات پر مشتمل تحقیقی مقالہ ’’اُردو نثر میں طنز و مزاح‘‘ کے عنوان ، استادِ محترم پروفیسر عبدالجبار شاکر کی محبت اور کتاب سرائے کے تعاون سے کتابی صورت اختیار کر گیا۔ کتاب چھپتے ہی مَیں نے ’جل تُو جلال تُو‘ پڑھتے ہوئے ایک کاپی کراچی میں مشفق خواجہ کو بھی روانہ کر دی۔ واقفانِ حال اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کو کتاب بھجوانا ’آ بَیل مجھے مار‘ کے مترادف ہوا کرتا تھا۔
مزید پڑھیے


انڈیا کا ظاہری و باطنی حسن

اتوار 08  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
بھارت کو اس وقت کئی چھوٹی بڑی بیماریوں کا سامنا ہے: ۱۔ کوویڈ 19 ۲۔ سمندری طوفان ۳۔ سفید پھپھوندی ۴۔ بلیک فنگس ۵۔ ڈیلٹا ۶۔ اور ان سب سے بڑھ کے قبیح فطرت نریندر مُودی مسلمانوں کا المیہ یہ ہے کہ انھیں یہودیوں جیسا مکار مخالف روزِ اول ہی سے میسر آ گیا۔ اسی طرح پاکستان کی سب سے بڑی بدقسمتی یہی ہے کہ اُسے ہندو جیسی مکروہ مخلوق کی دشمنی بھی ہوش سنبھالنے سے پہلے ہی ورثے میں مل گئی۔ دیگر مسلمانوں کی نسبت ہمارا مسئلہ مزید گھمبیر اس طرح ہوا کہ ہمیں اپنے محدود وسائل کے باوجود ان دونوں شاطروںکا بیک وقت سامنا ہے۔
مزید پڑھیے


خُطبۂ شرارت

منگل 03  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
شیخوپورہ کے بارے میں تو مَیں پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں کہ یہاں وِرکوں کی ایسی بھرمار ہے کہ کسی دُکان کے اوپر وَرکشاپ بھی لکھا ہو تو لگتا ہے، وِرک شاپ لکھا ہے۔ حکیم جی اکثر مجھے یاد دلاتے رہتے ہیں کہ شیخوپورہ سے میری محبت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ انگریزی میں She سے شروع ہوتا ہے لیکن دوستو! شیخوپورہ کی فاطمہ جناح لائبریری، جہاں یہ تقریب برپا ہے، سے مجھے ہمیشہ خدا واسطے کا عشق رہا ہے۔ اپنے پی ایچ۔ ڈی کے زمانے سے لے کے آج تک یہ میرے دل
مزید پڑھیے


باپ کے ’نقصِ قدم‘ پر

پیر 02  اگست 2021ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
باپ کی وراثت سے مناسب حصہ پانا عین فطری اور اسلامی ہے لیکن باپ کے بِرتے پر کسی اہم ترین حکومتی عہدے یا قومی قسم کی کلیدی ذمہ داری کو بغیر اہلیت، بنا میرٹ محض ’’میرا اَبّا‘‘ کی بنیاد پر اُچک لینا، کسی بھی معاشرے یا کسی بھی زمانے میں اچھا عمل یا کارِ دانش مندی نہیں گردانا گیا۔ پھر جن معاشروں میں ایک مالی، چوکیدار، کلرک یا پرائمری سکول ٹیچر بھرتی ہونے کے لیے بھی کسی نہ کسی مہارت یا استعداد کو ضروری قرار دیا گیا ہو وہاں کسی اہم عہدے یا بھاری معاشرتی ذمہ داری کے تقاضوں پہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں