Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی:تاریک دریچے(قسط28)


میں نے اپنے موبائل فون کی گھنٹی سنی تو دوڑتے ہی میں موبائل نکالا ۔ اسکرین پر مسٹر داراب کا نام تھا ۔ ’’ارے !‘‘ میرے منہ سے نکلا ۔ ’’کون ہے ؟‘‘بانونے پوچھا۔ ’’ مسٹر داراب !‘‘ میں نے بانو کو جواب دے کر کال ریسیو کی ۔‘‘ یس مسٹر داراب!‘‘ ’’میں فائرنگ کی آوازیں سن رہا ہوں ۔ کیا تم جھنگ پہنچ گئی ہو؟‘‘ ’’جی ہاں! لیکن آپ کو کیسے معلوم کہ یہاں فائرنگ ہورہی ہے ۔‘‘ ’’ کمانڈو ایکشن لیا گیا ہے ۔ ہماری ہی فورس پہنچی ہے وہاں ، مقابلہ ہورہا ہوگا ۔فائرنگ کی آوازیں تم وہاں پہنچ کر ہی
جمعرات 05 جولائی 2018ء مزید پڑھیے

تاریک دریچے (قسط27)

بدھ 04 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
اسے خوش قسمتی کہا جاسکتا ہے کہ فیصل آباد کی فلائٹ آدھے گھنٹے بعد ہی مل گئی جہاں سے جھنگ کا بائی روڈ فاصلہ پچاس میل سے بھی کم ہے ۔ میں نے موبائل پر ہی مسٹر داراب کو حالات سے آگاہ کردیا تھا اور اپنی روانگی کے بارے میں بھی بتا دیا تھا۔ مجھے وہ کال کرنے والی شاردا تھی جو یقناً اس وجہ سے کسی مصیبت میں پڑی تھی کہ میں نے کتوں والی سرکار کو جھنگ میں اپنی قیام گاہ کے بارے میں بتا دیا تھا ۔ اس کی مصیبت کی ذمے دار میں تھی لہٰذا میرا فرض
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی: تاریک دریچے(قسط26)

منگل 03 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
میرا خیال تھا کہ علی محمد کی زبان کھلوانا آسان ثابت نہیں ہوگا ، لیکن ہوا اس کے برعکس! علی محمد نے بڑی آسانی سے سب کچھ اگل دیا ۔ اس کے بیان کے مطابق اس کا تعلق جھنگ ہی کے ایک غریب لیکن شریف خاندان سے تھا ۔ کسی طرح وہ غلط لڑکوں کی صحبت میں پڑگیا ۔ والدین کی نصیحتیں وہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اڑا دیا کرتا تھا ۔ آخر والدین نے سوچا کہ اس کی شادی کردی جائے تو وہ سدھر جائے گا چنانچہ ایک بہت ہی غریب گھر کی لڑکی سے
مزید پڑھیے


تاریک دریچے-------(قسط25)

پیر 02 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
میں کبھی کن انکھیوں سے اس بانو کی طرف دیکھتی جو میرے پہلو میں لیٹی ہوئی تھیں اور کبھی کھڑے کھڑے بات کرنے والی بانو کی طرف !.....میں ابھی ان دونوں میں صرف ایک فرق کی بات کرچکی ہوں لیکن دوسرا فرق بھی تھا جو پہلے فرق سے کم حیرت انگیز نہیں تھا ۔ کھڑی ہوئی بانو کا جسم ٹھوس نہیں تھا ۔ اگر چہ مجھے اس کا لباس بھی نظر آرہا تھا اور جسم بھی لیکن میں اس کے جسم کے پار ہر اس چیز کو دیکھ سکتی تھی جو کمرے میں تھی ۔ ان چیزوں کو اس کے
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط24)

اتوار 01 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
چونکنے کی بات بھی تھی ۔ میں کمرا مقفل کرکے گئی تھی ۔ آئی بھی تھی تو قفل کھول کر آئی تھی ۔ وہاں کسی کو نہیں ہونا چاہئے تھا لیکن چونکنے کے بعد میں حیران نہیں ہوئی ۔ بانو کسی وقت بھی ، کچھ بھی کرسکتی ہیں ۔ وہ بانو ہی تھیں جن کی آواز میں نے سنی تھی ۔ ’’آئو!‘‘ بانو بانھیںپھیلاکر میری طرف بڑھیں اور مجھے اپنی آغوش میں سمیٹ لیا ۔ ’’میں خوش ہوں کہ تم پر کوئی آنچ نہیں آئی ۔‘‘ ’’ آپ با خبر ہیں ان حالات سے بھی !‘‘ میں پلکیں جھپکاتی ہوئی ان
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی: تاریک دریچے(قسط23)

هفته 30 جون 2018ء
ایچ اقبال
جب میرے دماغ میں روشنی پھوٹنا شروع ہوئی تو میری آنکھیں بھی آہستہ آہستہ کھلنی شروع ہوئیں ۔بصارت بھی دھیرے دھیرے لوٹی ۔ ابتدا میں آنکھوں کے سامنے دھند سی چھائی ہوئی تھی جو بہ تدریج ختم ہوئی اور مجھے صاف دکھائی دینے لگا ۔ یادداشت نے بھی ہولے ہولے ہی کام کرنا شروع کیا ۔ پہلے تو دماغ میں سوالوں نے جنم لیا تھا ۔پہلالمحاتی سوال یہ تھا کہ میں کون ہوں ؟ لیکن اس کا جواب ذہن میں فوراً ہی آگیا۔ دوسرا سوال تھا ، میں کہاں ہوں ؟ میں کب سوئی تھی ؟ .....یہ سوالات بھی
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی: تاریک دریچے(قسط22)

جمعه 29 جون 2018ء
ایچ اقبال
جس مکان میں مجھے لے جایا گیا ، وہ دیہی طرز کا خستہ حال مکان تھا ۔مجھے ایک کمرے میں بٹھا کر میرے ہاتھ کرسی کی پشت سے باندھ دیے گئے ۔ پیروں کو کرسی کے پایوں سے باندھا گیا ۔ مجھے یہاں لانے والوں کی تعداد زیادہ تھی لیکن جب مجھے باندھا گیا ۔ اس وقت کمرے میں تین ہی آدمی تھے ۔ انھوں نے میرا ریوالور اور موبائل بھی اپنے قبضے میں لے لیا تھا ۔ موبائل جس کے ہاتھ میں تھا ، وہ اس میں مخصوص فون نمبر چیک کرنے لگا ۔ باقی دونوں میں سے ایک
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی: تاریک دریچے(قسط21)

جمعرات 28 جون 2018ء
ایچ اقبال
میں علی محمد کے ساتھ بہ سرعت شامیانے سے نکلی میرا گھوڑا وہیں کھڑا تھا ۔ میں اچھل کر گھوڑے پر سوار ہوئی اور علی محمد سے بولی ۔’’میں نے کہا تھا کہ تمھیں میرے پیچھے بیٹھنا ہوگا ۔‘‘ میں نے رکابوں سے پیر نکال لیے تھے تاکہ علی محمد کو گھوڑے پر سوار ہونے میں کوئی دشواری نہ ہو۔ محمد علی بیٹھا ہی تھا کہ ایک ایسادھماکا سنائی دیا جیسے کوئی چھوٹا موٹا بم پھٹا ہو۔اس آواز کے ساتھ روشنی بھی پھیل گئی ۔ میں نے دیکھا کہ زمین سے ایک شعلہ بہت تیزی سے اوپر اٹھا تھا اور غالباً
مزید پڑھیے


تاریک دریچے (قسط20)

بدھ 27 جون 2018ء
ایچ اقبال
میں دھڑکتے دل کے ساتھ وحشی شخص کی طر ف یکھتی رہی جو موبائل پر کوئی نمبر ملا رہا تھا ۔ مجھے واثق یقین نہیں تھا کہ وہ نمبر رانا ثنا اللہ ہی کا ہوگا ۔ یہ تو میرے ادارے کے اس کیپٹن کا شبہ تھا کہ وہ تحریر رانا ثنا اللہ کی ہوسکتی ہے ۔ اگر اس کا یہ شبہ غلط ہوتا تو میرے لیے صورت حال پریشان کن ہوسکتی تھی ۔ اگرچہ اس وحشی شخص نے تحریر دیکھنے کے بعد مجھ سے یہی کہا تھا کہ ’’ تو تمھیں رانا صاحب نے بھیجا ہے ؟‘‘ لیکن وہ رانا
مزید پڑھیے


تاریک دریچے (قسط19)

منگل 26 جون 2018ء
ایچ اقبال
آسمان صاف و شفاف تھا اور رات بھی اگر چودھویں کی نہیں تو تیرھویں کی ضرور تھی ۔ ہر طرف چھٹکی ہوئی چاندنی میں کتوں کی آوازیں سن کر مجھے جورڈن بلفورٹ کی کہانی پر بنائی گئی فلم ’’وولف آف وال اسٹریٹ ‘‘ یاد آگئی اور میں نے اپنے اعصاب کو تنائو کا شکار محسوس کیا ۔ میں اس وقت جینز اور جیکٹ میں ملبوس تھی ۔ چمڑے کی جیکٹ کے باوجود مجھے سردی لگی کیونکہ ہوا بہت تیز چل رہی تھی ۔ مہینا بھی وہ نومبر کا تھا ۔ میرے پاس ریوالور تھا لیکن کتوں پر گولیاں چلانے کا میرا کوئی
مزید پڑھیے








اہم خبریں