استنبول، کیف، ماسکو، واشنگٹن، نیویارک( نیوز ایجنسیاں، نیٹ نیوز) ترکی کے شہر استنبول میں یوکرین روس کے درمیان امن مذاکرات شروع ہوگئے ۔ استنبول میں مذاکرات کے بعد یوکرینی مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ بات چیت میں یوکرین اور روس کے صدور کی ملاقات کے لیے کچھ پیش رفت ہوئی ہے ۔ یوکرین نے روسی وفد کو سلامتی کی ضمانتوں کے نئے سسٹم سے متعلق تجاویز دی ہیں۔ سلامتی کی ضمانتوں کے نئے سسٹم میں اسرائیل، پولینڈ، کینیڈا اور ترکی ممکنہ ضامن ہو سکتے ہیں۔یوکرین میں غیرملکی فوجی اڈے نہیں بنیں گے ۔ یوکرین نے امن مذاکرات میں پیشکش کی ہے اگر روس مکمل جنگ بندی پر رضامند ہوتا ہے تو یوکرین نیٹو میں شمولیت اختیار نہیں کرے گا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے مذاکرات کاروں سے ٹیلی وائزڈ خطاب کیا اور کہاکہ استنبول مذاکرات یوکرینی اور روسی رہنماؤں کی ملاقات کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔روس یوکرین کے رہنمائوں کی ملاقات کی بھی میزبانی ترکی کر سکتا ہے ۔ ٹھوس نتائج کے لیے مذاکرات کا وقت آ گیا ۔ فریقین فوری جنگ بندی کریں۔ یوکرین روس دونوں کے تحفظات جائز ہیں۔ زیلنسکی اور پوٹن دونوں قابل قدر دوست ہیں ۔دوسری جانب روس نے یوکرین کی غیرجانبدارانہ حیثیت، ڈونباس، کرائمیا کو یوکرین کا حصہ قرار نہ دینے کا مطالبہ کر رکھا ہے ۔ دریں اثنا یوکرین کے صدر زیلنسکی نے روسی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ کسی ممکنہ امن معاہدے کے تحت مستقبل میں اپنی غیر جانبدارانہ حیثیت تسلیم کرنے پر آمادہ ہے ۔یوکرینی وزارت اقتصادیات کے مطابق جنگ کے باعث یوکرین کی معیشت کو 560ارب ڈالر کا نقصان پہنچ گیا ۔یورپی ممالک کو یوکرینی مہاجرین کی آباد کاری کے لیے آگے آنا چاہیے ۔ مزید برآں روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکووف نے ایک بار پھرخبردار کیا کہ ملک کوخطرہ ہوا تو جوہری ہتھیاراستعمال کریں گے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے باقاعدہ مہم شروع کر دی ۔گوتریس نے کہا جنگ بندی ناگزیر ہے ۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے پریس کانفرنس میں کہا 5200 سے زائد چینی شہریوں کو بحفاظت یوکرین کے پڑوسی ممالک تک منتقل کر دیا گیا ہے ۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوجی یوکرینی خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ روسی وزیردفاع سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے پہلے مرحلے کے اہم مقاصد پورے ہوگئے ۔فوجی آپریشن کا اب اہم مقصد ڈونباس کی آزادی ہے ۔ بیلجیئم، نیدرلینڈز، آئرلینڈ اور چیک ری پبلک نے بھی متعدد روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔روس نے گیس کیلیے یورپ پر نئی شرط عائد کر دی، روبل میں ادائیگی نہ کرنے والے ممالک کو مفت یا خیرات میں گیس فراہم نہیں کی جائیگی ۔