یقین جانئے جب بھی سوشل میڈیا پر غزہ کی تباہی اور فلسطین مسلمانوں کی تباہی و بربادی نظر آتی ہے تو بے اختیار آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ عوام بے بس مجبور ہیں ہزاروں میل دور صرف اپنے مسلمان بھائیوں کی تباہی اور بربادی دیکھ کر اور کر ہی کیا سکتے ہیں یہ صرف فلسطنیوں کی تباہی اور نسل کشی نہیں ہو رہی بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی بربادی ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کی عقیدتیں اور محبتیں مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ وابستہ ہیں مکہ مکرمہ میں اللہ تعالیٰ کا گھر بیت اللہ شریف ہے اور یہ ایک مقدس شہر ہے جہاں پر سیدنا ابرہیم علیہ اسلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کے ساتھ ملکر بیت اللہ شریف تعمیر کیا تھا اِس مقدس مقام کے بعد مدینہ منورہ ہے کہ جہاں پر رحمت المالمین سرور کائنات جناب حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ آرام فرما رہے ہیں یہ وہ مقدس شہر ہے کہ جہاں پر حضور اقدس ؐ نے اپنی مبارک زندگی کے 10سال بسر کیے اور پھر یہی پر ہی آپ ؐ نے وفات پائی یہ مقدس شہر مسلمانوں کے لیے عقیدتوں کا مرکز ہے۔ حضور اقدس ؐ کا فرمان مبارک ہے کہ دجال مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ قیامت سے قبل دجال پوری دنیا میں جا کر اپنے مکرو فریب اور جھوٹ کا جال بچھائے گا اور اُسے ایک طاقت حاصل ہو گی کہ وہ زندہ انسانوں کو ایک دفعہ قتل کرے گا اور پھر دوسرے انسانوں کو اپنا فرمابردار بنانے کے لیے زندہ کر کے دیکھائے گا جس کی وجہ سے بہت سے انسان دجال کے شیطانی بہکاوے کا شکار ہونگے لیکن جب یہ ایک مومن مسلمان کو قتل کر کے دوبارہ زندہ کرئے گا تو دوبارہ قتل نہیں کر سکے گا اور وہ مسلمان اِس کو کہے گا کہ تو واقعی جھوٹا دجال ہے پھر حضرت عیسیٰ ؑ کے لشکر کے ساتھ دجال کی جنگ ہو گی اور بیت المقدس کے ساتھ دجال کو حضرت عیسیٰ ؑ قتل کر دیں گے اور یوں دنیا سے ایک بڑے فتنے کا خاتمہ ہو گا لیکن زمین پر اصل فتنہ پھیلانے والے یہودی حضرت عیسیٰ اور امام مہدی ؓ کے ساتھ جنگ کریں گے ۔ اب ہم موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں اِس وقت روئے زمین پر اگر کوئی اسلام کے لیے سب سے بڑی قربانی دے رہے ہیں اور دین اسلام پر موت کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں تو وہ صرف فسلطینی ہیں۔ غزہ کے مظلوم اور بے بس مسلمان ہیں جو کمزور اور بے بس ہو کر اسرائیل کے ٹینکوں ، توپوں اور بمباری کا سامنا کر رہے ہیں یہ عظیم مسلمان اپنے سامنے اپنے بچوں ، خواتین اور جوانوں کو شہید ہوتا دیکھ رہے ہیں اِن کے مکانات کھنڈر بن چکے ہیں اِن کے پاس کچھ نہیں بچا لیکن یہ پھر بھی اللہ اور اُس کے پاک رسول ؐ کے نام کو بلند کر رہے ہیں۔ یہ عظیم مسلمان کھنڈرات میں اذانیں دے کر نمازیںپڑھ رہے ہیں اتنی زیادہ تباہی کے باوجود یہ بیت المقدس میں جا کر اذانیں بھی دے رہے ہیں اور اب روزے بھی رکھیں گے اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور اِن عظیم مسلمانوں کے رتبے بلند کر رہا ہے اور دوسری طرح ہمارے مسلمانوں کے بادشاہوں کو بھی دیکھ رہا ہے کہ وہ کس طرح سے موت کے ڈر کی وجہ سے اسرائیل کا سامنا نہیں کر رہے ہیں کہ دولت فراوانی اور اسلحہ کی موجودگی کے باوجود یہ بزدل اور عیاش حکمران فلسطین کے بے بس اور کمزور مسلمانوں کیا مدد نہیں کر رہے۔ اہل عرب کی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سب مل کر اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے فلسطین میں ہوتے۔ مصر، لبنان ، اُردون ، سعودی عرب ، ترکی ، متحدہ امارات اور پاکستان کے حکمرا ن اپنی کھلی آنکھوں سے اِن مظالم مسلمانوں کی تباہی اور بربادی دیکھ رہے ہیں اور صرف جمعتہ المبارک کے دن اسرائیل کی تباہی کے لیے دعائیں کرنے کے علاوہ اب یہ اور کچھ نہیں کر سکتے حالانکہ دعاؤں سے صرف ہمارے دل کو تسلی تو مل سکتی ہے لیکن یہودیوں سے فلسطین اور قبلہ اول آزاد نہیں ہو سکتا جب حضور اقدس ؐ نے خود بدر ، اُحد ، خیبر ، تبوک اور کئی جنگوں میں صحابہ کرام کے ساتھ مل کر جہاد میں حصہ لیا اور پوری اُمت کو بتا دیا کہ کفر کے خلاف جہاد کتنا ضروری ہے جب تک تمام مسلمان ممالک کے حکمران فلسطینی مسلمانوں کی مدد کے لیے عملی طور پر آگے نہیں آئیں گے اور جہاد کا اعلان نہیں کریں گے اُس وقت تک صرف دعاؤں سے فلسطین آزاد نہیں ہو سکتا۔ اللہ اور اُس کے رسول ؐ کے مجاہد صلاح الدین ایوبی ؓعیسائیوں اور یہودیوں کے ساتھ جنگیں اور جہاد کیا۔ صلاح الدین ایوبی ؓ نے اپنی ساری زندگی اللہ کے راستے میں جہاد جاری رکھا نپولین جب مصر فتح کرنے کے بعد شام میں صلاح الدین ایوبی ؓ کی قبر پر حاضری دینے کے لیے گیا تو اُس نے وہاں پر رکھی صلاح الدین ایوبی کی تلوار اپنے قبضے میں لے کر مسلمانوں کے ضمیر کو جگانے کے لیے یہ تاریخی الفاظ کہے تھے کہ اب صلاح الدین ایوبی کی تلوار پر مردہ قوم (مسلمانوں) کا حق نہیں اِسے بہادر لوگوں کے پاس ہونا چاہیے۔ واقعی نپولین نے صحیح کہا تھا آج مسلمان حکمران اور پوری اُمت موت کا سامنا کرنے سے گھبراتی ہے اس لیے ہم ہر جگہ رسوا ہو رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہمیں پوری طرح سے رسوا کر رہا ہے کہ ہم نے اللہ اور اُس کے پاک رسول ؐ کے راستے کو چھوڑ دیا ہے اور اسلام کے مرکز میں اب دنیا بھر کی عیاشیاں شروع ہو چکی ہیں مولانا ظفر علی خان نے صحیح کہا تھا کہ ۔ خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا