پاک افغان سرحد پر پاکستان اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 6فوجی جوان اور ایک خاتون سمیت 11افراد زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں افغانستان کی متعدد چیک پوسٹیں تباہ ہو گئیں۔ پاکستان اور افغانستان بہترین ہمسائے اور برادر اسلامی ملک ہیں لیکن کچھ شرپسند عناصر دونوں ممالک کے درمیان قائم دوستانہ تعلقات کو خراب کرنے کے درپے ہیں۔ افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار بھی بھارتی خفیہ ایجنسی( را )کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے تعلقات میں دراڑ ڈالتے ہیں۔ دراصل پاکستانی سرحد سے ملحقہ افغان سرحد پر بھارت نے کالعدم دہشت گردتنظیموں کے ٹریننگ سنٹر قائم کر رکھے ہیں۔ افغان سرزمین سے حالیہ فائرنگ کے واقعہ نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کو حالات کی نزاکت کا جائزہ لینا چاہیے اور افغان سرزمین کی طرف سے اشتعال انگیز فائرنگ کے واقعات کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان کئی برسوں سے افغانیوں کی مہمان نوازی کر رہا ہے۔ ایسے واقعات دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارت پر بھی فرق پڑتا ہے۔ اس لئے افغان حکومت کے ذمہ داروں کو ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ افغان سرزمین پر موجود نیٹو اتحادی افواج کو بھی اس فائرنگ کا نوٹس لینا چاہیے اور افغان فورسز کو دونوں ممالک کے درمیان خراب کرنے والے عناصر کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ افغان بارڈر پر 24گھنٹے تجارت کو کامیاب بنایا جا سکے۔
افغان فورسز کی پاکستانی افواج پر بلا اشتعال فائرنگ
جمعرات 31 اکتوبر 2019ء
پاک افغان سرحد پر پاکستان اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 6فوجی جوان اور ایک خاتون سمیت 11افراد زخمی ہو گئے۔ جوابی کارروائی میں افغانستان کی متعدد چیک پوسٹیں تباہ ہو گئیں۔ پاکستان اور افغانستان بہترین ہمسائے اور برادر اسلامی ملک ہیں لیکن کچھ شرپسند عناصر دونوں ممالک کے درمیان قائم دوستانہ تعلقات کو خراب کرنے کے درپے ہیں۔ افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار بھی بھارتی خفیہ ایجنسی( را )کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے تعلقات میں دراڑ ڈالتے ہیں۔ دراصل پاکستانی سرحد سے ملحقہ افغان سرحد پر بھارت نے کالعدم دہشت گردتنظیموں کے ٹریننگ سنٹر قائم کر رکھے ہیں۔ افغان سرزمین سے حالیہ فائرنگ کے واقعہ نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کو حالات کی نزاکت کا جائزہ لینا چاہیے اور افغان سرزمین کی طرف سے اشتعال انگیز فائرنگ کے واقعات کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان کئی برسوں سے افغانیوں کی مہمان نوازی کر رہا ہے۔ ایسے واقعات دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارت پر بھی فرق پڑتا ہے۔ اس لئے افغان حکومت کے ذمہ داروں کو ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ افغان سرزمین پر موجود نیٹو اتحادی افواج کو بھی اس فائرنگ کا نوٹس لینا چاہیے اور افغان فورسز کو دونوں ممالک کے درمیان خراب کرنے والے عناصر کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ افغان بارڈر پر 24گھنٹے تجارت کو کامیاب بنایا جا سکے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں جمعرات 31 اکتوبر 2019ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں