یہ سٹریس ری ایکشن ہے یا جانے کیا ۔ خوف کا تاثر ختم کرنے کی بھونڈی کوشش ہے یا کچھ اور ۔ بطور قوم غیر ذمہ داراور بے حس ہونا اس کی وجہ ہے یا پھردروغ گوئی کی ایسی خُوپڑ گئی ہے کہ جھوٹ اور سچ انہیں ایک جیسے دکھنے لگے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ جھوٹ انہیں سچ سے زیادہ پُر لطف لگتا ہے ، سچ کی نسبت جھوٹ پر یقین انہیں زیادہ آتا ہے ، سنسنی پھیلا کر تسکین ملتی ہے اور دوسروں کو خوفزدہ کر کے مزہ آتا ہے ۔ افواہ ساز فیکٹریوں کا کاروبار عروج پر ہے ، نفع بخش اور فائدہ مند نہ ہونے کے باوجود عروج پر۔ کیسی کیسی افواہیں پچھلے چھ دن میں سننے کو ملی ہیں، دل جنہیں تسلیم کرے نہ عقل جنہیں مانے، مگر افواہ ساز پورے دھڑلے سے اپنے کام میں جُتے ہوئے ہیں۔ مائیں کبھی چھت پر جا کر کپڑے اُتار لاتی ہیں کہ آج رات ہیلی کاپٹر سے کوئی سپرے ہونے والا ہے اور بچوں کے والد کبھی دوڑے دوڑے بازار سے آٹا اور دودھ کے ڈبے جمع کرنے لگتے ہیں کہ اگر حکومت نے سڑکوں پر شیر چھوڑ دیے تو کیا ہو گا ۔ کوئی کرونا کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دے رہاہے تو کوئی حکیم اس بیماری کی دوا بنا کر فی سبیل اللہ مفت تقسیم کر رہا ہے کہ اللہ اس سے راضی ہو جائے۔کوئی کہتا ہے کچھ پینے سے وائرس مر جائے گا تو کوئی سمجھتا ہے گرمی کے آتے ہی وائرس ہلاک ہو جائے گا۔ذرا دیکھیے تو کیسی کیسی افواہیں گھڑی جا رہی ہیں ۔ جسے دیکھیے پوچھتا پھر رہاہے کرونا سے کتنے لوگ متاثر ہوئے ہیں ، آپ کہیے کہ ایک ہزار کے لگ بھگ۔ آپ کو سمجھانے لگیںگے کہ نہیں پاکستان میں کرونا سے دس ہزار سے زیادہ لوگ متاثر ہو چکے ہیں مگر حکومت اسے چھپا رہی ہے ، آپ پوچھیے کیوں چھپا رہی ہے تو جواب ملے گا یہ تو پتہ نہیں مگر چھپا رہی ہے ۔ندیم افضل چن کی مبینہ آڈیو بھی اسی لیے چند منٹوں میں وائرل ہو گئی کہ لوگوں کو محسوس ہوا یہی بات تو وہ کہہ رہے تھے ،جسے اب ایک حکومتی شخص کی تائید حاصل ہو گئی۔ اُس دن میں کراچی میں تھا جب پہلی بار ڈاکٹر ظفر مرزا نے ٹیلی ویژن پر آکر بتایا کہ پاکستان میں کرونا کے دو مریض سامنے آ گئے ہیں، جن میں سے ایک کا تعلق سندھ سے ہے ۔ اگلے روز کراچی میں جا بجا لوگ یہی کہتے نظر آئے کہ پاکستان میں کہیں کوئی کرونا نہیں حکومت جان بوجھ کر سنسنی پھیلا رہی ہے ، میں انہیں پوچھتا رہا کہ حکومت ایسا کیوں کر رہی ہے تو جواب ملتا یہ تو معلوم نہیں کیوں کر رہی ہے مگر اس کے پیچھے ضرور کوئی سازش ہے ۔ ہمارے ہاں ایسے غیر معقول لوگوں کی بھی ایک معقول تعداد موجود ہے جو اب بھی سمجھتے ہیں کہ کرونا وائرس چین کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی ایک سازش ہے ۔تیزی سے ترقی کرتے چین کو روکنے کے لیے اسرائیل کی لیبارٹریوں میں یہ وائرس تیار کیا گیا اور چین کے صوبے ووہان میں لے جا کر چھوڑ دیا گیااب یہ الگ بات کہ انہیں خود معلوم نہیں تھا کہ یہ وائرس اتنا پھیلے گا کہ خود امریکہ اور اسرائیل کو بھی متاثر کردے گا۔ ایسا کہنے والے بے شمار لوگوں میں سے کسی ایک کے پاس بھی اپنی بات کے حق میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہو گا مگر ایسی بات سن کر ان کا فوراًاس پر یقین کرنے کا نہ صرف دل چاہتا ہے بلکہ جب تک مزید دس لوگوں سے شئیر نہ کرلیں انہیں چین نہیں ملتا۔گلبرگ لاہور کے ایک معروف پلازے کے داخلی دروازے پر میں نے ایک اشتہار پڑھا، ٹائٹل پہ لکھا تھا ’’یہودی کرونا وائرس مسلمانوں کے خلاف سازش ہے‘‘ ، نیچے لکھا تھا کہـ’’اسلام کو ختم کرنے میں یہودی پراپیگنڈا کا ساتھ نہ دیں ، سلام سمیت اپنے تمام اسلامی فرائض جاری رکھیں ۔کیاموت برحق نہیں ، کیا آپ کو اللہ اور قرآن پر یقین نہیں ‘‘۔ کچھ فاضل پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ پاکستان میں کرونا جان بوجھ کر پھیلایا گیا تاکہ دوسرے ممالک سے امداد لی جا سکے اور پہلے سے موجود قرضوں کو معاف کرایا جا سکے ۔کاش پاکستان میں ایف آئی اے متحرک ہوتی اور ایسے افراد کو چن چن کر جیل میں ڈالتی جوایسے نازک موقع پرلوگوں میں بے چینی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ اِنہی دنوں میں ایک مبینہ ڈاکٹر کی آڈیو بہت وائرل ہوئی جو وینٹی لیٹرز کی کمی کا رونا رو رہے تھے اور بتارہے تھے کہ حکومت کے پاس صرف بیس وینٹی لیٹرز موجود ہیں اور اگر پرائیویٹ سیکٹر کے پاس موجود وینٹی لیٹرز کو شامل کر لیا جائے تو پھر بھی تعداد محض پینتالیس ہو گی۔یہ آڈیو راتوں رات وائرل ہو گئی لوگوں میں خوف پھیل گیا کہ پاکستان کے پاس وینٹی لیٹرز تو ہیں نہیں ،کرونا پھیل گیا تو سب مریض وینٹی لیٹر کی کمی سے مر جائیں گے۔ یہ بات جب میں نے حکومت پنجاب کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ سے پوچھی تو انہوںنے بتایا کہ پنجاب کے صرف سرکاری ہسپتالوں میں 1200 وینٹی لیٹرز موجود ہیں، 1000نئے وینٹی لیٹرز کا آرڈر دیا جا چکا ہے ، پرائیویٹ ہسپتالوں کے پاس اس کے علاوہ ہیں۔ اب بتایئے ایسی افواہوں کا کوئی کیا کرے ۔ سوشل میڈیا پر پچھلے دنوں ایک حکیم صاحب سے ملاقات ہوئی معلوم ہوا کہ انہوں نے کرونا کی دوا بنا لی ہے اور دنیا میں یہ کارنامہ کرنے والے وہ پہلے شخص بن گئے ہیںاور فی سبیل اللہ کرونا کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں ۔ دل چاہا انہیں تلاش کر کے قائل کروں کہ دنیا بھر کی ریسرچ لیبارٹریز آپ کی مدد کی منتظر ہیں ، خدارا اپنا فارمولا ان کے ساتھ شیئر کریں تا کہ اس دوا کو بڑے پیمانے پر تیار کر کے انسانیت کی خدمت کی جا سکے ۔میرا یہ بھی دل چاہا کہ لگے ہاتھوں ایک فتویٰ بھی جاری کر دوں کہ غیر مسلموں کا علاج ہونے سے بھی آپ کو مسلمانوں کا فی سبیل اللہ علاج جیسا ثواب ہی ملے گا۔انشاء اللہ ۔