کراچی میں پیر اور منگل کے روز ہونیوالی بارش کے بعد حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہو گئے ہیں۔ سیلابی ریلا شہر میں داخل ہونے کے باعث فوج سے مدد طلب کر لی گئی ہے جبکہ دو روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد قریباً 25 ہو گئی ہے۔ اندرون سندھ میں بھی کئی نشیبی علاقے زیر آب آ گئے تاہم حالیہ بارشوں کے بعد کراچی شہر ڈوب رہ گیا ہے۔ لوگ گھروں میں مقید ہیں، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے اور لوگ بجلی اور پینے کے پانی سے محروم ہو چکے ہیں۔نظام زندگی معطل اور کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے جس سے تجارتی سطح پر اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے۔ بارش کا پانی کئی علاقوں میں گھروں کے اندر داخل ہو گیا ہے۔ ان بارشوں کے بعد پیدا شدہ صورتحال صاف پتہ دے رہی ہے کہ صوبائی حکومت اور شہری انتظامیہ نے حالیہ مون سون موسم سے نمٹنے کے لئے کوئی انتظامات نہیں کئے تھے۔ شہر میں پھیلے ہوئے جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیروں اور کروڑوں شاپروں سے اٹے ہوئے شہر کی صفائی عرصہ سے کی نہیں گئی۔ حکومت اور شہری انتظامیہ اس غفلت کا خمیازہ آج بھگت رہی ہے۔ بارش سے نہ صرف ڈیڑھ درجن اموات کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ پورا نظام زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ اب فوری ضرورت اس امر کی ہے کہ فوج کی مدد سے بارشوں اور سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال سے نکلنے کی سعی کی جائے۔ حکومت اور شہری انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور آئندہ سے ایسے انتظامات کرے کہ پانی کی نکاسی کا عمل جاری رہے اور پاکستان کے اس سب سے بڑے تجارتی شہر کی زندگی کسی بھی رکاوٹ کے بغیر بارش میں بھی رواں دواں رہے۔