جرمنی کے میڈیاسروس ڈی ڈبلیو نے ایک ایک تازہ رپورٹ میں کہا کہ بھارتی شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں لاشوں کے انبار ہیں کورونا وائرس سے اتنی زیادہ تعداد میں اموات ہو رہی ہیں کہ شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے جبکہ بعض مقامات پر قبرستانوں میں جگہ کم پڑ جانے کے باعث اجتماعی تدفین کی جا رہی ہے۔کورونا وائرس کی وبا کی دوسری لہر کے دوران بھارت میں دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ہسپتالوں میں مریضوں کو داخل کرانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں رہا۔ لیکن مریض داخل ہو جائے تو اس کے زندہ واپس آنے کی کوئی ضمانت نہیں۔ نئے کیسز کے ساتھ ساتھ ہلاکتوں کی تعداد بھی نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ شمشان گھاٹوں میں طویل انتظار سے بچنے کے لیے لواحقین پارکوں اور سڑکوں کے کنارے ہی اپنے عزیزوں کی آخری رسومات ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ بھارت میں کورونا کے قہرکااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں حکومت نے کووڈ 19کے سبب مرنے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے پر کھلے مقامات اور مرنے والوں کے لواحقین کو کھیتوں یا نجی اراضی پر آخری رسومات اور تدفین کی اجازت دی ہے۔ ہسپتالوں میں مردہ گھروں میں ہر طرف پڑی لاشیں رہناعام سی بات ہو گئی ہے۔ لیکن شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں میں بھی ہر روز لاشوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔بھارتی دارالحکومت میں دہلی گیٹ کے قریب واقع جدید قبرستان دہلی کا سب سے بڑا قبرستان ہے اور یہ قبرستان چھ ایکڑ اراضی پرمحیط ہے ۔یہاں کووڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے لیے قبریں کھودنے کے لیے گورکنوں کے بجائے مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ دہلی کے سب سے بڑے شمشان گھاٹ نگم بودھ گھاٹ کی کہانی بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ وہاں لکڑیوں سے لاشوں کو جلانے کے لیے بائیس پلیٹ فارم اور سی این جی سے چلنے والی چھ بھٹیاں ہیں۔ یہاں کام کرنے والا 70سے زائد افراد پر مشتمل عملہ دن رات لاشیں جلانے میں مصروف ہے۔یہ صورت حال صرف دہلی تک محدود نہیں ہے۔ بھارت کی بعض یونین ریاستوں میں حالات اس سے بھی زیادہ خراب ہیں۔وزیر اعظم مودی کے آبائی شہر احمد آباد میں ایک شمشان گھاٹ میں بجلی کی بھٹی مسلسل دو ہفتے تک بیس گھنٹے جلتے رہنے کی وجہ سے بالآخر پھٹ گئی جبکہ ہیروں کے مرکز کے طورپر مشہور سورت شہر میں شمشان گھاٹ کا لوہے کا فریم پگھل گیا کیونکہ بھٹی کو ٹھنڈ ا ہونے کے لیے ذرا سا بھی وقت نہیں مل سکا تھا۔ پہلے جہاں ہر روز زیادہ سے زیادہ بیس لاشیں آخری رسومات کے لیے لائی جاتی تھیں، اب ہر روز اسی سے کہیں زیادہ لائی جا رہی ہیں۔ اتر پردیش میں لکھن کے بھینسا گھاٹ نامی شمشان گھاٹ پر درجنوں لاشوں کو جلانے کی ویڈیو پہلے ہی وائرل ہو چکی ہے، جس کے بعد انتظامیہ نے اس کے چاروں طرف آہنی دیواریں کھڑی کردی ہیں۔ لکھن میں شمشان گھاٹوں میں لوگوں کو ٹوکن دیے جا رہے ہیں اور انہیں آخری رسومات انجام دینے کے لیے بارہ سے سولہ گھنٹے تک انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورت حال نے رشوت خوری کا ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے۔ ایک شخص نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ بتیس ہزار روپے دے کر طویل انتظار کی کوفت سے بچ گیا۔لوگوں نے اب اپنے عزیزوں کی لاشوں کو سڑکوں کے کنارے فٹ پاتھوں اور پارکوں میں بھی جلا نا شروع کر دیا ہے۔ اس کی ویڈیو اور تصویریں سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ بھارت میں گزشتہ 24گھنٹوں میں کورونا وائرس کے تین لاکھ 15ہزار سے زیادہ نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، یہ دنیا بھر میں یومیہ متاثرین کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ حکام نے شمشان گھاٹوں پر بڑھتے دبائو کے پیش نظر میتوں کی آخری رسومات کھیتوں میں ادا کرنے کی اجازت دے دی۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر اس وقت کورونا وائرس کے کل مصدقہ متاثرین کی تعداد 14کروڑ 35 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ اس عالمی وبا سے 30 لاکھ 56ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں کووڈ 19 کے تقریباً تین کروڑ 18 لاکھ سے زیادہ متاثرین ہیں جبکہ ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ جبکہ امریکہ کے بعد بھارت دوسرے نمبر پرہے جہاں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے باعث کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلا کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اہل پاکستان کولازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ یعنی ماسک پہننے ، سوشل ڈسٹینس، گھرسے باہرنکلنے کے بعد گھرواپس لوٹنے پر ہاتھوں کوڈیٹول صابن سے دھونے اور پانچ وقت نمازوں کے لئے تازہ وضوع کرنے کے ساتھ ساتھ رب العالمین کے سامنے سجدہ ریز ہو کراسے باربار’’وبائی امراض ‘‘سے پناہ مانگنے کی دعائیں مانگ لینی چاہئیں کوئی بعید نہیں کہ کسی نہ کسی نیک بندے کی دعائیں قبول ہونے پر وہ اپنی رحمت،اپنے فضل و کرم اوراپنی مہربانی سے مملکت پاکستان کوموذی مرض کورونا وائرس سے بچالے۔تادم تحریر کوروناکی تیسری لہرکااثر پاکستان میں بھی دیکھاجارہاہے لیکن اس کا پھیلائو اس قدر تباہ کن نہیں ہے جس قدر بھارت کی صورتحال ابتر ہے۔ بالفاظ دیگرکورونا پاکستان میں بھی پنجے گارھے ہوئے ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان پررب کاکرم ہواہے جبکہ بھارت کورونا وباسے مکمل طورپر درہم برہم ہے اور بھارت کورونا وائرس کا عالمی ہاٹ سپاٹ بن چکا ہے اور وہاں متاثرین کی تعداد میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔