سپریم کورٹ نے جعلی اکائونٹ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے 3بیٹوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ کی نگرانی میں جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیا ہے۔کرپشن پرسپیس انڈیکس 2017ء میں پاکستان کو درجہ بندی کے اعتبار سے 180 بد عنوان ممالککی فہرست میں میں 117ویں نمبر پر رکھا گیاتھا۔2018ء میں ایک انٹرنیشنل ریٹنگ کے مطابق 2017ء میں دنیا میں 10کرپٹ ترین سیاسی جماعتوں میں سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کا پہلا اور مودی کی جماعت بی جے پی کا چوتھا نمبر تھا۔ ان عالمی اعداد و شمار کو رد کرنا اس لیے بھی ممکن نہیں کیونکہ مسلم لیگ ن کے سربراہ اربوں ڈالر کی بیرون ملک جائیدادوں کی منی ٹریل ثابت نہ کرپانے کے جرم میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی گزشتہ 10برسوں سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے۔ سندھ میں کوئی ایک دو نہیں پیپلز پارٹی کی پہلے اور دوسرے درجے کی نصف قیادت کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یہاں تک کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورپر بھی 35ارب کی خطیر رقم جعلی اکائونٹ کے ذریعے بیرون ملک بھجوانے کا الزام ہے۔ اس کیس میں آصف علی زرداری کے دست راست انور مجید کوایف آئی اے نے گرفتار کر لیا ہے اس تناظر میں دیکھا جائے تو سپریم کورٹ کا انور مجید اور ان کے بیٹوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ نہ صرف مستحسن محسوس ہوتا ہے بلکہ اس حکم کے بعد مسلم لیگ ن کا صرف ایک ہی جماعت کو انتقام کا نشانہ بنانے کا تاثر بھی زائل ہو جائے گا۔ بہتر ہو گا معزز عدالت اس معاملہ کی شفاف تحقیقات کے ساتھ پانامہ میں شامل دیگر ناموں کی دولت کی بھی شفاف تحقیقات کروائے تاکہ ملک میں بدعنوانی کا خاتمہ اور قومی وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ تھم سکے۔