پاک فوج نے سیالکوٹ کے قریب شاہ کوٹ، جورا اور نوسیری سیکٹروں پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر 9 بھارتی فوجی ہلاک کر دیئے ہیں۔ ایل او سی پر ہونے والی اس کارروائی میں متعدد بھارتی فوجی زخمی ہوئے جنہیں سفید پرچم لہرا کر بھارتی فوج نے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کی اجازت طلب کی۔ پاک فوج کے بھرپور جواب سے 2 بھارتی بنکرز تباہ ہوئے۔ پاک فوج نے یہ کارروائی بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کے ذریعے ایک فوجی جوان اور 5 شہریوں کی شہادت کے بعد کی۔ پاکستان کے دو فوجی جوان اور کئی شہری اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں۔ خود کو بڑی طاقت منوانے کے جنون میں بھارت خطے کے امن کو دائو پر لگا چکا ہے۔ خصوصاً 2014ء میں برسراقتدار آنے کے بعد نریندر مودی نے داخلی سطح پر نسلی اور عقیدے کے اختلاف کو تشدد کے ذریعے بڑھاوا دیا۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے تعلقات کی بجائے کشیدگی کاسامان کیا۔ نریندر مودی ہر اس ملک اور گروہ کو اپنے ملک کی مارکیٹ کا لالچ دیتے ہیں جو ممکنہ طور پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرسکتا ہو۔ حالیہ دنوں ان کے دفتر نے دورہ ترکی ملتوی کرنے کی بات کی۔ اس دورے کے التوا کا مطلب ترکی اوربھارت کے مابین پونے دو ارب ڈالر کا بحری معاہدہ ختم ہونا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ترکی نے کشمیر اور ایف اے ٹی ایف کے معاملات پر بھارت کے بجائے پاکستان کے موقف کو ہر پلیٹ فارم پر سراہا اور اس کی تائید کی۔ پاکستان کی تمام حکومتیں بھارت سے پرامن ہمسائیگی پر کی بنیاد پر تعلقات کی خواہاں رہی ہے۔ ایسا بھی ہوا کہ بھارت نے پاکستان کی اس خواہش کو کمزوری پر محمول کر کے سازشوں کا عمل تیز کردیا۔ 2013ء میں قائم ہونے والی مسلم لیگ ن کی حکومت بری طرح بھارتی سازش کا شکار ہوئی۔ اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف سفارتی اور عسکری رابطوں کو پس پشت ڈال کر براہ راست نریندر مودی سے بات چیت کرتے رہے۔ مودی انہیں امن اور تجارت کے خواب دکھا کر دنیا میں بلوچستان کی علیحدگی کی مہم چلاتے رہے۔ حتیٰ کہ کلبھوشن جادیو جیسے نہ جانے کتنے لوگوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی غرض سے بھیجا۔ سازشوں کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ نریندر مودی پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر طریقہ آزما رہے ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران وہ دوبار پاکستان کو جانے والے دریائی پانی روکنے کا نعرہ لگا چکے ہیں۔ مشرقی اور مغربی دریائوں کی تقسیم کا معاہدہ 1960ء میں سندھ طاس کے نام سے دونوں ملکوں کے مابین طے پایا تھا۔ پنڈت نہرو اور صدر ایوب خان نے اس کی توثیق کی تھی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی تین جنگوں میں بھی یہ معاہدہ برقرار رہا۔ یہ بات بھارت اور عالمی برادری سے چھپی ہوئی نہیں کہ ایسا ہونے پر پاکستان خاموش نہیں رہے گا۔ عمران خان نے انتخابی فتح پر اپنی تقریر میں واضح طور پر کہا تھا کہ تنازع کشمیر سمیت دونوں ملک ہر معاملہ بات چیت سے طے کرسکتے ہیں۔ انہوں نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ بھارت امن کے لیے ایک قدم اٹھائے تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا۔ اس تقریب میں انہوںنے کرتارپور راہداری کھولنے کا اعلان کیا۔ سکھ مت کے پیروکاروں کی بڑی تعداد بھارت میں رہتی ہے ان کے لیے کرتارپور میں بابا گورونانک کی سمادھی انتہائی مقدس مقام کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی سکھ کرتارپور کی یاترا کواپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش قرار دیتے ہیں۔ راہداری کھولنے کا فیصلہ دونوں ملکوں کو پرامن تعلقات کی طرف آنے کا موقع دے رہا تھا مگر بدقسمتی سے بھارت نے اس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ بھارت پر اندرونی دبائو نہ ہوتا تو نریندر مودی کبھی بھی اس کی تائید نہ کرتے۔بی جے پی نے ہمیشہ نفرت اور تشدد کی سیاست کی اس لیے وہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی یہ قابل مذمت روایت اپنائے ہوئے ہے۔ نریندر مودی نے حالیہ عام انتخابات میں پاکستان کے خلاف اشتعال پیدا کر کے جنونی ہندوئوں سے ووٹ بٹورے۔ انتخابی عمل کے دوران اپنے اذیت پسند ووٹروں کو مطمئن کرنے کے لیے ایل او سی پر بھارتی طیاروں نے سرحدی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا۔ پاکستان نے اگلے دن دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔ بھارت کا ایک پائلٹ گرفتار کرلیا گیا۔ شرمندگی کا اظہار کرنے کی بجائے مودی حکومت نے اس واقعہ کو بھی اشتعال پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔ اس وقت پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے دو ٹوک انداز میں بھارت کو انتباہ کیا تھا کہ اس کی طرف سے کسی قسم کی مہم جوئی کا پاکستان بھرپور اور موثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو مودی حکومت نے 5 اگست کے دن یکطرفہ طورپر اس آئینی حیثیت سے محروم کر دیا جو مہاراجہ کشمیر اور پنڈت جواہر لعل نہرو کے مابین طے پانے والی شرائط کا احاطہ کرتی تھی۔ یہ فیصلہ کرتے ہوئے بھارت نے کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا۔ آج اس کرفیو کو نافذ ہوئے ڈھائی ماہ ہونے والے ہیں۔ پاکستان نے اس دوران کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کرتے ہوئے دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر آواز ٹھائی۔ عالمی طاقتوں کی مصلحت کوشی اور مسلم ممالک کی تجارتی احتیاج پاکستان کے پیش نظر ہے مگر اہل کشمیر کو بھارتی ظلم سے نجات دلانے سے زیادہ کوئی امراہم نہیں۔ بھارت عددی اعتبار سے بڑی فوج رکھتا ہے۔ اس نے دنیا کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی خریدنے کے معاہدے کر رکھے ہیں۔ شاید اسی لیے وہ سمجھتا ہے کہ اس کے ہر اقدام پر عالمی برادری حسب روایت بے حس بنی رہے گی اس لیے وہ کشمیریوں پر ظلم اور ایل او سی پر شہری آبادی کو فلیگ مشقوں کے ذریعے نشانہ بنانے میں آزاد ہے۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے واضح کردیا ہے کہ بھارت نے سول آبادی کونشانہ بنانے کی کوشش کی تو اسے ایسا ہی سخت جواب دیا جائے گا۔